سائفر کو ڈی کوڈ نہیں کیا گیا؟ ابھی تک سمجھ نہیں آیا انفارمیشن تھی کیا: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزائوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت 2 اپریل تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس نے حامد علی شاہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ شاہ صاحب آپ گئے نہیں، ہم تو سلمان صاحب کو سنتے رہے، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ سر میں بھی تھک گیا ہوں، آج کل میری مصروفیات زیادہ ہیں کوئی ایک دن میرے دلائل کے لئے مختص کریں، ضمانتوں کے لئے میں نے لاہور چھوڑا ہوا ہے وہاں بھی میں نے جانا ہے، کل جمعہ کے روز ڈیڑھ گھنٹہ کیس سن لیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پیر کے روز ہم ایک بجے سے چار بجے تک سماعت کریں گے۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے امریکہ میں پاکستانی سفیر اسد مجید کا بیان عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا۔ سلمان صفدر نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اچھا سائفر کے کانٹینٹ اسد مجید نے بھی نہیں بتائے؟۔ سلمان صفدر نے کہا کہ مستقبل کے معاملات خراب ہو سکتے ہیں، یہ جملہ پڑھنا چاہوں گا۔ عدالت نے کہا کہ آپ کا موکل سیاسی شخصیت ہے ، کیا سائفر کو ڈی کوڈ نہیں کیا گیا؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں تو ابھی تک سمجھ نہیں آیا کہ انفارمیشن تھی کیا؟۔ اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ آپ کے سوال پر میرے خیال میں شاہ صاحب جواب دیں گے، ڈیفنس کونسلز کی جانب سے جو جرح کی گئی ہے اس کا کچھ حصہ پڑھنا لازمی ہے، اسد مجید امریکہ میں پاکستان کے سفیر تھے، انہوں نے سائفر بھیجا، اسد مجید نے بتایا کہ وہ ڈونلڈ لو کے ساتھ کھانے پر بیٹھے تھے، اسد مجید نے اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ کیا بات تھی جس کی بنیاد پر سائفر بھیجنا پڑا، اسد مجید نے اپنے بیان میں کہا کہ سائفر میں سازش کی کوئی بات نہیں لکھی، پراسیکیوشن کا کیس کسی موقع پر بھی صفحہ مثل پر نہیں آیا، اسد مجید بھی نہیں لائے، اسد مجید کہتے ہیں کہ انہوں نے قومی سلامتی میٹنگ میں کہا کہ ڈی مارش کیا جائے، ٹرائل جج نے لکھا کہ سائفر episode سے دونوں ممالک کے تعلقات کو بہت نقصان پہنچا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ سائفر episode کا کیا مطلب ہے؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جج کو اس متعلق مزید مخصوص انداز میں لکھنا چاہیے تھا، اسد مجید نے بھی یہ نہیں بتایا کہ اس نے بھیجا کیا ہے؟۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ اسد مجید وہ گواہ تھے جو سائفر کے متن سے آگاہ تھے۔ سلمان صفدر نے کہا کہ جی بالکل یہ آگاہ تھے، انہوں نے ہی ڈیمارش کرنے کی سفارش کی، دفتر خارجہ کے لئے یہ ٹرائل بہت مہنگا رہا، ایڈیشنل سیکرٹری امریکہ فیصل نیاز ترمذی یو اے ای سے دو تین دفعہ بیان دینے آئے، امریکی ناظم الامور انجیلا مرکل کو نہ بیان کے لئے لایا گیا نہ ان کا واٹس ایپ ریکارڈ پر لایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہ ڈسکس کر رہے ہیںکیا سفیر کو بلایا جا سکتا ہے، سلمان صفدر نے کہا کہ فیصل نیاز ترمذی نے امریکی ناظم الامور کے میسج کے حوالے سے بتایا کہ کاغذ لہرایا گیا، ڈونلڈ لواور امریکی ناظم الامور کے کہنے پر سابق وزیر اعظم کو جیل میں ڈال دیا یہ ان کا کیس ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں اگر کوئی کہے پاک ایران گیس پائپ لائن بنا دوں تو کیا جیل میں ڈال دیں گے؟ ایف آئی آر تو کٹے گی نا؟۔ وکیل نے کہا کہ فیصل ترمذی کو جو میسج آیا وہ عدالتی ریکارڈ پر تو لایا جاتا لیکن نہیں لایا گیا، سابق وزیر خارجہ کی تقریر ایک سیاسی تقریر تھی۔ عدالت نے کہا کہ آئیڈیلی تو اعظم خان اور اسد مجید سٹار گواہ ہو سکتے تھے، ابھی اسد مجید نے تو کچھ نہیں کہا کہ وہ سٹار گواہ بن سکتا۔ وکیل نے کہا کہ اعظم خان لاپتہ ہوئے مقدمہ درج ہوا واپس آئے تو بیان دیا ۔ وکیل سلمان صفدر نے کہا اعظم خان کے 164 کے بیان اور کورٹ کے بیان میں بہت زیادہ فرق ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ164 کے بیان اور کورٹ کے سامنے اعظم خان کے بیان میں کیا فرق ہے؟ اعظم خان کہہ رہا ہے یہ ایک پیپر تھا جس کو لہرایا گیا، آپ بتائیں بانی پی ٹی آئی نے جلسے میں کیا لہرایا تھا؟۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت وکیل لطیف کھوسہ کی عدم حاضری پر بغیر کارروائی کے 3 اپریل تک ملتوی کر دی۔