• news

بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ، وزیراعظم کا نیول ہیڈ کوارٹرز دورہ

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں، ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم نے سخت ہدایات جاری کیں کہ ایسے افسران جو کہ بجلی چوری اور اس حوالے سے سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کاروائی شروع کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف  کی زیرِ صدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس مبعقد ہوا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ لائین لاسز میں کمی اور ٹرانسمشن لائنز کی آپ گریڈیشن کے حوالے سی جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے، جینریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لئے کام فوری طور پر شروع کیا جائے۔ وزیراعظم نے بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹرانسفارمرز پر اسمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جب کہ زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانئیٹرز تعینات کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی کم ہے۔ شرکاء  کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 462 (O) میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم لائی گئی ہے جس کے بعد بجلی چوری اب ایک قابل دست اندازی جرم ہے، پچھلے سال ستمبر میں شروع ہونے والی انسداد بجلی چوری مہم کی وجہ سے بجلی چوری کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ہے اور انسداد بجلی چوری مہم کے تحت ستمبر 2023 سے اب تک 57 ارب روپے کی ریکوری یا وصولی کی جا چکی ہے۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ انسداد بجلی چوری مہم میں ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ اپنائی گئی اور مہم کے تحت کاروائیوں کے نتیجے میں پنجاب میں 45,777، سندھ 1250, خیبر پختونخوا میں 5121 جبکہ بلوچستان میں 181  گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ مہم کے دوران ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے 350  اہلکار خراب کارکردگی یا سہولت کاری پر معطل کئے گئے ہیں جبکہ بجلی چوری روکنے کی لئے ڈویڑن اور ضلعی انتظامیہ کی سطح پر ٹاسک فورس کو اچھی کارکردگی پر ریکوری رقم کا کچھ حصہ بطور انعام دیا جائے گا۔ اس موقع پر اجلاس کے شرکاء￿  سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔  علاوہ ازیں  وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزراء  کے ہمراہ نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ کیا۔ وزیراعظم کی آمد پر پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے استقبال کیا اور انہیں پاک بحریہ چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ وزیراعظم نے یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی اور بعد ازاں نیول ہیڈ کوارٹرز کے پرنسپل اسٹاف آفیسرز سے ان کا تعارف کرایا گیا۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق وزیراعظم کی امیرالبحر سے ملاقات کے دوران علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی صورتحال اور پاک بحریہ کی آپریشنل تیاریوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نیول چیف نے وزیراعظم کو پاک بحریہ کے کردار، صلاحیتوں اور مستقبل کی جدید کاری کے منصوبوں سے آگاہ کیا۔ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) نے موجودہ میری ٹائم ماحولیات، پاک بحریہ کو درپیش چیلنجز اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاک بحریہ کی حکمت عملی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو میری ٹائم ڈومین میں ملک کو درپیش موجودہ اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاک بحریہ کی صلاحیت کی ضروریات کے بارے میں خصوصی طور پر آگاہ کیا گیا۔ انہیں میری ٹائم سیکٹر کے معاشی استعداد سے فائدہ اٹھانے کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے محدود وسائل کے باوجود ملک کے بحری مفادات کے تحفظ کے لیے پاک بحریہ کی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے نیول ایئربیس تربت پر حالیہ دہشت گردانہ حملے کو ناکام بنانے کے لیے پاک بحریہ کے پیشہ وارانہ ردعمل کو خصوصی طور پر سراہا۔ وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ مضبوط معیشت ملک کو درپیش تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لئے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ آخر میں وزیراعظم نے پاک بحریہ کے کمانڈ آپریشن سینٹر کا دورہ بھی کیا۔ نیول چیف نے وزیراعظم کے دورے اور بحریہ پر اعتماد کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاک بحریہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد سے ملک کی سمندری سرحدوں اور بحری مفادات کا دفاع جاری رکھے گی اور امن اور جنگ دونوں میں ذمہ داریوں کو عزت کے ساتھ نبھائے گی۔دریں اثنا وزیراعظم شہبازشریف سے آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں ناز آفرین سہگل، سرمد علی، مجیب الرحمن شامی، شہاب زبیری، محمد اطہر قاضی، سید منیر جیلانی، محسن بلال، مہتاب خان اور قیصر زاہد ملک وفد میں شامل تھے۔ ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ اور متعلقہ سرکاری افسران بھی موجود تھے۔ وفد نے منصب سنبھالنے پر وزیراعظم کو مبارک باد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اے پی این ایس کے نومنتخب پینل کو مبارک باد، نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کی بحالی ہمارا سب سے بڑا چیلنج اور حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

ای پیپر-دی نیشن