ٹیکس دینے والے قومی ہیرو ڈیجیٹلائزیشن سے نظام میں شفافیت آئے گی: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیرخزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کیلئے براہ راست ٹیکسوں میں اضافہ اور برآمدات پر مبنی نمو ضروری ہے، کلیدی ٹیکس گزار اور برآمد کنندگان ہمارے قومی ہیروز ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کلیدی ٹیکس گزاروں اور برآمد کنندگان کو ایوارڈ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ جبکہ تقریب میں وفاقی وزراء، کلیدی ٹیکس گزاروں و برآمد کنندگان اور سینئر حکام نے شرکت کی۔ وزیر خزانہ نے ایوارڈ لینے والے کلیدی ٹیکس گزاروں اور برآمد کنندگان کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ لوگ قومی ہیروز اور ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی اور نمو کا انحصار براہ راست ٹیکسوں اور برآمدات پر ہوتاہے، پاکستان میں براہ راست ٹیکسوں اور برآمدات میں اضافہ کے مسئلہ کو حل کرنا ضروری اور وقت کا تقاضا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ اور اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ٹیکس چوری اور ٹیکسوں میں رسائو کے عمل کو روکا جاسکے۔ ان اقدامات سے محصولات میں اضافہ ہوگا، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت آئے گی اور عوام کا ٹیکس کے نظام اور ایف بی آر پر اعتماد بڑھے گا۔ معیشت کے حوالہ سے نجی شعبہ کا کردار اہمیت کا حامل ہے، نجی شعبہ کو معیشت کے حوالہ سے اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہئے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ہمیں برآمدات پر مبنی نمو اور ترقی کی ضرورت ہے، اس میں کلیدی ٹیکس گزاروں، برآمد کنندگان اور نجی شعبہ کو پیداوار میں اضافہ پر اپنی توجہ مرکوزکرنا ہوگی۔ جبکہ حکومت پالیسی فریم ورک، پالیسیوں کے تسلسل اور ہنر و استعدادکار میں بہتری کیلئے اپنا کام کرے گی۔ دریں اثناء وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ جون کے آخر تک آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔ ہمیں معلوم ہے کیا کرنا ہے۔ نگران حکومت میں ہنڈی حوالہ، سمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر کریک ڈاؤن سے ہماری کرنسی کو استحکام ملا۔ صحیح عملدرآمد نہ ہونے سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم غیر موثر ہوا۔ آئندہ مالی سٹریٹجی کیلئے ایف بی آر کی اصلاحا ت کرنے کے حوالے سے تین اہداف مقرر کئے ہیں۔ پہلے ہمیں ڈالر کے بیرون ملک اخراج کو بند کرنا ہے۔ ڈالر تقریباً تین کھرب روپے باہر جا رہے ہیں۔ ٹربیونلز میں 1.7 کھرب کے کیسز پڑے ہیں، ان میں تیزی لانی ہے۔ دوسرے ہمیں ٹیکس نہ دینے والے یا ٹیکس دہندہ کو سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔ جاپان کے سفیر مٹسوہیرو واڈا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی۔ جاپانی سفیر نے وزیر خزانہ کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ وزیر خزانہ اور محصولات نے سفیر کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ حکومت میکرو اکنامک استحکام اور پائیداری لانے کے لیے اصلاحات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے سفیر کو توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے بارے میں مزید آگاہ کیا۔ یوں تو سیکٹر میں لاگت کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی لیکن تقسیم کار کمپنیوں کے گورننس کے مسائل کو مینجمنٹ میں نجی شراکت داری اور بالآخر نجکاری کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ سفیر واڈا نے کہا کہ اس وقت 80 جاپانی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں۔