حسن اور حسین نواز کی بھی مقدمات سے بریت
پاناما سکینڈل کے 8 سال بعد شریف خاندان کے تمام کیسز ختم ہو گئے۔ احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے قائد محمد نواز شریف کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کو بھی العزیزیہ، ایون فیلڈ اور فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا ہے۔ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مریم نواز کی بریت کے خلاف ہم نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی، حسن اور حسین نواز پر سازش اور معاونت کا الزام ہے۔ ان کا کیس ہے کہ ان ریفرنسز میں مرکزی ملزم بری ہو چکے ہیں۔ حسن اور حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جن دستاویزات پر انحصار کرتے ہوئے مریم نواز کو بری کیا تھا انھی پر نواز شریف کی بریت ہوئی، نیب نے مریم نواز کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی تھی۔ سیا سی چپقلش کی بنیاد پر حریفوں کے خلاف مقدمات قائم کرنا یا کرانا اب اس ملک میں معمول بن چکا ہے اور اس کی وجہ سے ہر حکومت کی توجہ ملکی اور عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے اپنے سیاسی مخالفین کو سبق سکھانے پر رہتی ہے۔ یہ روش ملک اور عوام کو بہت نقصان پہنچا رہی ہے۔ حسن اور حسین نواز جن مقدمات سے بری ہوئے ہیں انھی کی بات کر لی جائے تو ان مقدمات سے سرکاری خزانے پر بھی بھاری بوجھ پڑا، جھوٹے الزامات کی بنیاد پر ملزمان کو بھی صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑا اور احتساب کی عمل داری پر بھی حرف آیا۔ سیاسی انتقام یا مخالفین کو سبق سکھانے کی یہ روش اب ختم ہونی چاہیے کیونکہ اس کی قیمت سیاستدانوں سے زیادہ ملک اور عوام ادا کررہے ہیں اور وہ اب مزید اس قسم کے بوجھ اٹھانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔