وزیراعلیٰ مریم نواز کے ہاتھوں لاہور میں تقریبات کا افتتاح
محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب کے زیر اہتمام پنجاب ثقافت دیہاڑکی تقریبات کا لاہور میں افتتاح کر دیا گیا ہے۔مرکزی تقریب الحمراء میں منعقد کی گئی۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے تقریبات کا افتتاح کیا اور رنگ برنگی ثقافتی پرفار منسز کو بھی سراہا۔ عارف لوہار اور سائیں ظہور جیسے فنکاروں کی پرفارمنس نے تقریب کو چار چاند لگا دئیے۔ پنجابی ثقافتی دن کی مناسبت سے منعقدہ نمائش میں وزیراعلیٰ مریم نواز کو بچیوں کی طرف سے ہاتھ سے بنائی گئی ان کے نام کی تختی پیش کی گئی جس پر وزیراعلیٰ نے انکا شکریہ ادا کیا۔تقریب میں وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کو خصوصی طور پر چادر پہنائی گئی، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور وزیر اطلاعات عظمی بخاری کو بھی چادریں پہنائی گئیں۔ صوبائی مشیرپرویز رشید کو پگ پہنائی گئی۔ وزیراعلی مریم نوازنے صوبہ بھر میں پینٹنگ،تھیٹر اوردیگر سرگرمیوں میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا میں انعامات کے چیک تقسیم کیے۔سینئرصوبائی وزیر مریم اورنگزیب،چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان،سیکرٹری اطلاعات و ثقافت دانیال سلیم گیلانی،ڈی جی پی آر روبینہ افضل اورمحکمہ ثقافت کے دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔مریم نواز نے سٹالز پر موجود چیزوں کو نہ صرف دیکھا بلکہ انکی خوبصورتی کو بھی بے حد سراہا۔ الحمراء ہال میں پنجاب کلچرڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے کہا کہ ثقافت کے برے دن ختم ہوئے، اب ترقی کے دن آگئے ،پنجابی ثقافت کے دن کو سکول، کالج، یونیورسٹی لیول پر بھی مناتے رہنا چاہیے، بچوں کو اردو بھی سیکھائیں لیکن پنجابی زبان کو ان کے لئے اجنبی نہ بنائیں، پنجابی کو سکولز میں سبجیکٹ کے طورپر متعارف کرایا جائے گا۔مشکلات کے دور میں میاں محمد بخش کی شاعری نے سہارا دیا۔ وزیراعلیٰ نے میزبانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب ثقافت دیہاڑ تے مینوں بلان لئی تہاڈا بہت شکریہ۔وزیراطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری نے عمدہ پروگرام ترتیب دیا اورفنکاروں نے سماں باندھ دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کی بیٹی ہوں مشکلات سے نہیں گھبراتی،آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دیتی ہوں۔ ماں، بہن،بیٹی مضبوط ہوگی تو معاشرہ مضبوط ہوگا۔ والدین بچوں کو پنجابی سیکھائیں اور پڑھائیں۔ پنجابی فلم کی بحالی کے لئے جو بھی کہیں گے کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کے لوگو ں کا کمال ہے ایک دھی رانی کو وزیراعلیٰ بنایا۔ خواتین کی تذلیل ثقافتی جڑ یں کمزور کر رہی ہے میاں محمد بخش کے کلام نے سہارا دیا ، پرانی پنجابی فلمیں اچھی ، نورجہاں کے گانے آج بھی یاد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسوس ہے کہ پنجاب والے اپنے بچوں کو پنجابی نہیں اردو سکھاتے ہیں، جب آپ پنجابی زبان سے دور ہوتے ہیں تو بڑی تکلیف ہوتی ہے۔ اگرچہ وقت بہت کم ہے مگران شا اللہ تمام چیلنجز مکمل ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ نے تقریب کے شاندار اہتمام کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سٹیج پر پرفارمنس کرنے والوں نے کمال کر دیا۔عارف لوہار نے گا کر سماں باندھا، میں سب کو مبارکباد دیتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم پہلے پاکستانی پھرپنجابی ہیں۔ہر صوبے کی ثقافت کو مناتے ہیں، پنجاب 5 دریاؤں کا صوبہ ہے۔ جس کے پانی سے کھیت لہلہاتے ہیں، پنجاب کے لوگ بڑے دل والے ہیں، یہ صوفیائے کرام کی دھرتی ہے۔ جن کا کلام اور پنجابی شاعری سن کر بہت لطف آتا ہے۔ آپ لوگ بچوں کو ہر زبان سکھائیں مگر پنجابی زبان بھی ضرور سکھائیں۔مریم نواز نے کہا کہ آج اللہ نے نوازشریف کو عزت دی، مخالفین بھی دیکھتے ہوں گے۔پنجاب کی کرسی پر ‘‘دھی رانی’’ کو بٹھایا، فخرمحسوس کرتی ہوں۔ آج جو باتیں کیں،تمام پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چاہتی ہوں پنجابی کا مضمون بچوں کو ضرور پڑھایا جائے، سب کو مادری زبان میں بات کرنے پر فخر ہوتا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ دھی رانی کو وزارت اعلیٰ کا منصب دے کر پنجاب کی خواتین اور مرد حضرات نے اپنی بہن اوربیٹی کو عزت بخشی اور اس کا مان رکھا۔ پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر پنجابیوں کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، جہاں جاتی ہوں مائیں، بہنیں، بزرگ سب عزت دیتے ہیں، پنجاب سے باہر کہیں بھی چلے جائیں، پنجاب اندر سے نہیں نکلتا،میں اندر باہر سے ٹھیٹھ پنجابی کڑی ہوں لیکن پنجابی ہونے سے پہلے پاکستانی ہوں۔میں پکی پنجابن ہوں، اندروں باہروں پنجابی ہوں۔وزیراعلی نے کہاکہ جیسے پنجاب میں پانچ بڑے دریا ہیں ایسے ہی پنجابی بڑے دل والے ہیں۔پنجاب صوفیا، علما اور دل والوں کی دھرتی ہے۔ پنجابی زبان نہایت میٹھی زبان ہے۔سندھی، بلوچی، پشتو اور دیگرعلاقائی زبانیں سب فخر سے بولتے ہیں لیکن ہم پنجابی اپنی زبان اتنے فخر سے نہیں بولتے جو کہ افسوسناک امر ہے۔وزیراعلی مریم نوازنے کہاکہ جتنی بھی خواتین و زراء، ارکان اسمبلی اور افسران ہیں،انہوں نے یہاں تک پہنچنے کے لئے بہت زیادہ محنت کی اور مشکلات برداشت کی ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ پنجاب میں شادی ایک تہوار بن جاتا ہے، برسوں سے بچھڑے لوگ آپس میں دوبارہ ملتے ہیں اورخوشیاں بانٹتے ہیں۔جیسے پنجابی عید اوردیگر تہوار مناتے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں،اس پر بہت فخر ہے۔ ہمارے گلی، محلے،پنچائیت، میلے، دن دیہاڑ،ہمارا مل بیٹھنا، دکھ سکھ میں کام آنا،بہت خوبصورت روایات ہیں۔انہوں نے کہاکہ پنجابی ثقافت کی عکاسی کا ایک اہم ذریعہ پنجابی پرانی فلمیں تھیں جو کسی زمانے میں بہت مشہور تھی، نورجہاں اور دیگر گلوکاروں کے پنجابی گانے آج بھی ہمیں یاد ہیں۔60اور 70 کی دہائیوں کی پنجابی فلمیں ہماری ثقافت کو اچھے انداز سے اجاگر کرتی تھیں۔ جیسا کلچر آج کل کی پنجابی فلمیں پروموٹ کررہی ہے وہ ہمارا کلچر نہیں ہے،اسی لئے پنجابی فلم تنزلی کاشکار ہے۔پنجابی فلم انڈسٹری سے کہنا چاہتی ہوں کہ انڈسٹری میں ایک نیا دور آنا چاہیے، پنجابی فلم میکرز کو جو بھی ضرورت ہوگی حکومت کواس سے آگاہ کریں، ضرورت پوری کی جائے گی۔