پاکستان کا بھارت مین متنازعہ شہریت ایکٹ پر شدید احتجاج
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے بھارت میں مودی حکومت کے متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کے اقدام پر سخت احتجاج کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ بھارتی شہریت ترمیمی ایکٹ لوگوں کے درمیان عقیدے کی بنیاد پر تفریق کرتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی جماعت کشمیر نیشنل فرنٹ پر پابندی کی بھی شدید مذمت کی۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر کی سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں فوری طور پر ہٹائے۔ میڈیا کو دی گئی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے وزیر خارجہ کے عہدے کا چارج لے لیا ہے۔ پاکستان کے یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور جی ایس پی پلس کا تجارت میں بہت اہم کردار ہے۔ بھارت دوسرے ملکوں کے شہریوں کے بجائے اپنے ملک میں اقلیتوں کو تحفظ دے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہمیں امریکا میں 20 مارچ کو ایوان نمائندگان کی سب کمیٹی کے اجلاس کا علم ہے لیکن وہاں گرفتار افراد کی پاکستانی شہریت سے متعلق کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے۔ اسرائیل فلسطین جنگ پر گفتگو کرتے ہوئے ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا پاکستان نے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں فلسطین کی صورتحال پر بات کی تھی، ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطین پر مسلط کی گئی جنگ بند ہونی چاہیے۔ بھارت کے میزائل تجربے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان نے 11 مارچ کو بھارتی میزائل تجربے کا نوٹس لیا، بھارت نے پاکستان کو اس تجربے پر معاہدے کے تحت پہلے آگاہ کیا تھا، بھارت نے معاہدے کے تحت 3 دن کا انتظار نہیں کیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا ایرانی حکام نے 3 پاکستانیوں کو بحفاظت بازیاب کرایا، ایرانی حکام کی طرف سے پاکستانیوں کی بحفاظت رہائی پر ایرانی حکام قابل تعریف ہیں، ایران سے ان پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے قریبی رابطے میں ہیں۔ پاک افغان صورتحال پر دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہا تھا پاکستان افغانستان کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے، دونوں ممالک کے درمیان رابطے کے بہت سے چینلز موجود ہیں، افغانستان کے ساتھ دہشتگردی سمیت دیگر ایشوز پر بات چیت ہوتی رہتی ہے۔