• news

پاکستان سپر لیگ گرتا ہوا معیار تشویشناک؟؟؟

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی ملک کے وزیر داخلہ بھی بن گئے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ دو عہدوں سے انصاف کر پائیں گے یا نہیں، کیا اس طرح کرکٹ بورڈ میں سیاسی مداخلت شروع نہیں ہو جائے گی، کیا پاکستان میں کھیل کے گرتے ہوئے معیار کو بلند کرنے کے لیے ایک فل ٹائم چیئرمین کی ضرورت نہیں تھی، اگر پاکستان میں سے کوئی سابق عہدے دار اگر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو شکایت کرتا ہے اس صورت کیا ہو گا۔ بہرحال یہ سارے سوالات کرکٹ کے حلقوں میں زیر بحث ہیں اس حوالے سے خدشات اور شکوک و شبہات بھی ہیں ان سوالات، خدشات اور شکوک و شبہات کا جواب صرف اور صرف محسن نقوی ہی دے سکتے ہیں اور اس کا ذریعہ یا راستہ صرف اور صرف کارکردگی ہے۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں نگراں وزیر اعلٰی کی حیثیت سے انہوں نے ترقیاتی کاموں کر کافی توجہ دی اور سیاسی قیادت نے اس تیز رفتاری پر محسن نقوی کی تعریف بھی کی تھی۔ وہ ایک محنتی انسان ہیں، کام کرنا چاہتے ہیں، ان کا ماضی دیکھا جائے تو جہاں جہاں انہوں نے کام کیا ہے کامیاب رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ملک کے سب سے مقبول کھیل کے ادارے کی سربراہی میں وہ ناکام ہوتے ہیں یا کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔ پاکستان نے آئندہ برس چیمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنی یے، پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے کوچنگ سٹاف کا فیصلہ کرنا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار کو بلند کرنا ہے، پاکستان ٹیم میں اختلافات کے ماحول کو بہتر بنانا ہے۔ بڑے بڑے چیلنجز محسن نقوی کے سامنے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو انہوں نے غیر ملکی کوچنگ سٹاف کی خدمات حاصل کرنے پر کام شروع کیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ پی سی بی پاکستان کرکٹ ٹیم کو آسٹریلوی کرکٹر شین واٹسن کے حوالے کرنا چاہتا ہے۔ بورڈ آفیشلز شین واٹسن کو قائل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اگر شین واٹسن مان جاتے ہیں تو پی سی بی انہیں کروڑوں روپے سالانہ ادا کرے گا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان ٹیم کا سب سے بڑا مسئلہ کوچ ہے، کیا اس سے پہلے ہم غیر ملکی کوچ کا تجربہ نہیں کر چکے، کیا اس سے پہلے ہم نے اپنی کرکٹ غیروں کے حوالے نہیں کی۔ کیا شین واٹسن کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ہم نے کسی طریقہ کار پر عمل کیا ہے، کوئی انٹرویو، کوئی وڑن، کوئی پلان، بظاہر ایسا کچھ محسوس نہیں ہوتا کیونکہ جب آپ کسی کو منانے کی سطح پر چلے جاتے ہیں تو پھر کیسا پلان، کیسا انٹرویو ان حالات میں تو جو باہر سے آنے والا کہے گا ہم مانتے چلے جائیں گے۔ کیا ہی اچھا ہوتا ایک طریقہ کار ہوتا درخواستیں مانگی جاتیں ملکی و غیر ملکی کوچ درخواست جمع کرواتے، ان کے انٹرویوز ہوتے، شارٹ لسٹ ہوتے، اپنا منصوبہ پیش کرتے بورڈ آفیشلز یا کوچ کی خدمات حاصل کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے اراکین کو قائل کیا جاتا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ بہرحال دیکھنا یہ ہے کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا ہوتا ہے اب تک تو جو اطلاعات مل رہی ہیں اس کے مطابق بیس لاکھ ڈالرز سالانہ شین واٹسن کو ملیں گے ایک ایسا بورڈ جو غیر ملکی کوچ کو اتنے پیسوں کی پیشکش کر رہا ہے وہ اپنے ڈومیسٹک کرکٹرز کو بروقت ماہانہ پیسے دینے کے قابل بھی نہیں ہے۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے دبئی میں جنوبی افریقہ کرکٹ بورڈ کے چئیرمین لاسن نیڈوو اور  نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین راجرٹوسے سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں پاکستان میں آئندہ برس فروری میں تین ملکی کرکٹ ٹورنامنٹ کوْحتمی شکل دی گئی ہے۔
ٹرائی سیریز ٹورنامنٹ  پاکستان۔ جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کھیلیں گے۔ ٹرائی سیریز کرکٹ ٹورنامنٹ کھیلنے جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیمز جنوری کے آخر میں پاکستان آئیں گی۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈز کے چیئرمینز کو  بھی پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔ محسن نقوی کہتے ہیں برسوں بعد پاکستان میں ٹرائی سیریز منعقد ہو گی۔ پاکستان میں ٹرائی سیریز کرکٹ ٹورنامنٹ کھیلنے پر جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈز کے چیئرمینز کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
دوسری طرف پاکستان سپر لیگ آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ رواں ایڈیشن میں پاکستان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ مقامی کرکٹرز کی خراب کارکردگی ہے۔ زیادہ رنز بنانے والوں میں ایک مرتبہ پھر بابر اعظم اور محمد رضوان نمایاں ہیں کچھ رنز صاحبزادہ فرحان نے سکور کیے، اسی طرح باولنگ کے شعبے میں بھی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل کرکٹرز نظر نہیں آئے۔ ہمارے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے، نئے ٹیلنٹ نظر نہ آنا اور تجربہ کار کھلاڑیوں کا پرفارم نہ کرنا اور بھی پریشان کن ہے۔ جس طرح ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار گرا ہے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان سپر لیگ میں بھی مقامی کرکٹرز کی غیر معیاری کارکردگی کی وجہ سے لیگ میں دلچسپی کم ہو رہی ہے۔ کیا کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین اس اہم پہلو پر توجہ دیں گے۔ دیکھیں انٹرنیشنل کرکٹ ایک حصہ ہے لیکن جب تک ہم معیاری کرکٹ نہیں کھیلیں گے ہمیں بین الاقوامی سطح پر مسائل کا سامنا رہے گا۔

ای پیپر-دی نیشن