• news

یوم پاکستان پر مبارکباد کشمیری تاریخی قرارداد سے تحریک حاصل کرتے ہیں

سری نگر (کے پی آئی + اے پی پی) کل جماعتی حریت کانفرنس نے یوم پاکستان کے موقع پر پاکستانی عوام اور حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے مملکت خداداد کے استحکام، خوشحالی اور ترقی کے لیے دعا کی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند رہنمامولوی بشیر احمد عرفانی، غلام محمد خان سوپوری، سید بشیر اندرابی، محمد یوسف نقاش، سلیم زرگر، خواجہ فردوس، محمد شفیع لون، حفضہ بانو، فریدہ بہن جی اور مولانا مصعب ندوی نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں 23 مارچ 1940 ء کو لاہور کے منٹو پارک میں منظور کی گئی قرارداد پاکستان کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ یہ جنوبی ایشیا کی تاریخ کا سب سے اہم واقعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ 23 مارچ کی قرارداد نے خطے کے مسلمانوں کو نئی توانائی اور حوصلہ دیا اور وہ اپنی آزادی کی جدوجہد کے لیے آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت کے گرد جمع ہوئے۔ حریت رہنماں نے کہا کہ پاکستان تنازعہ کشمیر کو ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھا رہا ہے، تنازعہ کے حل کے لیے مضبوط اور مستحکم پاکستان ناگریز ہے۔ضلع راجوری میں لوگوں نے اپنے مسائل کے حل کے لیے  قابض بھارتی انتظامیہ کی بے حسی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ راجوری کے علاقے پالما کے رہائشیوں نے علاقے میں بجلی اور پینے کے پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کیا۔مظاہرین نے پالما میں راجوری کوٹرنکا روڈ پر دھرنا دیا جسکے سبب سڑک پر گاڑیوں کی آمد ورفت کافی دیر تک معطل رہی جبکہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ بی جے پی کو خاندانی سیاست سے کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ان سیاسی جماعتوں سے مسئلہ ہے جو زعفرانی پارٹی کی مخالفت کرتی ہیں۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے نیم فوجی دستے سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ایک اہلکار نے سرکاری رائفل سے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنت نظیر وادی کے دارالحکومت سری نگر میں قابض بھارتی فوج کے بیس پر اچانک فائرنگ سے بھارتی فوجیوں نے خوف زدہ ہوکر دوڑیں لگا دیں۔بھارتی فوج کے افسران بھی معاملہ سمجھ نہ پائے اور اپنے کمروں میں ہی پوزیشن سنبھال لی تاہم بعد میں اندازہ ہوا کہ یہ کوئی حملہ نہیں بلکہ فوجی اڈے کے اندر سے ہی فائرنگ ہوئی ہے۔کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے اہلکار کی رائفل قریب ہی پڑی تھی اور ابتدائی تفتیش میں یہ خودکشی کا واقعہ لگتا ہے تاہم اہلکار کے کمرے سے خودکشی نوٹ نہیں ملا۔ مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن