یوم پاکستان کی تقریبات میں کشمیریوں کو یاد رکھیں
جدہ کی ڈائری
امیر محمد خان
یوم پاکستان کی 84ویں تقریبات دنیا بھر میں منعقد ہوئیں اس حوالے سے سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے ایک تقریب کا اہتمام رمضان المبارک سے قبل ہی کرلیا تھا۔ ہر سال 23مارچ کو پرچم کشائی کی تقریب ہوتی ہے جبکہ شام کو ہوٹل میں عشائیہ دیا جاتا ہے جس میں دیگرممالک کے سفارت کار، اور کمیونٹی کے سرکردہ افراد شرکت کرتے ہیں شام کے عشائیہ کی دعوت لینے کیلئے کمیونٹی کے سرکردہ افراد کی بھگ دوڑ ہوتی ہے ، اور اعتراضات ہوتے ہیں کہ مجھے دعوت نامہ کیوں نہ ملا ، کمیونٹی کے اراکین میں جنکا ڈاک خانہ سفارت کاروں سے فٹ ہوتا ہے انہیں دعوت نامہ مل جاتا ہے۔ جدہ میں اس دفعہ شام کو عشائیہ قونصلیٹ کی جانب سے نہیں ہوا ، صرف صبح قونصلیٹ کی عمارت میں پرچم کشائی کی تقریب ہوئی، رمضان المبارک کی وجہ سے تقریب میں قونصلیٹ کا اسٹاف اور صحافی موجود تھے۔ قونصلیٹ کی جانب سے مستنعد اور معروف کمیونٹی کے اراکین موجود نہ تھے چونکہ رمضان المبارک کی
وجہ سے ہمیشہ کی طرح حلوہ پوری کا ناشتہ نہ تھا ، خیال تھا کہ جو دوست کمیونٹی کی ہر تقریب میں قونصل جنرل کے دائیں بائیں رہنا اپنا پیدائشی حق سمجھتے ہیں وہ تو ہونگے مگر وہ بھی علامہ اقبال کی طرح پاکستان کا خواب گھر پر دیکھ رہے تھے قونصلیٹ جنرل کے احاطے میں قومی پرچم بلند کیا گیا جب کہ پس منظر میں قومی ترانہ بجایا گیا، س اہم دن کی یاد میں صدر، وزیر اعظم اور پاکستان کے وزیر خارجہ کے خصوصی پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔قونصل جنرل جناب خالد مجید نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط رشتوں کے بارے میں بتایا اور اسے ایک برادرانہ رشتہ قرار دیا جس کی جڑیں تاریخ میں گہری ہیں۔ اس دن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مجید نے کہا کہ یہ دن بانیان پاکستان کی جانب سے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کے حصول کے لیے دی گئی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، یہ دن اتحاد، ایمان کے نظریات پر روشنی ڈالنے کا دن ہے۔، اور نظم و ضبط جس کی تائید بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کی تھی۔ قونصل جنرل نے جدہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اور مملکت سعودی عرب کی معاشی ترقی کو فروغ دینے میں ان کے کردار کی بھی گہری تعریف کی۔ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔خالد مجید نے کہا کہ ہر پاکستانی کو چاہیے کہ وہ ملک کی بہتری کے لیے جو کچھ کر سکتا ہے کرے، قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک عظیم مملکت دی، جو اس سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔ قائد کی یہ محنت، ان کا حال دیکھیں، وہ کیسی زندگی گزار رہے ہیں حتیٰ کہ انہیں اپنی مذہبی ذمہ داریاں بھی ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ خالد مجید نے مزید کہا ہے کہ یوم پاکستان کی یاد میں ہمیں اپنے کشمیری بھائیوں کو یہ فرض ادا کرنا چاہیے۔ ہمیں کشمیر کی حمایت کے لیے ای اعظم دیا گیا خدا نے اس کام کو وہاں مکمل کرنے کا موقع نہیں دیا کیونکہ اب ہمارا فرض ہے کہ ہم پاکستانی پرچم کو کشمیر کے ساتھ مکمل کریں۔
چوہدری یاسین اور افضل بٹ کے اعزاز میں جموںکشمیر او?رسیز کا شاندار تقریب
چیئرمین جموں و کشمیر اوورسیز کمیونٹی سعودی عرب سردار وقاص عنائت کی جانب سے آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری یا سین، اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ افضل بٹ کے اعزاز میں23 مارچ کے حوالے سے ایک عشائیہ کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں کشمیر کمیونٹی اور جدہ کے سرکر دہ افراد نے بڑی تعداد می شرکت کی۔ تقریب سے سابق صدر آزاد کشمیر کے مشیر سردار عنائت اللہ
عارف،علامہ سعید الرشید عباسی، پی پی پی کے تصور چوہدری، قومی یکجہتی فورم کے ریاض بخاری، اور وقاص عنائت نے خطاب کیا۔ صدر پی پی پی آزاد کشمیر چوہدری یاسین نے کہا کہ آج بہت مبارک دن ہے آج کے دن مسلمانان ہند نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلمانوں کیلئے علیحدہ ریاست کی قراداد پیش کی اور قائد کی جدوجہد کے نتیجے میں کرہ ارض پر پاکستان وجود میں آیا، گو کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی تعدا د پاکستان کی آبادی سے زائد ہے مگر ایک علیحدہ وطن کی بات ہی کچھ اور جہاں مکمل آزادی ہے بمقابلہ ہندوستان کے مسلمانوں کے جہاں انہیں مذہبی آزادی نہیں، انکی مساجد مسمار کی جارہی ہیں انہیں ہر جگہ یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ آزاد نہیں ہیں، آج کشمیری مسلمان بھی اسی صورتحال سے دوچار ہیں جہاں بھارت اپنے مذموم مقاصد کیلئے ان پر ظلم کرتے ہوئے عالمی اداروں کی قرادادوں کو نظرانداز کررہا ہے۔ افطار عشایہ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں صحافیوں کی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سربراہ افضل بٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک سے باہر برسرررزگار پاکستانی پاکستان میں رہنے والے پاکستانیوں سے زیادہ محب وطن پاکستانی ہیں۔ انہوں نے کہ کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو حکومت پاکستان کی توجہ کی سخت ضرورت ہے یہ ذرمبادلہ کما کر دینے والے ہیں انکے مسائل حل کرنا حکومت کا فرض ہے۔ افضل بٹ نے کہا کہ بیرون ملک ہماری پہچان علاقائی نہیں بلکہ صرف پاکستانی کی ہے اسلئے آپکا ہر قدم،ہر قابل ستائش اقدام صرف اور صرف پاکستان کی نیک نامی کا باعث ہے پاکستان کو اس وقت بیرون ملک نیک نامی کی اشد ضرورت ہے اسوقت دشمن ہمیں بیرون ملک بدنام کرنے اور اسے ناکام ریاست ثابت کرنا چاہتا ہے مگر انشااللہ بیرون ملک پاکستانی اور پاکستان کی مثبت قیادت اسکے ہھتکنڈوں کا ناکام بنائینگے۔ تقریب کے آخر میں آزاد کشمیر پی پی پی کے صدر چوہدری یاسین، پی ایف یوجے کے صدر افضل بٹ نے صحافیوں اور دیگر کے ساتھ ملکر دل دل پاکستان جان جان پاکستان کا ترانہ گاتے ہوئے یوم پاکستان کا کیک کاٹا۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق کے اعزاز میں مسلم کانفرنس کے سردار عبدالطیف کا عشائیہ
قبلہ اول ضرور آزاد ہوگا. کشمیر کی آزادی پاکستان کی بقا سے جڑی ہوئی ہے. فلسطین اور کشمیر کا حل دو ریاستی قیام میں ہے. ان خیالات کا اظہار مسلم کانفرنس آزادکشمیر کے صدر اور سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے چیف آرگنائزر مسلم کانفرنس سعودی عرب سردار عبداللطیف عباسی کی طرف سے افطار ڈنر تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ قبلہ اول ضرور آزاد ہوگا. فلسطین اور کشمیر کے مسئلے کا حل دو ریاستی قیام کی صورت میں ممکن ہے. فلسطین کی جنگ عالمی جنگ کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے جو خطے کیساتھ ساتھ پوری دنیا کے لیے باعث تشویش ہے. مسئلہ کشمیر صرف دو کروڑ کشمیریوں کی بقا کا نہیں یہ پورے جنوبی ایشیا کی بقا کا مسئلہ ہے. یہ ایک نیوکلیئر رنگ کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے. یہ ایک ایٹمی آتش فشاں ہے جو پورے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
انکا کہناتھا کہ. مودی حکومت کے آنے کے بعد صورتحال مزید بگڑتی جارہی ہے جس کا ادراک اقوام عالم کو کرنا چاہیے.انہوں نے کہا کہ فوج، پاکستان، ایٹمی طاقت اور کشمیر یہ سب ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں ان میں سے ایک کے وجود کا خاتمہ سب کا خاتمہ ثابت ہو سکتا ہے. مسلم کانفرنس کا مسئلہ کشمیر سے رشتہ پاکستان کے قیام سے قبل سے ہے. سردار عتیق احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ میں بہت عرصے
سے کہ کہتا آرہاہوں کہ ملٹری ڈیموکریسی پاکستان کی مشکلات کا حل ہے لیکن اس کو لوگ مذاق سمجھتے تھے لیکن آج وہ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان اسی نظام کی طرف جا رہا ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر چند لوگ نظام کو اور پاکستان کو چلنے نہیں دینا چاہتے. انہیں ہوش کے ناخن لینے چاہیں اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے. موجودہ حکومت سے ہماری توقع ہے کہ وہ کشمیر کی پالیسی کو ساتھ لے کے چلے گی.
یاد رکھیں انسانی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی، کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی. مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر بھارت سے تجارتی راہداری ممکن نہیں۔