متنازعہ شہریت قانون پر امریکہ اقوام متحدہ کو تفظا ت بھارت میں مظاہرے جاری 50طلباگرفتار
نئی دہلی (این این آئی) متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کے خلاف بھارت بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جس سے مسلمانوں پر اس کے منفی اثرات کے حوالے سے نئے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نریندر مودی حکومت کو شدید ردعمل کا سامنا ہے کیونکہ عام انتخابات کے اعلان سے چند روز قبل آسام اور تامل ناڈو سمیت مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ آسام اور تامل ناڈو میں مظاہرین نے قانون کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی کاپیاں نذر آتش کی گئیں اور اس کے نفاذ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاج کرنے والے دہلی یونیورسٹی کے 50سے زائد طلباء کو گرفتار کرلیا گیا۔ شہریت ترمیمی قانون میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت ہجرت کرنے والے ہندو، سکھ، پارسی، جین اور عیسائی سمیت غیر مسلم مہاجرین کو بھارتی شہریت کا اہل قرار دیا گیا ہے تاہم مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکن اور مسلمان تنظیمیں اس کی امتیازی نوعیت کی وجہ سے تشویش اور خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔بھارت میں مودی حکومت کے متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے امریکہ اور اقوام متحدہ نے مذہبی بنیادوں پر بھارتی شہریت قانون پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن نے کہا کہ بھارت کا شہریت ترمیمی ایکٹ بنیادی طور پر امتیازی ایکٹ ہے۔ انسانی حقوق کے مطابق ہونے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی شہریت ترمیمی ایکٹ نفاذ کے اعلان پر فکرمند ہیں۔