پاکستان میں موبائل، انٹرنیٹ ادائیگیوں کا رُجحان، صارفین کی تعداد 27 ملین
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والی جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں موبائل اور انٹرنیٹ کے ذریعے ادائیگیوں کا رجحان کافی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ ایسے صارفین کی تعداد 27 ملین ہو گئی ہے۔ سٹیٹ بنک نے مالی سال 24 کے لیے نظام ادائیگی کا دوسرا سہ ماہی جائزہ جاری کر دیا، جس میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے اعداد و شمار اور مستقبل کا منظر بھی پیش کیا گیا ہے۔ مالی سال 2023-24ء کی دوسری سہ ماہی میں پاکستانیوں نے ٹرانزیکشنز میں موبائل اور انٹرنیٹ بنکاری کو ترجیح دی۔ موبائل سے ادائیگیاں کرنے والے صارفین کی تعداد 16 ملین جبکہ انٹرنیٹ بنکنگ استعمال کرنے والوں کی تعداد گیارہ ملین تک پہنچ گئی ہے۔ اعلامیے کے مطابق الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز کے رجسٹرڈ ای والٹس کی تعداد 15 فیصد اضافے کیساتھ 2.7 ملین تک پہنچ گئی جبکہ برانچ لیس بینکاری سروس پروائیڈرز کی جانب سے 67 ملین سے زائد ایم والٹس کو رجسٹرڈ ہوئے۔ دوسری سہ ماہی کے دوران بنکوں، مائیکرو فنانس بنکوں اور ای ایم آئیز کے ذریعے لین دین میں 15 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 90 فیصد سے زائد ریٹیل فنڈ ٹرانسفر اور 73 فیصد بلوں کی ادائیگی ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے کی گئیں۔ سٹیٹ بنک کی رپورٹ کے مطابق راست کے ذریعے فنڈز کی منتقلی کی 107 ملین مفت ٹرانزیکشنز کی گئیں جن کی مالیت 2 ٹریلین روپے سے زائد تھی، آر ٹی جی ایس نے 1.5 ملین بڑی مالیت کی ادائیگیاں پراسیس کیں جن کی مالیت 273 ٹریلین روپے تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ادائیگیوں میں 33 بینکس، 11 مائیکرو فنانس بینکس ، 5 پیمنٹ سسٹم آپریٹرز اور سروس پرووائیڈرز، پانچ الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز، ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ اور راست بھی شامل ہے۔