رمضان میں عمرہ کی فضیلت
سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے اعلان کیا ہے کہ زائرین کو رمضان المبارک کے دوران صرف ایک بار عمرہ کرنے کی اجازت ہوگی۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد ان تمام زائرین کو موقع فراہم کرنا ہے جو مقدس مہینے کے دوران عمرہ ادا کرنا چاہتے ہیں اور خود کو بغیر مشکل میں ڈالے باآسانی مناسک ادا کر سکتے ہیں۔سعودی وزارت حج و عمرہ کے مطابق عمرے کی ادائیگی کے لیے ایپلی کیشن 'نسک' سے اجازت نامہ جاری کرانا ضروری ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ: " اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے پوچھا: تمہارے لیے ہمارے ساتھ حج کرنے پر کیا رکاوٹ ہے؟ اس نے جواب دیا :"ہمارے پاس صرف دو اونٹ ہیں، ایک پر میرا بیٹا اور اس کا والد حج کرنے چلے گئے اور دوسرا ہمارے لیے چھوڑ دیا تاکہ ہم اس سے کھیتی کو سیراب کرنے کا کام لیں" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب ماہ رمضان آئے تو اس میں عمرہ کر لینا، کیوں کہ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے‘‘۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ ’’میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے‘‘۔( صحیح بخاری)
رمضان میں عمرے کو حج کے ساتھ اجر و ثواب میں تشبیہ دی گئی ہے، اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ رمضان میں عمرہ، فرض حج کا متبادل ہے، لہٰذا رمضان میں عمرہ کرنے سے فرض حج ذمہ سے ساقط نہیں ہوگا۔نبی اقدس صَلَّی اللہ عَلَیہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:ایک عمرہ دوسرے عمرہ کے مابین گناہوں کا کفارہ ہے اور حجِ کی جزا جنت ہی ہے۔(صحیح البخاری )آپ نے فرمایا ‘‘
حاجی اور عمرہ کرنے والے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مہمان ہیں ،وہ انہیں بلاتا ہے تو وہ اس کے بلاوے پر لبیک کہتے ہیں اوریہ اس سے سوال کرتے ہیں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اِنہیں عطا فرماتا ہے’’۔۔نبی پاک صَلَّی اللہ عَلَیہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم نے فرمایا، حج اورعمر ہ پے در پے ادا کرلیا کرو کیونکہ یہ فقر اورگناہوں کواس طر ح مٹا دیتے ہیں جیسے بھٹی سونے چاندی اور لوہے کا زنگ دور کردیتی ہے۔(ترمذی )۔۔
اگر عمرہ کے سفر میں کسی ایک جگہ پندرہ دن تک قیام کا ارادہ نہیں ہے، تو ایسا شخص شرعاً مسافر ہے اور مسافر کو روزہ رکھنے یا نہ رکھنے دونوں کا اختیار ہے، چاہے عمرہ کا سفر ہو یا کوئی اور سفر ہو، اور نہ رکھنے کی صورت میں بعد میں اس روزہ کی قضا کرنا لازم ہوگی، تاہم اگر سفر کے دوران روزہ رکھنے میں سہولت ہے، دشواری نہیں ہے تو روزہ رکھ لینا بہتر ہے، اگر روزہ رکھنے میں مشقت اور دشواری ہے تو اس صورت میں روزہ نہ رکھنے کی بھی اجازت ہے اور بعد میں اس روزہ کی قضا کرلے۔
اگر سفر کی حالت میں ہونے کی وجہ سے رخصت پر عمل کرتے ہوئے روزہ نہیں رکھا تو اس سے عمرہ کے ثواب اور فضیلت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیوں کہ یہ رخصت اللہ تعالیٰ نے خود دی ہے، اور اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند فرماتے ہیں کہ اس کی رخصت پر بھی عمل ہو، جیساکہ عزیمت کے کام پر عمل اللہ تعالیٰ کو پسند ہے، لہٰذا عمرہ کے جو فضائل ہیں وہ بہرحال حاصل ہوں گے۔
تمام مسلمانوں کے لیے عمرہ ایک خاص مقصد رکھتا ہے۔ اسے بڑی حد تک پاکیزگی کا ایک روحانی عمل سمجھا جاتا ہے جو بنیادی طور پر اللہ کی رضا اور فضل حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ کسی مسلمان پر واجب نہیں ہے (اس کے برعکس حج)، یہ اللہ کو خوش کرنے اور اس تک پہنچنے کا ایک آسان طریقہ ہے۔