آئی ایم ایف سے مذاکرات آج، شرح سود نیچے آئیگی، سب اعلانات سے زیادہ اقدامات دیکھیں گے: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نجی ٹی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ اس وقت میکرو استحکام ہے اسے مستقل کرنا ہے۔ ہمیں بہت اچھی طرح معلوم ہے کیا کرنا ہے۔ ایف بی آر اصلاحات کا کام شروع کر دیا ہے۔ پی ایس ڈی پی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طرف جائیں گے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا سندھ کا منصوبہ وفاق میں منتقل کر سکتے ہیں۔ پہلے کے مقابلے میں جی ڈی پی بہتر ہے‘ یہ سہ ماہی 2023ء کے مقابلے میں بہتر ہے۔ دوست ممالک نے واضح عندیہ دیا ہے کہ وہ امداد نہیں بذریعہ سرمایہ کاری مدد کرنا چاہتے ہیں‘ تجارت کرنا چاہتے ہیں۔ پرائیویٹ انویسٹمنٹ بھی ایس آئی ایف سی کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مشرق وسطیٰ کے بینکوں سے رابطہ کریں گے۔ جب آئی ایم ایف پروگرام ہو جائے گا تو ہماری کریڈٹ ریٹنگ بہتر ہو جائے گی۔ چین کی مارکیٹ کو ہم نے ابھی ٹیپ نہیں کیا ہے۔ خصوصی معاشی زونز پر بہت تیزی سے کام کرنا ہے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے کو فاسٹ ٹریک کرنا ہے۔ سی پیک سے آنے والی بہتری کا سلسلہ منقطع ہو گیا تھا۔ توانائی کے مسائل حل ہونے تک صنعتوں کی مسابقتی ترقی نہیں ہو سکتی۔ چاول کی فصل اچھی ہوئی، برآمد سے دو ارب ڈالر کمائے۔ آئی ٹی میں ساڑھے 3 ارب ڈالر کی برآمدات متوقع ہیں۔ کوئی سوئچ نہیں ہے جو دبائیں تو میکرو استحکام کے ثمرات ملنا شروع ہو جائیں گے۔ سال 2024ء کی پہلی سہ ماہی ہمارے لئے اچھی رہی ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے درست سمت میں بڑھ رہے ہیں۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو پرائیویٹ سیکٹر کی طرف لے جائیں گے۔ ٹیکس بیس بڑھانے پر توجہ دیں گے۔ یہ 24 واں آئی ایم ایف پروگرام نہیں، پاکستان کا پروگرام ہے۔ ایف بی آر پر اعتماد کے فقدان کو ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے دور کریں گے۔ حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی لانا ہو گی۔ حکومت کو سب سے پہلے اپنے گھر کو درست کرنا ہو گا۔ آپ دیکھیں گے کہ اقدامات‘ اعلانات سے زیادہ نظر آئیں گے۔ شرح سود کو ہم نیچے آتا دیکھیں گے۔ آئی ایم ایف کو نظرثانی پروگرام کیلئے ہم بہتر پوزیشن میں ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات بہتری کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام میں شفافیت حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ہم قومی آمدنی میں ٹیکسوں کا حصہ 10 فیصد تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا آئی ایم ایف سے بڑا اور طویل مدت کا پروگرام لینا چاہتے ہیں، پاکستان اپنے کوٹے کے حساب سے بڑا پروگرام لینے کی کوشش کرے گا، آئی ایم ایف سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے طویل مدت کا پروگرام لینا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام میں تسلسل رہیں گے تو معاشی نظم و ضبط رہے گا۔ معیشت کی بہتری آئی ایم ایف سے زیادہ ہماری حکومت کا ہدف ہے، وزیراعظم شہباز شریف معیشت کی بہتری کے لیے کلیئر وژن رکھتے ہیں، وزیراعظم نے معاشی نظم و ضبط قائم رکھنے کی سخت ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے موجودہ قرض پروگرام کی آخری قسط میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، آئی ایم ایف نے موجودہ قرض پروگرام کی آخری قسط میں 1.1 ارب ڈالر دینے ہیں۔ آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کا ابتدائی خاکہ تیار کر رہے ہیں، معاشی استحکام آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کا مشترکہ ہدف ہے۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا معیشت کی بہتری کے لیے نگران حکومت نے توجہ سے کام کیا، نجکاری کے معاملات فواد حسن فواد نے بڑی دلچسپی اور محنت سے چلائے، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کے ساتھ ماحولیات کی فنڈنگ پر بھی بات ہو سکتی ہے، ماحولیات کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف کچھ ممالک کو کوٹے سے زیادہ قرض دیتا رہا ہے۔ دریں اثناء محمد اورنگ زیب نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور ریونیو اکٹھا کرنے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ اور بورڈ کے ممبران نے شرکت کی۔ وزیر خزانہ نے ٹیکس وصولی کے نظام میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ایک طریقہ کار وضع کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس کے حقیقی پوٹینشل کے حصول کے لئے کوششیں تیز کی جائیں۔ انہوں نے ایف بی آر کی ٹیم کو یقین دلایا کہ وہ ان کے فرائض کی انجام دہی میں مکمل تعاون فراہم کریں گے۔ علاوہ ازیں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ریویو کے مذکرات آج شروع ہوں گے، پہلے مرحلہ میں تکنیکی بات چیت ہو گی، جس کے بعد پالیسی مذاکرات ہوں گے، اسی ریویو مشن کے قیام کے دوران پاکستان کے لئے نیا طویل پروگرام دینے کے بارے میں بھی ابتدائی بات چیت ہو گی۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ سے سٹینڈبائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت آخری قسط کے لیے تمام اہداف مکمل کر لیے ہیں۔ قلیل مدتی قرض پروگرام کے تحت یہ آخری جائزہ ہوگا اور جائزے کے بعد سٹاف سطح کے معاہدے کی توقع ہے۔ دریں اثناء آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ رواں ہفتے پاکستان کے تین ارب ڈالر کے سٹینڈبائی انتظامات کا آخری جائزہ لیں گے۔ توجہ پاکستان کے موجودہ پروگرام کے سٹینڈبائی انتظامات کی تکمیل پر ہوگی۔ پاکستان کا موجودہ پروگرام اپریل 2024ء میں ختم ہو رہا ہے۔علاوہ ا زیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے عالمی بنک کے کنٹری ڈائریکٹر نے ملاقات کی۔ کنٹری ڈائریکٹر عالمی بنک محمد اورنگزیب کو وزارت خزانہ کا چارج سنبھالنے پر مبارک باد دی۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اور کنٹری ڈائریکٹر عالمی بنک نے معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا۔