جمعة المبارک‘ 4 رمضان المبارک 1445ھ ‘ 15 مارچ 2024ئ
آصف زرداری، علیم خان اور محسن نقوی کا تنخواہ نہ لینے کا اعلان۔
یہ بڑی اچھی بات ہے کہ اعلیٰ عہدوں پر فائز کچھ شخصیات کو یہ خیال آ گیا کہ وہ چونکہ کھاتے پیتے گھرانوں سے ہیں اس لیے وہ کام کرنے کی تنخواہ نہیں لیں گے۔ اب صدر آصف علی زرداری، وزیر داخلہ محسن نقوی اوروفاقی وزیر علیم خان کے اس فیصلے کے بعد کیا معلوم اور بھی بہت سے لوگوں کے ضمیر جاگ جائیں اور وہ بھی اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے بلاتنخواہ عوام کی خدمت کا اعلان کریں۔ ویسے بھی یہ سب اچھے بھلے کھاتے پیتے گھرانوں کے چشم و چراغ ہیں۔ اس طرح اور کچھ نہیں تو کم از کم خزانے کو کچھ تو بچت ہو گی۔ اگر یہ حضرات اپنی مراعات بھی واپس کر دیں تو اور فائدہ ہو گا۔ عوام کے دلوں میں ان کی عزت اور بڑھے گی۔ مگر کیا ہمارے تمام وزرا، ایم پی ایز اور ایم این ایز اور مشیران و گورنر حضرات اتنے دل والے ہیں کہ ایسا کر سکیں۔ ویسے کیا یہ حقیقت نہیں کہ ان سب کو جتنے ترقیاتی فنڈز ملتے ہیں جو ان کے لیے ان کے باقی ملنے جلنے والوں کے لیے کافی ہوتے ہیں۔ آخر یہ سب رقم جائیداد اور عہدے لے کر کون ابدی حیات پاتا ہے۔ اکثر مالدار بااثر مراعات یافتہ لوگ بمشکل پرہیزی کھانے کے چند لقمے کھا پاتے ہیں زیادہ تر دواﺅں پر گزارہ کرتے ہیں۔ اسکے برعکس بے چارے عوام کے پاس خالی معدہ اور خالی جیب ہوتی ہے۔ انہیں بھوک بھی خوب لگتی ہے اور وہ سب کچھ کھانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں تو پھر کیوں نہ ان کو دیا جائے ان کو خوش رکھا جائے تاکہ وہ دعائیں دیں۔ کہتے ہیں غریبوں کی دعاﺅں میں کافی اثر ہوتا ہے۔
٭٭٭٭٭
بازار میں پکوڑوں ، سموسوں ، دہی بھلے اور فروٹ چاٹ کی فروخت میں اضافہ۔
اب لاکھ ماہرین غذائیت، ڈاکٹرز اور سوجھ بوجھ رکھنے والے حضرات میڈیا پر سیمینار میں بول بول کر اپنا حلق خشک کر لیں مگر کیا مجال ہے جو کسی کے کان پر جوں بھی رینگتی ہو۔ ہر سال رمضان المبارک سے قبل سب لوگ روزے داروں سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا سحر و افطار کے وقت کھانے پینے میں محتاط رہیں۔ تلی ہوئی ثقیل اشیاء سے پرہیز کریں۔ حلق تک معدہ ٹھونس ٹھونس کر نہ بھریں مگر دیکھ لیں کسی پر رتی بھر اثر نہیں ہوتا۔ خدا جانے روزوں میں کس نے اور کب سے پکوڑوں اور سموسوں کو بھی افطار کے وقت واجب قرار دیا ہے۔ جہاں جائیں لگتا ہے ان کے بغیر روزہ نہیں کھلتا۔ یہ لوازمات روزے میں شامل نہیں بلکہ لازم قرار پا چکے ہیں۔ گھروں میں بازاروں میں جہاں دیکھیں افطار سے قبل ان کا ہر دکان پر راج ہوتا ہے خریدار یوں ٹوٹ پڑتے ہیں کہ اگر یہ نہ خریدے تو روزہ نہیں کھلے گا۔ گھروں میں بھی کچن تلنے کی آوازوں سے اور پکوڑوں و سموسوں کی خوشبو سے مہک رہے ہوتے ہیں۔ ویسے تو سب رو رہے ہوتے ہیں بیسن، آلو اور پیاز ہی نہیں گھی و تیل کی قیمت میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہو چکا ہے۔ یہ عوام کی قوت خرید سے باہر ہو چکے ہیں مگر دیکھ لیں سب سے زیادہ خریداری انہی کی ہو رہی ہے۔ ان کے علاوہ دہی بڑے بھی لوگوں کی من پسند چیز بن چکی ہے اور اس کے بعد فروٹ چاٹ کا نمبر آتا ہے مگر وہ کون خریدے اور کون بنائے۔ عام پھل بھی اب خریدنے کی سکت نہیں رہی۔ لے دے کے کیلے امرود پر ہی گزارہ کرنا پڑتا ہے۔ سروے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت بازاروں میں سب سے زیادہ فروخت پکوڑوں ، سموسوں، فروٹ چاٹ اور دہی بھلوں کی ہو رہی ہے اور دکاندار و ریڑھی والے خوب کما رہے ہیں۔ بہرحال روزے داروں کو چاہیے کہ وہ تلی ہوئی بھاری اشیاءسے دور ہی رہیں تو بہتر ہے تاکہ صحت اچھی رہے اور جیب پر بھی بوجھ نہ پڑے۔
٭٭٭٭٭
عطا تارڑ کی پریس کانفرنس۔پی ٹی آئی کے یورپی یونین سے اقتصادی پابندی لگانے کے ذکر پرناراض۔
ابھی ایک طرف سے آگ بجھتی نہیں کہ دوسری جگہ بھڑک اٹھتی ہے۔ یہ سیاسی آگ نہ ہوئی جنگل کی آگ ہوئی جو چشم زدن میں پھیلتی چلی جاتی ہے۔ اب مصیبت یہ ہے کہ اسے بجھانے والے کم ہیں بھڑکانے والے زیادہ ہیں۔ پی ٹی آئی والوں کی طرف سے مسلسل کہا جا رہا ہے جیل میں ان کے چیئرمین کی جان کو خطرہ ہے انہیں مناسب سہولتیں دستیاب نہیں۔ علاج معالجہ دستیاب نہیں۔ پارٹی رہنماﺅں کے علاوہ کپتان کی ہمشیرہ علیمہ خان بھی گاہے بگاہے اپنے بھائی کے حوالے سے پریشانی کا اظہار کرتی ہیں۔ اب اچانک وفاقی وزیر عطا تارڑ نے پہلے تو اپنی پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ تحریک انصاف کے قائد کو جیل میں 3 کمرے ایک کچن اور ٹہلنے کے لیے گیلری کی سہولت دستیاب ہے جہاں ورزش کا سامان بھی موجود ہے۔ صرف یہی نہیں انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا ہے پی ٹی آئی والوں نے یورپی یونین سے درخواست کی ہے کہ پاکستان سے جی ایس پلس کا سٹیٹس واپس لیا جائے۔ خدا جانے یہ بات درست ہے یا نہیں۔ اگر ہے تو نہایت غلط بات ہے۔ اس سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے نگر نگر رسوائی ہوتی ہے۔ پہلے ہی پی ٹی آئی والے آئی ایم ایف اور دیگر اداروں کو امداد نہ دینے اور دینے کی صورت میں واپسی کی گارنٹی نہ دینے کی باتیں کر چکے ہیں جس پر کافی لے دے ہو رہی ہے۔ لگتا ہے اب پی ٹی آئی والوں کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ یہ باتیں عوام کو پسند نہیں آتی ہیں اس لیے گزشتہ روز ہی پی ٹی آئی کے موجودہ رہنما بیرسٹرگوہر نے کہا ہے کہ عطا تارڑ غلط الزام لگا رہے ہیں پی ٹی آئی نے ایسی کوئی درخواست نہیں کی۔ خدا کرے ایسا ہی ہو اور ملک کی مزید بدنامی نہ ہو۔ رہی بات سیاستدانوں کی تو یہ بے شک ملک میں ایک دوسرے کا گریباں چاک کر لیں یا سر پھاڑیں اس کی خیر ہے۔ مگر گھر کی بات گھر میں ہی ہوتی بھلی لگتی ہے۔
٭٭٭٭٭
کوئٹہ گلیڈیٹر کے کھلاڑی لوری کو دل دل پاکستان کا ساز بھا گیا۔
پی ایس ایل 9 کے جاری میچوں میں غیر ملکی کھلاڑی بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں سے کوئی پاکستانی کھانوں کا دیوانہ ہو گیا ہے کوئی پاکستانیوں کی مہمان نوازی کا اور کوئی پاکستانی کلچر پر فدا ہے۔ انہی میں سے ایک کھلاڑی لوری بھی دیوانے ہوئے ہیں مگر وہ پاکستان کے مقبول ملی نغمے کے شیدائی ہیں۔ انہوں نے میڈیا کے سامنے بتایا کہ وہ ”دل دل پاکستان جان جان پاکستان“ کی دھن سے بہت متاثر ہیں اور وہ انھیں ازبر ہو گئی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے نہایت خوبصورت سیٹی بجاتے ہوئے دل دل پاکستان جان جان پاکستان کی دھن سنائی۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ واقعی وہ اس قومی نغمے کی دھن پر دسترس رکھتے ہیں اور نہایت خوبصورتی سے یہ سیٹی بجا کر سنا بھی سکتے ہیں۔ پاکستان واقعی ایک ایسا ملک ہے جو اپنی خوبصورتی مہمان نوازی اور کلچر کی وجہ سے دنیا بھر کی توجہ حاصل کر لیتا ہے۔ بس کچھ عناصر جو گمراہ ہیں اس خوبصورت ماحول کو خراب کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور غیر ملکی آقاﺅں کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ ورنہ یہ ایک حقیقت ہے کہ
ایسی زمیں اور آسمان اس کے سوا جانا کہاں
سجتی رہے یہ راہگزر چلتا رہے یہ کارواں
دل دل پاکستان جان جان پاکستان
یہ ہے ہی ایسی دھن جس کے بجتے ہی ہر پاکستانی ہی نہیں غیر ملکی مہمانوں کے دلوں کی دھڑکنیں بھی تیز ہو کر جھوم اٹھتی ہیں۔
٭٭٭٭٭