معمولاتِ رمضان(۲)
رات کا قیام اورتلاوت قرآن احتساب و استغفار اورتقویٰ کے حصول کے لیے بہت ضروری ہے ۔یہ متقین کی صفت ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ متقین وہ ہیں جورات کو کم سوتے ہیں اور سحر کے وقت استغفار کرتے ہیں ۔ماہ رمضان میں تراویح کی نماز قیام اللیل ہی ہے ۔ قیام اللیل کا دوسرا وقت وہ ہے جو آدھی رات کے بعدشروع ہوتا ہے ۔یہی وہ وقت ہے جس میں استغفار کی تاکید کی گئی ہے ۔ اگر سحری کے لیے تھوڑا جلدی جاگ جائیں اورچند رکعت نوافل ادا کر لیں اور اپنے رب کے حضور اپنی جبین نیاز کو جھکا کر اپنی غلطیوں اور گناہوں کی معافی مانگ لیں۔
ذکر اور دعا کا اہتمام پوری زندگی میں ہر وقت ضروری ہے ۔ہر وہ کام جو اللہ تعالیٰ کی یاد دلاتاہواور اسے محبوب ہو ، وہ ذکرہے خواہ وہ دل سے کیا جائے یا پھر زبان سے ۔ روزہ بھی ان معنوں میں ذکر ہے، بھوک پیاس بھی ذکر ہے اور تلاوت قرآن پاک بھی ذکرہے ۔خصوصاً نماز تو ذکر کی اعلیٰ و ارفع مثال ہے ۔لیکن رمضان المبارک میں زبان سے کلمات طیبہ کا ذکر اور دعا کا اہتمام بہت ضروری اور نفع مند عمل ہے ۔ اس سے غفلت دور ہوتی ہے اور رمضان المبارک کی خیر وبرکت حاصل کرنے پر توجہ مرکوز رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
نماز کے بعد سب سے بڑی عبادت اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو بھی مال دیا ہے اس میں سے اللہ تعالیٰ کی راہ میںخرچ کرنا چاہیے کیونکہ مال سب سے زیادہ دنیا کی محبوب اور مرغوب چیز ہے اور دنیا کی ساری کمزوریوں کا سر چشمہ بھی ہے ۔ نبی کریمﷺ سارے انسانوں سے بڑھ کر سخی تھے لیکن رمضان المبارک میں آپﷺ کی سخاوت کی کوئی انتہا نہ رہتی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں خرچ کیے گئے ایک ایک دانے اور ایک ایک پیسے پر کم سے کم سات گنا اجر کا وعدہ فرمایا ہے اور یہ بھی فرمایا ہے جس کو وہ چاہے گا اس سے بہت زیادہ عطافرمائے گا ۔
نزول قرآن کے اس ماہ مقدس میں قرآن مجید کے پیغام کو عام کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے اور لوگوں کو اس کی تعلیمات کی دعوت دینی چاہیے ۔ ہم رمضان المبارک میں اپنی عبادات میں مشغول رہتے ہیں اور نیکیاں سمیٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں دوسروں کو بھی نیکی کی دعوت دینی چاہیے اور تا کہ لوگ اللہ کی تعلیمات کو اپنائیں اور ہمارے لیے صدقہ جاریہ بن جائے ۔