• news

 اقوام عالم کا پاکستان پر اظہارِ اعتماد 

امریکہ کے معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کا اہم شراکت دار ہے۔ہم پاکستان کے جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ پاکستان میں انتخابات پر ڈونلڈ لو نے بیان دیا ہے جسے امریکی کانگریس کی خارجہ امورکمیٹی میں پیش کیا گیا ہے۔ بیان میں انہوں نے کہا کہ القاعدہ اور داعش سے درپیش خطرات سے نمٹنے میں پاکستان سے تعاون‘ پاکستان میں مذہبی آزادی، انسانی حقوق کا احترام بڑھانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ امریکہ پاکستان میں اقتصادی استحکام کیلئے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ امریکہ پاکستانی مصنوعات درآمد کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ 
پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی خواہش رکھنے والی قوتیں اندرون اور بیرون ممالک سرگرم رہی ہیں اور اب بھی ہیں۔ ان کی طرف سے آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کو متنازعہ بنانے کی کوششیں کی گئیں۔سوشل میڈیا پر خصوصی طور سے گمراہ کن پراپیگنڈا کیا گیا۔یہ پراپیگنڈا اس زوردار طریقے اور تواتر کے ساتھ کیا گیا ،جس سے وہ ملک بھی متاثر ہوئے جنہوں نے انتخابی عمل کا جائزہ لینے کے لیے  اپنے مبصر بھیجے ہوئے تھے۔شروع میں کچھ ممالک کی طرف سے انتخابی عمل پر شدید تنقید بھی کی گئی۔جن میں امریکہ اور برطانیہ بھی شامل تھے۔انتخابات کے روز صوبائی حکومتوں کی درخواست پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے انٹرنیٹ بند کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔انٹرنیٹ کی بندش سے کچھ انتظامی مسائل ضرور سامنے آئے جس کے باعث انتخابی نتائج تاخیر کا شکار ہوئے۔اس تاخیر کو لے کر شکوک و شبہات کا اظہار ہونے لگا۔پاکستان کی طرف سے ان کو دور کرنے کے لیے وضاحتیں دینی پڑیں جو اقوام عالم کی طرف سے تسلیم کی گئیں جس کے نتیجے میں عالمی برادری کا پاکستان پر اعتماد بڑھا ہے۔امریکہ کی طرف سے بھی تنقید کی گئی تھی جب اس کے سامنے واضح پکچر آگئی تو انتخابات پر اس کے تحفظات اور شکوک و شبہات دور ہوگئے  چنانچہ اب امریکہ کی طرف سے پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے کر جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
مستقبل میں بھی پاکستان کے دشمن ایسا پراپیگنڈا کر کے دوست ممالک کو گمراہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اس کی پیش بندی کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے سرکاری ترجمانوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایسے پروپیگنڈے کی نفی کے لیے ترجمانوں کی تعداد بڑھانا ایک مناسب فیصلہ ہے اس کے ساتھ ساتھ حکومتی پارٹیوں کے کرنے کا کام یہ بھی ہے کہ وہ اپنے ورکرز کو جھوٹے پراپیگنڈے کا جواب دینے اور حقائق سامنے رکھنے کے لیے بروئے کار لائیں۔
گزشتہ روز کویتی سفیر کی طرف سے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کی گئی۔جس میں شہباز شریف کی طرف سے  کویت کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ان کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔وزیراعظم نے ناصر عبدالرحمن پردس ارب ڈالر کے معاہدوں پر جلد ٹھوس کوششوں پر زور دیا۔
انتخابات کے بعد پاکستان کے سیاسی استحکام میں اضافہ ہو رہا ہے۔معیشت کی مضبوطی کے لیے سیاسی استحکام کی ضرورت اور انتہائی زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔جواب نظر  آ رہا ہے۔بحرین کا ایک عسکری وفد بھی پاکستان کے دورے پر ہے۔انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے عدلیہ کا کردار قابل تحسین رہا۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے اٹھ فروری کے انتخابات کو پتھر پر لکیر قرار دے کر تمام شکوک و شبہات دور کر دیئے گئے تھے۔پاک فوج کی طرف سے شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کیا گیا۔عسکری قیادت نگران حکومت کے بعد منتخب جمہوری حکومت کے ساتھ بھی ایک پیج پر نظر آرہی ہے۔پاکستان آج بھی گوناں گو مسائل کا شکار ہے جن میں معاشی مسائل سر فہرست ہیں۔حکومت ان سے نکلنے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے۔حکومت کی پوری توجہ اسی طرف ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ شہباز شریف برسلز میں نیوکلیئر انرجی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے نہیں گئے۔اپنی جگہ انہوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بھیجا ہے۔آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں۔اس سے بھی معاشی معاملات میں بہتری کی امید ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر سعودی عرب کے دورے پر ہیں وہاں انکا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ان کی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ملاقات میں سعودی قیادت سے علاقائی امن و سلامتی اور دوطرفہ دفاعی امورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔موجودہ حالات میں آرمی چیف کی طرف سے معاشی معاملات پر بھی یقینی طور پر گفتگو کی گئی ہوگی۔
اْدھر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ساتھ امریکی اور چینی سفیروں کی ملاقاتیں بھی ہوئیں جن میں تعاون بڑھانے پر عزم کا اظہار کیا گیا۔ڈونلڈ بلوم کی طرف سے آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی اور موجودہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کو مکمل کرنے کے لیے حمایت کا بھی یقین دلایا گیا۔چینی سفیر زیانگ ڈونگ سے ملاقات کے دوران وزیر خزانہ اورنگزیب کو یقین کے ساتھ بتایا  گیا کہ وہ پاکستان سے معاشی تعلقات کی مزید مضبوطی کے لیے پراعتماد ہیں۔ اس ملاقات میں پاکستان اور چین نے صنعتی زون زراعت معدنیات قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون پر اتفاق کیا۔ 
 پاکستان کو ڈیڑھ دو سال سے سیاسی بحرانوں کا سامنا تھا اب ان بحرانوں سے نکل کر جمہوریت کی گاڑی پٹڑی پر آگئی ہے مگر پاکستان کے بدخواہ پاکستان کو مسلسل معاشی اور سیاسی طور پر عدم استحکام سے دوچار رکھنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔کچھ لوگوں کی طرف سے تو آئی ایم ایف کو حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی،یورپی یونین پر پاکستان کا جی ایس پی سٹیٹس ختم کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا گیا۔مگر ان اداروں کی طرف سے جمہوری حکومت کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا گیا۔اقوام عالم کی جانب سے پاکستان اور اس کے سسٹم پر اعتماد کا اظہار خوش آئند اور اس کے دنیا میں سر اٹھا کر چلنے کا عندیہ ہے۔ دشمنوں کی پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی سازشیں یقیناً ناکام ہوں گی۔ برادر ممالک سعودی عرب، چین، یوایای، قطر کی معاونت سے ہماری معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن