روزوں پر پابندی ‘فرانسیسی انڈر19فٹبالر نے قومی سکواڈ کو چھوڑ دیا
لاہور ( سپورٹس رپورٹر) فرانسیسی فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے مبینہ طور پر مسلمان کھلاڑیوں کو رمضان کے مہینے میں سکواڈ میں روزہ رکھنے سے منع کرنے پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ نوجوان مڈفیلڈر محمدو دیاورا نے ان قواعد و ضوابط کے اعلان کے بعد فرانسیسی مردوں کے انڈر 19 سکواڈ کو چھوڑ دیا ہے اور وہ ونڈو کے دوران بین الاقوامی میچوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ مبینہ طور پر یہ فیصلہ فرانسیسی فٹبال فیڈریشن نے ملک میں غیر جانبداری اور سیکولرازم کو برقرار رکھنے کے سخت اصول کے نام پر لیا ہے۔ فرانس میں مسلمانوں کی آبادی دس فیصدہے اور اس کا مطلب ہے کہ وہ ملک میں اقلیت ہیں جو عقیدے پر عمل پیرا ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ نئی پالیسی مذہبی غیر جانبداری کو نافذ کرتی ہے۔رمضان کا مقدس مہینہ اس سال 11 مارچ سے 10 اپریل تک چلتا ہے اور مبینہ طور پر نئے قوانین کے مطابق فرانسیسی سینئر اور یوتھ ٹیم کیلئے ٹیم میٹنگز، گروپ کھانے اور تربیتی سیشنز میں کسی کھلاڑی کے مذہب کی وجہ سے تبدیلی نہیں کی جائیگی۔فرانسیسی کھلاڑیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی وقفہ ختم ہونے کے بعد ان دنوں کی قضاء کر سکتے ہیں جہاں فرانسیسی قومی ٹیم دو میچ کھیلے گی۔ایک پلیئر ایجنٹ جو نوجوانوں اور سینئر فرانسیسی ٹیموں کیلئے کئی کھلاڑیوں کی نمائندگی کرتا ہے نے کہا کہ کچھ کھلاڑی اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں ۔کچھ ہنگامہ آرائی نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے مذہب کا احترام نہیں کیا جاتا اور نہ ہی ان کا احترام کیا جاتا ہے۔ فرانسیسی فیڈریشن کے صدر فلپ ڈیالو نے رمضان المبارک کے حوالے سے فیڈریشن کے نقطہ نظر کا دفاع کیا اور کہا کہ کسی کو بدنام کرنے کی ضرورت نہیں، ہر ایک کے عقائد کا مکمل احترام ہے۔لیکن جب ہم فرانسیسی ٹیم میں ہوتے ہیں تو ہمیں ایک فریم ورک کا احترام کرنا چاہیے۔