غزہ کے رہائشی مئی تک قحط کا شکار ہو جائیں گے: عالمی ادارہ
غزہ، تل ابیب (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی+ اے پی پی) اسرائیلی فوج کی غزہ کے رہائشی علاقوں پر بم باری جاری ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشفا ہسپتال پر پھر فائرنگ اور گولہ باری کی ہے۔ 81 فلسطینی شہید اور زخمی ہو گئے جبکہ سرجیکل کمپلیکس میں آگ بھڑک اٹھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے لائوڈ سپیکر پر الشفا ہسپتال میں پناہ لیے سینکڑوں افراد کو ہسپتال خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ ادھر نصائرات میں گھر پر بم باری سے 9 افراد شہید ہو گئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ الشفا ہسپتال میں حماس کے سینئر کمانڈرز دوبارہ منظم ہو رہے ہیں اور وہ ہسپتال کو اپنی کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے دعوی کیا 20 مسلح فلسطینی شہید کر دیئے، 80 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا۔ القسام بریگیڈ کے ترجمان نے بتایا متعدد گاڑیاں تباہ اور کئی اسرائیلی فوجی ہلاک کر دیئے۔ ادھر جنیوا اور برلن میں اسرائیل کیخلاف مظاہرے کئے گئے۔ شرکاء نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یونیسیف کے ترجمان نے بتایا فلسطینی بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، ان میں رونے کی بھی طاقت نہیں۔ مصری صدر السیسی سے یورپی کمشن کے وفد نے ملاقات کی۔ سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے۔ غزہ سے جبری انخلا کی مخالفت کی اور دو ریاستی حل پر زور دیا۔ دنیا بھر میں فاقہ کشی کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ادارے آئی پی سی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کے تمام شہری مئی تک قحط کا شکار ہوجائیں گے۔ آئی پی سی کے مطابق غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیریس نے غزہ میں قحط کے خطرے سے متعلق رپورٹ کو خطرناک فرد جرم قرار دیا ہے۔ انتونیو گوتیریس نے کہا کہ غزہ میں قحط کی صورتحال مکمل طور پر انسان کا پیداکردہ المیہ ہے، غزہ میں قحط کے بڑھتے خطرے کو روکا جا سکتا ہے، اسرائیل امدادی سامان کی فراہمی پورے غزہ میں ممکن بنائے۔ اقوام متحدہ کی حمایت سے جاری کردہ آئی پی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قحط کی نشاندہی کرنے والے تین میں سے دو اشاریے خوراک کی مجموعی کمی اور غذائی قلت ہیں جو کہ غزہ میں نظر آرہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ میں فلسطینی بدترین بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ غزہ میں 11 لاکھ سے زیادہ افراد کو کھانے پینے کی شدید قلت کا سامنا ہے، شمالی غزہ اور دیگر علاقوں میں وسط مارچ سے مئی کے درمیان قحط کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔