کھوکھلی تفتیش انصاف میں سب سے بڑی رکائوٹ عدالتی عمل آلودہ کرتی ہے
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سات سالہ بچی کے ریپ کیس میں تحقیقات خراب کرنے والے سندھ پولیس کے تفتیشی افسر کی اپیل خارج کرتے ہوئے برخاست کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے آٹھ صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔ جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ایک ناقص تفتیش بتدریج عدالتی عمل کو آلودہ کرتی ہے۔ تفتیشی افسر نظام انصاف میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے،کھوکھلی تفتیش انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنتی ہے۔ ڈسپلن فورس کا حصہ وہی بنے جو بے داغ کردار کا مالک ہو، تفتیشی افسر کا فرض کی انجام دہی میں بغیر کسی ہیرا پھیری کام کرنا لازم ہے۔ تفتیش کی جانبداری انسانی حقوق کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔ اعلٰی افسروں کا فرض ہے تفتیشی افسروں کو دیانتداری سے کام کرائیں، تفتیشی کا فریضہ بغیر کسی سستی یا لالچ کے انجام دیا جانا چاہیے۔ تفتیشی افسر نے کراچی مومن آباد کی سات سالہ بچی سے ریپ کیس کو ریپ کرنے کی کوشش میں بدل ڈالا تھا۔