ٹیکس نادہندگان کیخلاف ہنگامی اقدامات کا فیصلہ کر لیا: وزیراعظم
اسلام آباد (خبرنگارخصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ٹیکس نادہندگان و ٹیکس چوروں کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی اور ذمہ داران کے تعین کیلئے انکوائری کمیٹی کے قیام، تمباکو، چینی، سیمنٹ اور کھاد سمیت اہم شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کی ہدایت کی ہے۔ پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزیرِ اعظم نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی اور ذمہ داران کے تعین کیلئے انکوائری کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی، انکوائری کمیٹی آئندہ سات دن میں ٹریک ایند ٹریس سسٹم کے مکمل فعال ہونے کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور ٹیکس چوری میں ملوث افراد کی نشاندہی کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کمیٹی کارخانوں میں ٹیکس کے خودکار نظام کے اطلاق کیلئے آئندہ کے لائحہ عمل پر تجاویز بھی دے گی۔ وزیراعظم نے استفسار کیا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل طور پر فعال کیوں نہ ہو سکا؟۔ تمباکو، چینی، سیمنٹ اور کھاد کی صنعت میں گزشتہ دو برس میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو مکمل بحال ہو جانا چاہئے تھا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان چار بڑے شعبوں کے علاوہ باقی اہم شعبوں میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگایا جائے، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ میں حائل تمام قانونی رکاوٹوں کو دور کیا جائے، سیمنٹ کے کارخانوں کی تمام پروڈکشن لائنز پر سسٹم کا نفاذ یقینی بنایا جائے۔ وزیرِاعظم نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے خودکار نظام اور ڈیجیٹل سٹریٹجی کے نفاذ کا جامع لائحہ عمل طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے تمام کارخانے جو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے سے انکاری ہوں انہیں فوری طور پر سیل کیا جائے، محصولات کے ساتھ ساتھ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو جعلسازی اور غیر معیاری مصنوعات کی روک تھام کیلئے بھی بروئے کار لایا جائے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ جعلی و غیر رجسٹرڈ سگریٹ کی فروخت کا سد باب اور انہیں ضبط کرکے تلف کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک معاشی مشکلات کا شکار ہے اور مافیاز ملی بھگت سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ اداروں کی خدمات لی جائیں۔ اجلاس کو چینی، سیمنٹ، کھاد اور تمباکو کے شعبے میں خودکار ٹیکس نظام کی موجودہ صورتحال اور اس کو مکمل طور پر فعال کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تمباکو کے 14 بڑے کارخانوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل طور پر فعال ہے جبکہ 12 کارخانوں کو سسٹم نہ لگانے کی وجہ سے سیل کر دیا گیا ہے، کھاد کی تمام صنعتوں میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل طور پر فعال ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے وفاقی جمہوریہ جرمنی کے سفیر ایمبیسیڈر الفریڈ گراناس نے پیر کو ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے اپنے دوبارہ انتخاب پر جرمن چانسلر اولاف شولز کے تہنیتی پیغام کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جرمنی کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اسے یورپ میں اپنا ایک اہم شراکت دار تصور کرتا ہے۔ وزیراعظم نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کی موجودہ سطح کو مزید وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جرمن سرمایہ کاری میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ وزیراعظم تجارتی وفد پاکستان بھیجنے کے اقدام کا خیرمقدم کیا اور جرمن سفیر کو یقین دلایا کہ وفد کے دورے کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے ہر طرح سے سہولت فراہم کی جائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ایف بی آر ٹیکس نیٹ وسیع اور ریٹیلرز اسکیم پر اجلاس ہوا۔ نئے قرض پروگرام سے قبل ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کے اقدامات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ نے وزیراعظم کو ریٹیلرز کیلئے لانچ سکیم کے خدو خال سے آگاہ کیا۔ ریٹیلرز‘ ہول سیلرز کی رجسٹریشن میں کراچی‘ لاہور‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی‘ کوئٹہ‘ پشاور شامل ہیں۔ سٹورز‘ دکانیں‘ وئیر ہاؤسز‘ کاروباری دفاتر سکیم کے تحت رجسٹریشن کرانے کے پابند ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں میاں عامر محمود‘ شکیل مسعود‘ میر ابراہیم اور سلطان لاکھانی شامل تھے۔ ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ اور متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ وفد نے وزیراعظم کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ایس وقت میں اقتدار سنبھالا ہے جب ملک کو مشکلات کا سامنا ہے۔ معیشت کو پٹڑی پر لانا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ رہنما آئی پی پی عون چودھری نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا آپ ہماری ٹیم کا حصہ ہیں۔ امید ہے آنے والے وقت میں آپ اچھا کردار ادا کریں گے۔ عون چودھری نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے یہاں ملاقات کی اور ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت توانائی کو ایک سے تین ماہ میں 16 ٹاسک مکمل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی مانیٹرنگ کے لیے فوری طور پر بین الوزارتی کمشن قائم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں سرپلس بجلی کو کھپانے کے لیے نئے انڈسٹریل زون تیار کرنے کا منصوبہ پیش کرنے، دو ہفتوں میں پاور اور پیٹرولیم ڈویژن کو گردشی قرضے کا حل تیار کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔