ڈونلڈ لو نے سائفر کی حقیقت تسلیم کر لی، بانی پی ٹی آئی نے جھوٹ نہیں بولا: ترجمان
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) پاکستان تحریک انصاف نے واضح کیا کہ امریکی کانگریس کے سامنے ڈونلڈ لوکی گواہی نے سائفر کی حقیقت تسلیم کرلی۔ عمران خان نے کوئی جھوٹ نہیں بولا جبکہ ان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے کہ انہوں نے سائفر کو پبلک کیا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جب سائفر کو کابینہ کے سامنے لایا گیا تو تب سے ہی یہ خفیہ دستاویز کی حثییت کھو چکا تھا۔ جبکہ سائفر کی ایک کاپی قومی اسمبلی کے اس وقت کے سپیکر، صدر اور اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجی گئی تھی۔ ترجمان تحریک انصاف کے مطابق ڈونلڈ لو نے پہلے کہا کہ اسد مجید نے گواہی دی کہ کوئی سازش نہیں ہوئی جبکہ ان سب سے پہلے اسد مجید نے قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاسوں میں اعتراف کیا جس میں ایک کمیٹی کی صدارت اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے کی تھی اور دوسری شہباز شریف کی زیرِ صدارت تھی۔ اڈیالہ جیل کے باہر پارٹی رہنما¶ں کی موجودگی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ڈونلڈ لو نے جو کہا وہ جھوٹ ہے، ہم اس کی دوبارہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسد مجید نے ڈونلڈ لو کے ساتھ میٹنگ کا اعتراف کیا اور سائفر کی تصدیق کی تھی۔ انہی کی سفارش پر سائفر کو ڈی مارش کیا گیا۔ اعظم سواتی نے کہا ہے کہ سائفر نہ ہوتا تو بانی پی ٹی آئی جعلی کیسز میں اندر نہ ہوتے۔ سائفر کیس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، اگر سائفر نہ ہوتا تو ہماری حکومت 5 سال مکمل کرتی۔ بابر اعوان نے کہا ہے کہ اگر امریکی سیکرٹری ڈونلڈ ل±و نے سچ بولا ہے تو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سائفر کیس واپس ہونا چاہیے۔ اعجاز چوہدری نے کہا ہے کہ سائفر اگر جھوٹ اور افسانہ تھا تو پھر امریکی سفیر کو ڈی مارش کیوں کیا گیا، پی ڈی ایم حکومت کی نیشنل سکیورٹی کونسل میٹنگ میں تسلیم کیا گیا کہ مداخلت ہوئی تھی۔ پی ٹی آئی کے میڈیا سیل کے مطابق نجی ہسپتال میں میڈیکل چیک اپ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ لو کے انتخابات میں بے ضابطگیوں کے اعلان کے بعد انتخابات اور الیکشن کمیشن کی حیثیت صفر رہ گئی، ڈونلڈ لو کا پاک ایران تعلقات پر پاکستان کو متنبہ کرنا کھلی دھمکی اور مداخلت کے مترادف ہے۔