اپوزیشن کی جانب سے نازیبا اشارہ: لیگی خواتین کا پنجاب اسمبلی سے واک آؤٹ، انکوائری کا حکم
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے نازیبا اشاروں پر صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری سراپا احتجاج بن گئیں، دیگر خواتین اور بلال یاسین کے ہمراہ ایوان سے احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا۔ ڈپٹی سپیکر نے سخت ایکشن لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیدیا۔ ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرو کے بینر لہرا دیئے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کی مزید دو خواتین نے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھالیا۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج (منگل) صبح تک ملتوی کر دیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2گھنٹے 17منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر چوپدری ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا، حلف اٹھانے والوں میں کنول نعمان اور صائمہ زاہد شامل ہیں، حلف ڈپٹی سپیکر چوہدری ظہیر اقبال چنڑ نے لیا۔ دونوں مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئی ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سالانہ بجٹ 2023-24 پر گذشتہ روز بھی بحث جار رہی، اجلاس جیسے ہی شروع ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے ممبران نے ہاتھوں میں تھامے رہائی کے بینرز ایوان میں لہرا دیے، جن پر لکھا ہوا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کرو، سالانہ بجٹ پر بات کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے پارلیمانی لیڈر رانا آفتاب احمد خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ فئیر ٹرائل نہیں ہو رہا، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے، اپنے ضمیر کے قیدی حافظ فرحت عباس پر جبر و تشدد کے بعد ایوان میں آئے، ایک لاکھ باون ہزار کیسز اب بھی حل طلب ہیں، دو سو آدمی لوٹے دو سو گاڑیاں چوری ہوتی ہیں، پولیس صرف نو مئی واقعہ میں بے گناہ کو گرفتار کرنے کیلئے رکھا ہے، یہ ملک پولیس سٹیٹ بن گیا ہے۔ فاضل رکن پر فائرنگ کا الزام ہے، امن و امان کی یہ صورتحال ہے کہ جوا خانہ اور بھتہ خوری پولیس کے بغیر نہیں ہوسکتی، معاشی استحکام کے بغیر سیاسی استحکام نہیں آئے گا، ایوان میں کوئی ہاتھ کھڑا کردے کہ کس ممبر کا بچہ سرکاری سکولوں میں پڑھتا ہے، نظام ٹھیک کرنے سے تعلیم کا معیار بہتر ہوگا، چار چار سال آپریشن سرکاری ہسپتالوں میں دے رہے ہیں، پرائیویٹ ہسپتال قتل گاہ بنے ہوئے ہیں، سرکاری ہسپتالوں میں دوائی نہیں ہے، پاکستان تحریک انصاف میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں ہے حلف دیتا ہوں سب متحد ہیں، فوڈ اتھارٹی کا کیا نتیجہ نکلا، غریبوں کا چالان کررہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر قانون کو ایوان میں ہونا چاہیے، پولیس پر شکایات کو نوٹ کریں،گجرات میں ایک ایم پی اے کے گھر اور ڈیرے پرچھاپہ مارا، وزیر قانون کو ایوان میں بٹھائیں، پولیس سے بارہ کروڑ عوام بہت متاثر ہو چکے ہیں، اپوزیشن رکن چوہدری معین الدین نے خطاب میں کہا کہ رانا ثناء اللہ نے بانی چئیرمین کو براہ راست دھمکی دی ہے، پرویز الہی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے۔ چوہدری معین الدین نے سپیکر چیئر کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جس پر ڈپٹی سپیکر چوہدری ظہیر اقبال چنڑ نے چوہدری معین الدین کی جانب سے سپیکر کی کرسی کی تذلیل پر کھری کھری سنا دیں، اپوزیشن کی جانب سے نازیبا اشاروں پر وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری سیٹ پر اٹھ گئیں اور اپوزیشن پر برس پڑیں، کہنے لگیں کہ ایوان میں گلی محلوں کے غنڈوں کی طرح بات کررہے ہیں۔ اس موقع پرڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن کی جانب سے نازیبا اشارہ کرنے پر انکوائری کا آرڈر دیدیا، اور صوبائی وزیر عظمی بخاری کو مناکر ایوان میں لانے کی ہدایت کی۔ چوہدری امجد علی جاوید نے بجٹ پر اپنے خطاب میں کہا کہ خود چور دروازے سے آنے والے ہیں، دو ہزار اٹھارہ کے بینیفشری منہ اٹھا کر بات کررہے ہیں، ستاون ارب روپے کے تعلیم کیلئے بجٹ رکھا گیا ہے، دانش سکول کے علاوہ موجودہ سکولوں کا معیار بھی بہتر کیا جائے، ترپن سکولوں کو اپ گریڈ کیا گیا لیکن ایس این ای نہیں دی گئی، لیپ ٹاپ سکیم کیلئے پیسے رکھے گئے ہیں۔ جنید افضل ساہی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب وزیر اعلی کی تقریر سنی تو سمجھا شاید مسائل حل ہوجائیں گے یا خدمت کیلئے کچھ ہوگا، جب بجٹ کتابیں لے کر گھر گیا اے ڈی پی پڑھی تو شرمندہ ہوا۔ پنجاب کی تقدیر اور ن لیگ کی تقریر نہیں بدلی، پنجاب میں زراعت پر بات کرنا ہوگی یہ تو ریڑھ کی ہڈی ہے، چک جھمرہ سیم زدہ علاقہ ہے غیر ترقیاتی فنڈز زراعت کیلئے رکھے گئے، رکن اسمبلی علی امتیاز وڑائچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان خطے میں پچیس سال سے آئی ایم ایف کے ساتھ پھنسا ہوا ہے، سب کو عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔ راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں اپنے خطاب میں کہا کہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ جب انڈر ٹریننگ پارلیمنٹ میں آئیں گے توکیا سیکھیں گے، جو رویہ اپوزیشن نے اپنایا وہ افسوسناک ہے، پی ٹی آئی چار سالوں میں بیس منصوبوں کا ہی بتا دیں جو شروع کیا ہو، ماسک لگا کر وفاداری کا ثبوت نہیں دے سکتے، جو نو مئی کو سلوک کیا اس کا جواب دینا پڑے گا۔ رکن اسمبلی ملک محمد اسماعیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ بسنت کے سیزن میں فیصل آباد میں ایک ایسا سانحہ ہوا، پتنگ بازی سے اس سانحہ کو دیکھ کر پورا ملک ہل گیا ہے، پتنگ سے پہلا نہیں بہت سے لوگ ہلاک ہوئے، فیصل آباد میں ڈور پھرنے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے لیکن پتنگ اڑانے والوں کو پکڑ لیا۔ ڈور بنانے والی فیکٹریوں کو کسی نے بند نہیں کیا، کیمیکل ڈوریں بنانے والوں کو کوئی نہیں پکڑتا کیونکہ اگر پکڑ لیا تو پولیس کی دیھاڑیاں بند ہو جائیں گی، پتنگ سازوں کے خلاف ایسی قانون سازی کریں کہ آئندہ کوئی بچہ پتنگ و ڈور کی نذر نہ ہوجائے۔ رکن اسمبلی طیاب راشد سندھو نے اپنے خطاب میں کہا کہ راشن میں کرپشن کی بھرمار ہے۔ پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ عابد نے چیئر سے سرائیکی زبان میں لیکر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علاقے میں یونیورسٹی کا وعدہ پایہ تکمیل نہ پہنچ سکا راجن پور کو یونیورسٹی دی جائے۔ حکومتی رکن ثانیہ عاشق، نادیہ کھر، ارشد ملک اور راحیلہ خادم حسین نے بجٹ کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے گزشتہ چار سال جھوٹ بولا ہے، دانش سکول اور انصاف کارڈ بہترین اقدامات تھے۔ رکن اسمبلی ارشد ملک ایڈووکیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چیلنج کرتا ہوں فارم 45والا ہوں ہزاروں کی لیڈ سے جیتا ہوں، اپوزیشن والے اونچا تو بولتے لیکن بولتے تو جھوٹ ہیں، انصاف کارڈ تو فراڈ کارڈ تھا۔ دانش سکول اچھا اقدام ہے، ساہیوال میں دانش سکول بنایا جائے، ساہیوال انڈسٹریل زون بنایا جائے۔ حافظ فرحت نے بھی خطاب کیا۔ شہباز کھوکھر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیدل چلنے والوں کیلئے فٹ پاتھ نہیں ہے، بجٹ میں پیسے ہی نہیں رکھے گئے، کوئی ایسی سڑک نہ بنائیں جہاں فٹ پاتھ نہ ہوں۔