ایران سے گیس پائپ لائن تعمیر کرنے کیلئے پرعزم، پاکستان: روکنے پر کام کر رہے ہیں: امریکہ
اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق امریکی سفارتکار ڈونلڈ لو کے بیان پر کہا ہے کہ وہ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان نے بارہا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر اپنے عزم کی تجدید کی ہے، پاک ایران گیس پائپ لائن فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہوگا۔ واضح رہے کہ جنوبی ایشیا کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ ڈونلڈ لو نے بدھ کو واشنگٹن ڈی سی میں وزارت خارجہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا تھا کہ وہ ’اس پائپ لائن کو روکنے کے لیے امریکی حکومت کے مقصد کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان سے حالیہ کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 18 مارچ کو افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کونشانہ بنایا تھا، گزشتہ ہفتے افغانستان میں دہشتگرد گروہ کے خلاف کاروائی کی، ان حملوں کا نشانہ حافظ گل بہادر گروپ کے دہشتگرد تھے۔ممتاز بلوچ نے واضح کیا کہ افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، پاکستان کی جانب سے حملوں میں افغانستان کے سویلین آبادی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ تمام مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گرد کارروائیوں کو برداشت نہیں کرے گا۔ممتاز بلوچ نے کہا کہ گزشتہ روز گوادر میں دہشت گرد حملے کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا، پاکستان یقین رکھتا ہے کہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور ایسے دیگر گروہ خطے کے لیے ایک خطرہ ہیں۔ امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کی کمیٹی میں پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے سماعت پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز امریکی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی انتخابی قوانین کے حوالے سے متعدد غلط فہمیاں دکھائی دیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے غزہ جنگ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان غزہ میں ہسپتالوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، معصوم بچوں کو نشانہ بنانا بربریت سے کم نہیں، بے گناہ افراد،شہری آبادی کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ یہ پائپ لائن پاکستان اپنے علاقے میں تعمیر کر رہا ہے، اس وقت پہلا نکتہ گیس پائپ لائن کی تعمیر ہے ۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرکی 14 سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کر چکا ہے، مقبوضہ کشمیر میں آزادی اظہار پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں، کشمیری سیاسی جماعتوں پر پابندی قابل مذمت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، کشمیر یوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ مسئلہ کے حل تک پاکستان کشمیر یوں کی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ دوسری پاکستان نے الیکشن 2024 پر امریکہ کی تشویش مسترد کر دی، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ لگتا ہے ، پاکستان انتخابی قوانین پر امریکہ کو کچھ غلط فہمیاں ہیں، امریکی کمیٹی پاکستانی انتخابی قوانین سے آگاہ نہیں، سوال پرکہ کیا امریکہ کے سفیر بانی پی ٹی آئی سے ملیں گے، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس پر قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا۔
واشنگٹن ( نوائے وقت رپورٹ) جنوبی اور وسط ایشیا کے امور کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ امریکا ایران-پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے کو روکنے کے مقصد پر کام کر رہا ہے۔عرب نیوز کی رپورٹ کی مطابقامریکا نے شروع سے ہی سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر پاکستان نے اس پر عمل کیا تو اسے مالی جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔یہ معاملہ کانگریس کی سماعت کے دوران زیر بحث آیا جہاں امریکی معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے پاکستان کی سیاسی صورتحال سے متعلق گواہی پیش کی اور کئی سوالات کے جوابات دیئے جسکی مزید تفصیلات کے مطابق انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں اس پائپ لائن کو مکمل ہونے سے روکنے کے لیے امریکی حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہوں، ہم اس مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایران اور پاکستان کے درمیان پائپ لائن منصوبے کا سراغ لگا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سچ میں، میں نہیں جانتا کہ اس طرح کے ایک منصوبے کے لیے فنانسنگ کہاں سے آئے گی اور مجھے نہیں لگتا کہ بہت سے بین الاقوامی عطیہ دہندگان اس طرح کی کوششوں کو فنڈ دینے میں دلچسپی رکھتے ہوں گے۔انہوں نے نوٹ کیا کہ پاکستان نے امریکی پابندیوں سے متعلق کوئی چھوٹ نہیں مانگی جس کی ضرورت یقینی طور پر اس طرح کے منصوبے کے لیے ہوگی۔ڈونلڈ لو نے کہا ہم اس معاملے پر پاکستانی حکومت کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں، ہماری انتظامیہ ایران سے متعلق تمام پابندیوں کے قوانین کو حرف بہ حرف برقرار رکھے گی۔