پنجاب اسمبلی، 3 صوبے بجلی بل نہیں دیتے، بھگتنا پنجاب کو پڑتا، اپوزیشن سے بدتمیزی نہیں ہونی چاہئے، ارکان
لاہور (خصوصی نامہ نگار ) صوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر سے بدتمیزی نہیں ہونی چاہئے تھی، ہم اس کی حمایت نہیں کرتے، لیکن ان کے دور میں جو کچھ مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کے ساتھ ہوا اس بارے میں بھی گریبانوں میں جھانکیں، پولیس سے معافی منگوانے کے واقعہ پر رکن اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ عدالت میں ہمارے ساتھ پولیس نے بد تمیزی کی ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔ حکومتی رکن نے دعویٰ کیا ہے کہ جتنے پاور پروجیکٹ شہبازشریف نے لگائے گئے دنیا کے بہترین پاور پروجیکٹ لگائے، آج بھی دعویٰ کرتے ہیں بجلی اس لئے مہنگی ہے سو روپے والی بجلی بناتے تو فروخت کرکے ریکوری ساٹھ روپے ہوتی ہے، لائن لاسز جو چوری ہوتی ہے، کے پی کے، بلوچستان اور سندھ بجلی کے بل نہیں دیتے تو خمیازہ پنجاب کو بھگتنا پڑتا ہے، بجلی کی ریکوری صوبوں کو دیدیں تو بجلی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹہ اٹھائیس منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں گذشتہ روز بھی بجٹ 2023-24 پر عام بحث جاری رہی۔ صوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اپوزیشن لیڈر کے نکتہ اعتراض کا جوان دیتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ بھی اس مظالم سے گزرے ہیں جب ہم اپوزیشن میں تھے، جب ہماری لیڈر شپ کو قید میں رکھا، حمزہ شہباز کو بھی قید میں رکھا، ہم سمجھتے ہیں اپوزیشن لیڈر سے بدتمیزی نہیں ہونی چاہئے تھی، آئی جی اور اس ڈی ایس پی کو بلا دیتے ہیں، بطور حکومت پوچھیں گے، یہ تو کورٹ روم تک چلے گئے، ہمیں تو عدالت کے احاطے میں جانے نہیں دیا جاتا تھا، شوکاز نوٹس پولیس افسر کو جاری کردیا ہے، اب وہ تحریری جواب دیں گے، بطور حکومت ایسے واقعہ کی معذرت کرتا ہوں۔ اس سے قبل نقطہ اعتراض پر اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے ٹی سی میں اعجاز چوہدری، یاسمین راشد اور عمر سرفراز چیمہ نے آنا تھا، ڈی ایس پی بلال اندر آ گیا، مجھے کہا کیوں اندر آئے ہو آپ کو بخشی خانے میں بند کردوں گا، ساتھیوں نے بتایا کہ یہ اپوزیشن لیڈر ہیں، ڈی ایس پی بلال کو کہا جج صاحب آئیں گے تو چلا جائوں گا، بہت بدتمیزی پارلیمنٹرین سے کی، فسطائیت حکومت کی وہاں نظر آئی، محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پولیس سے خود دھکے کھائے ہیں، ورکرز اور منتخب لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا، دہشت گردی کی عدالتیں ہیں آپ اس صورتحال میں ہائوس کے باعزت ممبر ہیں، بطور سپیکر اس واقعہ کو دیکھ رہا، میرا سر پھٹا ہے، سیڑھیوں سے دھکا دے کر نیچے پھینکا، کسی کو ملنے گیا تھا تو پولیس وین میں بٹھا دیا تھا۔ بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے حکومتی رکن حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو پہلی خاتون وزیر اعلی بنیں تو پاکستان کی ہر بیٹی کو فخر ہے، وقت کا فرعون جرائم کی سزا بھگت رہا ہے، مستحق لوگوں کو گھر پر راشن دیا اس کی تعریف سب کو کرنی چاہئے، شہباز شریف نے جس طرح لیپ ٹاپ دئیے اسی طرح مریم نواز بھی لیپ ٹاپ اور الیکٹرک بائیکس دیں گی، انڈے کٹے مرغیاں یا لنگر خانے ہمارا ویژن نہیں ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن رانا شہباز نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ احد چیمہ غریب آدمی کیسے ہے اس کی آٹھ سے دس ارب کی پراپرٹی لاہور میں ہے، اگر احد چیمہ غریب ہے تو آٹے والی سکیم انہیں بھی دینی چاہیے، کپتان نے معاشی محاذ پر جو کام کئے کرونا میں ٹیکسٹائل بند نہیں کی، ساڑھے چار ارب ڈالر کی برآمدات کی جس سے نوکریاں ملیں۔ سمیع اللہ خان نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی قیمت بھی لگا دی، انہوں نے جیل میں اے سی بند کرنے کے بیان پر بانی پی ٹی آئی کو معافی مانگنے کی تجویز دیدی، صائمہ کنول نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحت کارڈ کہاں تخت لاہور کے اخراجات کہاں، جہاں جنوبی پنجاب کے پیسے بھی کہیں اور خرچ کرگئے، شیخ زید ہسپتال کیلئے فنڈ یقینی بنایا جائے۔ رکن اسمبلی سردار محمد علی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ زرعی ملک اور زرعی صوبہ ہے اور بجٹ افسوسناک حد تک اسی ارب اور ڈویلپمنٹ بجٹ سات ارب روپے تک ہے، وزیر خزانہ جو تازہ تازہ درآمد کئے وہ کہتے ملک معاشی طورپر خود کفیل کرنا چاہتے ہیں تو زراعت پر انقلاب لانا پڑے گا۔ رکن اسمبلی یوسف کسیلیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسان کی فصل کے عوض قرضہ دیا جائے تاکہ وہ جب چاہے فصل بیچ کر معاوضہ لے سکے، کھاد کی بلیک میلنگ بہت زیادہ ہے یوریا مارکیٹ میں نہیں دیا گیا جب ضرورت تھی تب نہیں دیا جس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ رکن اسمبلی حسن ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیںناکردہ گناہوں کی سزا دی گئی جو نو مئی کو گناہ کئے ہی نہیں، رکن اسمبلی شیر علی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسان سے مارکیٹ ریٹ سے گندم خرید کر مل کو سبسڈی گندم دیں، بہت تنقید ہوتی ہے پاکستان میں 13-18کے دوران پاور پروجیکٹ مہنگے لگائے اور بجلی مہنگی ہے، بجلی اس لئے مہنگی ہے سو روپے والی بجلی بناتے تو فروخت کرکے ریکوری ساٹھ روپے ہوتی ہے، لائن لاسز جو چوری ہوتی ہے، کے پی کے، بلوچستان اور سندھ بجلی کے بل نہیں دیتے تو خمیازہ پنجاب کو بھگتنا پڑتا ہے، بجلی کی ریکوری صوبوں کو دیدیں تو بجلی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ رکن اسمبلی اجمل خان چانڈیو نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا میں آئی ٹی کا انقلاب آ چکا ہے پاکستان کا تیسرا نمبر آ رہا ہے، مریم نواز کی قیادت میں پنجاب آئی ٹی انقلاب میں پہلے نمبر پر آئے گا، یوتھ ان گائیڈڈ میزائل ہے، اگر انہیں سمت نہیں دیں گے تو کیسے نوجوانوں کے مسائل حل ہوں گے۔ رکن ذوالفقار علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایچی سن معاملہ پر کوشش کریں مصالحت ہو جائے، سپیکر ملک محمد احمد کا کا کہنا تھا کہ ایچی سن معاملے پر کہوں گا کہ چئیرمین بورڈ آف گورنرز کسی بھی جگہ پر معاملات حل کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر فیصل جمیل نے کہا کہ پرویز الٰہی دو بار کرسیوں پر بیٹھا عمر اسی سال ہے چار پسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں تو انہیں سروسز ہسپتال میں داخل کروا دیا جائے، پوری کتاب میں سیاحت پر کوئی ایک روپیہ نہیں رکھا گیا۔ دنیا میں تو سیاحت سے پیسے آتے ہیں۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اسمبلی کا اجلاس آج بروز بدھ صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔