اقلیتوں کی بھارتی شہریت ختم کرنے کی گھناﺅنی سازش
بھارت میں مودی حکومت کے منظور کردہ متنازعہ ترمیمی شہریت ایکٹ کے نفاذ کے اقدام پر سخت احتجاج کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ یہ بھارتی قانون لوگوں کے درمیان عقیدے کی بنیاد پر تفریق پیدا کرنے سازش ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ بھارت دوسرے ملکوں کے شہریوں کے بجائے اپنے ملک میں اقلیتوں کو تحفظ دے۔
اگرچہ شہریت ترمیمی ایکٹ 2019ءمیں منظور کیا گیا تھا لیکن اس وقت اسکے ضوابط وضع نہیں کئے گئے تھے، جبکہ اب قواعد وضوابط کے ساتھ اسکے نفاذ کا باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔اس قانون کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے ہندوو¿ں، سکھوں، بودھ، جین، پارسی اور مسیحی مذاہب سے تعلق رکھنے والے ان افراد کو شہریت دینے کا انتظام ہے جو اپنے مذہب کے باعث ہونے والے ظلم و ستم اور مسائل کے باعث نقل مکانی کر کے بھارت آ گئے ہیں جبکہ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں مسلمانوں کے ساتھ تفریق برتی گئی ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنا ہے۔ کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’جمہوری انڈیا میں یہ پہلا ایسا قانون ہے جس میں شہریت کے تعین کیلئے مذہب کو بنیاد بنایا گیا ہے، جو آئین کے منافی ہے۔یاد رہے چار برس قبل شہریت کا ترمیمی بل سی اے اے پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کے بعد اسکے خلاف ملک گیر احتجاج ہوا تھا۔بے شک بھارتی حکومت تردید کررہی ہے کہ اس قانون سے کسی کی شہریت چھینی نہیں جائے گی لیکن حقیقت یہی ہے کہ مودی سرکار ہندوتوا کے ایجنڈے کے تحت بھارت کو خالصتاً ہندو ریاست بنانے پر کاربند ہے جس کیلئے وہ اقلیتوں بالخصوص بھارت کی سب سے بڑی مسلمان اقلیت کیخلاف کوئی نہ کوئی متنازعہ اقدام اٹھاتی رہتی ہے تاکہ انہیں بھارت سے نکالنے کا جواز پیدا کیا جا سکے۔ اسی تناظر میں گزشتہ روز پاکستان نے اس متنازعہ قانون کے نفاذ پر بھارت کو اپنا سخت احتجاج ریکارڈ کرایا ہے جبکہ بھارت میں بھی اس قانون کیخلاف ملک گیر احتجاج کیا گیا ہے اور اپوزیشن جماعت کانگرس کی طرف سے بھی تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مودی سرکار جس طرح اقلیتوں کو اپنے متعصبانہ رویے کا نشانہ بنا رہی ہے‘ دنیا میں اسکی مثال نہیں ملتی۔ اگر نریندر مودی اس متنازع قانون کو نافذ کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ایک طرف مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کی بھارتی شہریت داﺅ پر لگ سکتی ہے اور دوسری طرف خطے میں امن پسندی کا ایجنڈا بھی خطرے میں پڑ جائیگا۔ اس لئے عالمی برادری کو متعصب مودی سرکار کی اس گھناﺅنی سازش کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔