جموں کشمیر پیس اینڈ جسٹس آرگنائزیشن سیمینار ، امن کیلئے عالمی مداخلت کا مطالبہ
لاہور(نیوز رپورٹر) جموں کشمیر پیس اینڈ جسٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام سیمینار ، مقررین نے امن کو یقینی بنانے کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر میںعالمی مداخلت کا مطالبہ کردیا۔مظفر آباد میں گذشتہ روز ’’امرتسر معاہدہ سے منسوخی تک: کشمیر کا سفر خود ارادیت اور امن‘‘ کے عنوان سے ہونیوالے سیمینار میں کشمیری عوام کی دردناک تاریخ اور جاری جدوجہد پر روشنی ڈالی گئی، جس میں 16 مارچ 1846 کو برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی اور پنجاب کی سکھ سلطنت کے سربراہ رنجیت سنگھ کے درمیان ہونیوالے معاہدے امرتسر کے غیر انسانی اثرات کو اجاگر کیا گیا۔ سیمینار 2سیشن میں ہوا جس میں ممتاز علماء کرام، نوجوان کارکنوں اور خواتین سمیت مقامی افرادنے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ممتاز کشمیری رہنما، امن کارکن اور جموں کشمیر پیس اینڈ جسٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین تنویر الاسلام نے پہلے سیشن میں کشمیر کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کے بیانیہ کو تشکیل دینے میں اس تاریخی پس منظر کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ امرتسر کا معاہدہ علماء ، محققین اور سماجی سائنسدانوں کیلئے اہمیت رکھتا ہے۔ اس نے نہ صرف جموں و کشمیر کو ایک متحد ریاست کے طور پر قائم کیا بلکہ ایک مخصوص نظام بھی متعارف کرایا جہاں کشمیر کے لوگ ایک حکمران کے ماتحت رعایا بن گئے۔ مقررین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح نوآبادیاتی طاقتوں اور علاقائی اداکاروں کے ذریعہ تیار کردہ اس بدنام زمانہ معاہدے نے آمرانہ ڈوگرہ حکمرانی کے تحت دہائیوں کی غلامی، استحصال اور پسماندگی کو برقرار رکھا۔ دوسرے سیشن میں پروفیسر شاہد حسین میر، پروفیسر ساجد حسین، سینئر صحافی خضر حیات عباسی اور محمد یاسین خان جیسی نامور شخصیات نے شرکت کی اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی۔پروفیسر شاہد حسین میر نے کہا کہ 1924 میں ریشم کے کارخانے کے کارکنوں کے قتل اور 1931 میں سری نگر سینٹرل جیل کے باہر قتل عام جیسے دلخراش واقعات کوبھلایا نہیں جاسکتا۔ اختتامی کلمات میں تنویر الاسلام نے عالمی برادری بالخصوص امریکہ، برطانیہ اور خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور کویت سے پرجوش انداز میں اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق کیلئے فعال طور پر بات چیت اور وکالت کی سہولت فراہم کریں۔