حالات بہتر، کامیابیاں سابق شہباز دور کے معاہدے کا نتیجہ: وزیر خزانہ
کراچی(کامرس رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا پاکستان سٹاک ایکسچینج تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 14 اور 15 اپریل کو ورلڈ بینک آئی ایم ایف اجلاس میں جائیں گے اور نئے پروگرام کے خدوخال پر بات کریں گے، تفصیلی مذاکرات پاکستان آکر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مائیکرو اکنامک استحکام جاری رکھیں گے، آئی ایم ایف کے بڑے پروگرام میں شامل ہو رہے ہیں، جلد واشنگٹن میں ملاقات ہو گی، خواہش ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک نئے پروگرام پر اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا پالیسی ریٹ اور شرح تبادلہ سٹیٹ بینک کی صوابدید ہے، کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ بہتر ہے اور شرح تبادلہ بھی مستحکم ہے، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، امید ہے پالیسی ریٹ بھی نیچے آئے گا، یہ ساری کامیابیاں شہباز شریف کے گزشتہ دور کا ایس بی اے معاہدہ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا نگران حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے بہتر کام کیے، بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت معیشت جلد مستحکم ہو گی، سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت رجحان، 100 انڈیکس نئی ریکارڈ بلندی پر پہنچ گیا ۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا پی آئی اے کی نجکاری اور ائیرپورٹس آؤٹ سورسنگ پر اچھی پیش رفت ہے، وزیر خزانہ کا کہنا تھا قلیل اور وسط مدت میں نقصانات کم کرنا ہے، وزارت قانون اور ایف بی آر سے مل کر ٹیکس لیکیج دورکرنے کام کر رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کا تحفظ بڑھانے کیلئے کیپیٹل مارکیٹ پرتوجہ دیں گے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سرمائے تک رسائی آسان بنانے کے لیے کیپیٹل مارکیٹ کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ توانائی چوری اور لیکیجز روکے بغیر پائیداری نہیں آئے گی، شعبہ صنعت 22 فیصد قومی پیداوار، 56 فیصد ٹیکس دیتا ہے۔ صنعتی ترقی توانائی کے ساتھ جڑی ہے وہ ملی جلی رہے گی، پی آئی اے کی نجکاری ایڈوانس سٹیج میں ہے، ڈسکوز گورننس بہتر کرکے انہیں پرائیوٹائز کرنا ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ اب نہیں تو پھر بہت مشکل ہوگا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ پرائیوٹائزیشن پائپ لائن بنا رہے ہیں، اخراجات کم کرنے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، سپر ٹیکس، ونڈفال ٹیکس پائیدار نہیں۔
اسلام آ باد (نمائندہ خصوصی) خصوصی وزارت خزانہ کی آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی اور مالی صورتحال مالی سال میں ہر گزرتے مہینے کے ساتھ بہتر ہوئی ہے، اس کی وجہ متحرک پالیسیاں اور دو طرفہ اور کثیر القومی ذرائع سے ملک کے اندر ان فلوز کا بھرنا بڑھنا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت ریویو مکمل ہو گیا، پالیسی کے تحت ہونے والی کوششوں اور اصلاحات کی وجہ سے مالی ضروریات کے دباؤ میں کمی ائی ہے، ملک میں گندم کی بوائی زیادہ ہوئی، زرعی قرضہ کی تقسیم میں 34.7 فیصد کا اضافہ ہوا جو بڑھ کر 1279 ارب روپے ہو گئے، جولائی سے جون کے عرصے میں پرائمری سر پلس 1939 ارب روپے بڑھا، کرنٹ اکاؤنٹ میں ایک ارب ڈالر کا خسارہ ہوا، ایف ڈی آئی میں اضافہ ہوا، لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 0.5 پیس فیصد کی تنزلی آئی، رواں ماہ مہنگائی 22.5 فیصد سے 23.5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان جبکہ اگلے ماہ مہنگائی مزید کمی سے21 سے 22 فیصد کے درمیان رہے گی۔ وزارت خزانہ کے مطابق رواں سال ڈالر ریٹ میں 5 روپے 54 پیسے کمی، 278 روپے پر آگیا، ہر گزرتے مہینے پاکستان کی اکنامک اور مالی پوزیشن بہتر ہو رہی ہے، عالمی مالیاتی فنڈ سے 1.1 ارب ڈالر کی اگلی قسط ائندہ ماہ مل جائے گی۔