جو نگران حکومت ایک سیاسی جماعت کے پیچھے تھی وہی اب کابینہ کا حصہ: بیرسٹر گوہر
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نمائندہ نوائے وقت) بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ نگران حکومت ایک سیاسی جماعت کے پیچھے تھی اور اب وہی لوگ وفاقی کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں، مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں لیکن ہمیں پارلیمان میں بات کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان کا مزید کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں آج دو گواہان پر جرح مکمل ہوئی ہے، 7 میں سے 6 گواہان کے بیانات قلم بند ہوچکے ہیں، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کی طبیعت ٹھیک ہے، ان سے ملاقاتوں پر پابندی عائد ہے لیکن ہم نے درخواست کی تھی۔ ملاقات میں پارٹی سے متعلق امور پر بات چیت ہوئی ہے، سینٹ کے انتخابات کا اعلان ہوا ہے، 15 اور 16 کو انتخابات ہوں گے، امیدواران کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے اس پر پارٹی فائنل فیصلہ کرے گی، وفاقی کابینہ میں نگران حکومت کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے، موجودہ حکومت کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں رہی، اس کی مذمت کرتے ہیں۔ حکومت ہمیں پیچھے دھکیل رہی ہے اور کوریج کو بھی محدود کر دیا گیا ہے۔ دہشت گردی ایک سیریس مسئلہ ہے۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں ہمیں ان کو اعتماد میں لینا ہوگا۔