• news

 بشام خود کش حملہ! پاکستان چین دوستی سبوتاژ کرنے کی سازش 

شانگلہ بشام میں چینی انجینئرز کی گاڑی پر خودکش حملہ میں پانچ چینی انجینئرزسمیت چھ افراد ہلاک ہوگئے۔ چینی انجینئرز اپنی گاڑی میں اسلام آباد سے داسو کوہستان جا رہے تھے کہ شانگلہ بشام لاہور نالہ کے مقام پر گاڑی خود کش حملے کا شکار ہوئی۔ حادثہ میں شاہراہ قراقرم پر دوسری جانب سے آنے والی بارود سے بھری گاڑی چینیوں کی گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں گاڑی گہری کھائی میں جاگری اور گاڑی میں موجود چھ افراد ہلاک ہو گئے جن میں ایک پاکستانی ڈرائیور بھی شامل ہے۔دریں اثناء سکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنا دی۔ دہشت گردوں اور فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں چاروں دہشت گرد مارے گئے جبکہ سپاہی نعمان فرید شہید ہوئے۔بشام میں ہونے والے واقعے کے فوری بعد وزیراعظم شہباز شریف تعزیت اور اظہار یکجہتی کے لیے چینی سفارت خانے پہنچ گئے۔وزیراعظم کی طرف سے حملہ کے ذمہ داروں اور سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دلانے کا عزم ظاہر کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایسے حملوں سے دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کو پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا۔ادھر چینی سفارت خانے کی طرف سے جامع تحقیقات کا تقاضہ کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے کہا گیا ہے کہ ہمارے شہریوں کی حفاظت کے لیے موثر اور عملی اقدامات کیے جائیں۔
پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ٹی ٹی پی ملوث رہی ہے۔ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیمیں بھی بروئے کار ہیں۔ فرقہ وارانہ تخریب کاری بھی ہوتی رہتی ہے۔ ان سب کی سرپرستی بھارت کی را کی طرف سے کی جاتی ہے۔ ان مذموم مقاصد کے لیے ایران کی سرزمین استعمال ہوتی رہی۔بھارتی سفاک دہشت گرد جاسوس کلبھوشن ایران کے ذریعے ہی پاکستان میں دہشتگردی کرواتا تھا۔ جیش العدل کے ٹھکانے بھی ایران میں موجود ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھارت افغانستان کی سرزمین کے ساتھ ساتھ طالبان اور طالبان حکومت کو بھی استعمال کرتا ہے۔افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد پاکستان میں موجود رہی ہے۔ ان میں سے بھی کئی کو دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ چونکہ پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں۔ جہاں کہیں بھی دہشت گردی ہوتی ہے عموماً ان میں سے ہی کچھ احسان فراموش سہولت کاری کرتے ہیں۔گزشتہ روز بشام میں ہونے والی دہشت گردی میں بارود سے بھری گاڑی استعمال کی گئی۔ یہ گاڑی کہیں سے تو لائی گئی۔ کہیں سے تو اس میں بارود بھرا گیا اور کہیں سے تو یہ بارود لایا گیا اور کہیں نہ کہیں تو ان دہشت گردوں کی تربیت کی گئی۔یہ سارا کچھ سہولت کاروں کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا۔
بلا شبہ ہماری ایجنسیاں الرٹ ہیں۔فورسز دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن ہو رہے ہیں۔مگر کہیں نہ کہیں خامی اور کوتاہی رہ جاتی ہے۔چند روز قبل میر علی وزیرستان میں دہشت گردی کا بھیانک واقعہ پیش آیا۔دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے کرنل حارث اور کیپٹن احمد بدر دیگر پانچ جوانوں سمیت شہید ہو گئے۔ اسی مقابلے کے دوران پانچ دہشت گردوں کو بھی جہنم رسید کیا گیا۔اس واقعے کا ماسٹر مائنڈ صحرا عرف جانان تھا۔ وہ اگلے روز سات دہشت گردوں سمیت سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں مارا گیا۔میر علی میں ہونے والی دہشت گردی کی پلاننگ گل بہادر گروپ کی طرف سے افغانستان میں بیٹھ کر کی گئی۔پاکستان کے پاس اس کے ناقابل تردید ثبوت تھے تو پاک فضائیہ کی طرف سے گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا۔اسے طالبان حکومت کی طرف سے اپنے ملک میں مداخلت قرار دے کر شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا۔اس حملے کے دوسرے تیسرے روز ایک ویڈیو سامنے آتی ہے۔تحریک طالبان افغانستان( ٹی ٹی اے) کی پاک افغان سرحد پر فورسز کے حملوں سے متعلق ویڈیو میں ٹی ٹی اے کا دہشت گرد یحییٰ ساتھیوں کو حملوں کی ہدایت دے رہا ہے، کمانڈر دہشت گردوں کو بتا رہا ہے کہ ہم پاکستان سے بدلہ لینے کے لیے تیار ہیں، دہشت گردوں کو بتایا گیا کہ آپ کے ساتھ 6 راکٹ چلانے والے، 6 معاونین ہوں گے۔
اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد ہماری ایجنسیوں کو مزید الرٹ ہونے کی ضرورت تھی. ہو سکتا ہے کہ ایجنسیاں الرٹ ہو گئی ہوں اور انہوں نے الرٹ جاری بھی کیے ہوں اس کے باوجود دشمن بشام میں چینی انجینئرز پر دہشت گردی کی صورت میں اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو گیا۔
بھارت کے لیے ایک تو پاکستان کا وجود ہی ناقابل برداشت ہے۔ دوسرا بھارت سے سی پیک ہضم نہیں ہو رہا۔تیسرے اسے پاکستان اور چین کی دوستی زہر لگتی ہے۔سی پیک کے خلاف بھارت کی طرف سے کئی سازشیں کی گئیں اور کھل کر بھی اس کی مخالفت کی جاتی رہی۔بھارت نے تو سی پیک کے خلاف محاذ کھڑا کرنے کے لیے امریکہ کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا تھا۔
 پاکستان اور چین کے مابین دوریاں پیدا کرنے کے لیے بھارت سازشیں تیار کرتا رہا ہے۔پاکستان اور چین کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرنے کی بھی بھارت منصوبہ بندی کرتا رہا ہے۔چین کے پاکستان میں مفادات کو دہشت گردی کے ذریعے نقصان پہنچانے کے لیے بھارت ہمیشہ سرگرم رہا ہے۔پاکستان میں کام کرنے والے انجینئرز پر کتنی مرتبہ حملے ہو چکے ہیں۔جولائی 2021ء میں اپر کوہستان کے علاقے داسو میں ڈیم کی تعمیر کے دوران دہشت گردی کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔اس حملے میں ڈیم کی تعمیر پر کام کرنے والے 9 چینی انجینئرز سمیت 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے.پاکستان میں موجود چینی سفارت خانے اور قونصلیٹس پر بھی دہشت گردی ہوتی رہی ہے۔مگر  پاک چین دوستی آہنی دوستی ہے جو بھارتی سازشوں سے متاثر نہیں ہو سکتی۔ ہمیں البتہ ہمہ وقت چوکس ضرور رہنا ہے۔
بشام حملہ  بادی النظر میں سی پیک اور پاکستان چین تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔دہشت گردوں کو بھارت کی سرپرستی میں افغانستان کے راستے پاکستان میں کْھل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔ سیکورٹی لیپس بہرحال موجود ہیں جن سے دشمن فائدہ اٹھاتا ہے۔ اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت اقوام متحدہ کے سامنے متعدد بار رکھے جا چکے ہیں۔ عالمی برادری کو بھی یہ ناقابل تردید ثبوت دکھائے جا چکے ہیں لیکن بھارت کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔اقوام عالم کے ایسے رویے بھارت کے پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کرانے میں حوصلے بڑھا رہے ہیں۔بھارت کا دہشت گردی کا ہاتھ نہ روکا گیا تو علاقائی امن تو تباہ ہو ہی چکا ہے اس کے سنگین اثرات عالمی امن پر بھی مرتب ہوں گے۔کیا اقوام متحدہ اور عالمی برادری عالمی امن کی تباہی کی متحمل ہو سکتی ہے ؟اگر نہیں تو پھر بھارت کو ہر صورت نکیل ڈالنا ہوگی۔

ای پیپر-دی نیشن