رمضان المبارک کے مسائل(۱)
روزہ ارکان اسلام میں سے تیسرا اہم رکن ہے جس کی فرضیت کا حکم قرآن مجید میں بھی آیا ہے۔ ابتدائی تاریخ سے لیکر اب تک کوئی شریعت ایسی نہیں جس میں روزے فرض نہ کیے گئے ہوں۔ مسلمانوں پر ہجرت نبوی ﷺ کے دوسال بعد دو ہجری کو روزے فرض کیے گئے۔ حدیث قدسی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔
روزہ ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے۔ پاگل اور نا بالغ بچے کو اس عبادت سے استثناء حاصل ہے۔ مگر ایسے بچے جو بالغ ہونے کے قریب ہیں ان کو نماز کی طرح روزے کی بھی عادت ڈلوانی چاہیے۔ صوم کے اصل معنی رکنے کے ہیں یعنی شریعت کی اصطلاح میں صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور شہوات سے بچے رہنا روزہ کہلاتا ہے۔
مسافر شرعی اور وہ مریض جس کے روزہ رکھنے سے مرض بڑھ سکتا ہے ، صحت مند ہونے میں دیر لگ جائے ، حاملہ اوردودھ پلانے والی عورتیں جن کو اپنا یا بچے کا اندیشہ ہو ان کے لیے جائز ہے کہ وہ روزے چھوڑ سکتے ہیں اور عذر ٹھیک ہونے پر ان کی قضا لازم ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کسی مستند ڈاکٹر اور عالم سے مشورہ کر لیا جائے۔
روزہ کی حالت میں اگر قصداً ایسی کوئی چیز کھا یا پی لی جو بطور غذا یا دوا کے لیے استعمال ہوتی ہے یا صحبت کر لی تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس کی قضا اور کفارہ دونوں ضروری ہیں۔ روزے کا کفارہ لگاتار ساٹھ روزے رکھنا ہے اور اگر درمیان میں کوئی ناغہ ہو گیا تو اس کی ابتدا دوبارہ نئے سرے کی جائے گی۔ ایام حیض میں ناغہ تواتر کے خلاف نہیں لیکن اس سے وہ تواتر باقی نہیں رہتا۔ اگر ساٹھ روزے لگاتار رکھنے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دووقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا نقد ہر مسکین کو بقدر صدقہ فطر دیدے۔
اگر ایسی کوئی چیز کھالی ہو جو بطور غذایا دو ا استعمال نہیں کی جاتی تو روزہ کی صرف قضا ضروری ہے کفارہ نہیں۔ ناک یا کان میں دوا ڈالنا ، منہ بھر کے جان بوجھ کے قے کرنا یا ایسی کوئی بھی چیز جس سے دھواں حلق میں چلا جائے تو ایسی صورت میں روزہ فاسد ہو جائے گا اور قضا لازم ہو گی۔ کفارہ واجب نہیں۔ ٹوتھ پیسٹ ، ٹوتھ پائوڈر کا استعمال کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ مسواک کرنا،تیل لگانا ، سرمہ لگانا ، مہندی لگانا عطر سونگھنا یا بھول کر کچھ کھا پی لینا ، خود سے قے آ جانا یا گرد غبار منہ میں چلے جانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔