کوئی موضوع نہیں ملتا
ہوجاتا ہے کبھی کبھی کہ لکھنے کے لئے کوئی واضح موضوع نہیں ملتا۔آج میرے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ درپیش ہے۔حالانکہ گوجرانوالہ ضلع کچہری میں واقع انسداد دہشت گردی کی عدالت کے احاطہ سے تحریک انصاف کے ایک سابق صوبائی امیدوار رضوان سیان کو ایک سنسی خیز معرکہ کے بعد پولیس نے گرفتار کرلیا۔رضوان سیان لاہورہائی کورٹ سے خود پر قائم تمام مقدمات میں حفاظتی ضمانت حاصل کرکے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پہنچا تھا۔ صدر بارعامر منیر باگڑی صاحب نے بھی انہیں قانونی نقطہ سے آگاہ کیامگر اس بری طرح سے یلغار کرکے انہیں گرفتار کیاگیا کہ بقول آغاشورش موالد ثلالثہ تک محفوظ نہ رہے۔ہائی کورٹ کاحکم جیب میں لئے وہ کسی نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہوگئے۔ لکھنے کو کچھ سمجھ نہیں آرہا حالانکہ گوجرانوالہ کی ایک ڈویثرنل عدالت میں ہر موقع سماعت گڑبڑ ہوجاتی ہے۔وکلاءصاحبان بہت پریشان ہیں ہر وکیل صاحب کوہر پیشی پر غیر متعلقہ باتیں سننا پڑتی ہیں۔ لوگ مہینوں سے جیلوں میں بند ہیں مگر ان کے وکلاءکو احتجاج پر مجبور کردیا جاتا ہے۔ سابقہ اورموجود عہدیداران بارکی بھی شنوائی نہیں ہوتی۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے درخواست ہے کہ اپنی ماتحت عدلیہ کے جج صاحبان کابھی نوٹس لیں۔لکھنے کوکچھ سوجھ نہیں رہا حالانکہ برادرم علامہ فاروق انصاری وسیع الظرف اورووسیع المشرب ہونے کے باوجود مجھ سے ان دنوں اس قدرنا راض ہیں کہ فون کال بھی نہیں سن رہے۔ان سے میراتعلق دوسری نسل سے علامہ عزیز انصاری کے ناطے شروع ہوکر اب تک تیسری نسل تک جاپہنچا ہے۔فاروق عالم انصاری توکبھی ایسے نہ تھے۔کوئی ہے جوانہیں مائل بہ صلح کرسکے۔پچھلے کالم کی اشاعت سے لے کر آج کے روز تک کوئی موضوع ذہن میں نہیں آرہا،حالانکہ دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں جولوگ شہید ہوئے اس پر کچھ ناہنجاروں کے کمنٹس پڑھ کرطبیعت مکدر ہوگئی۔اس سے پہلے توایسا کبھی کسی نے سوچا بھی نہ تھا۔موضوعات ذہن میں آتے اورچلے جاتے رہے۔کوئی ایک بھی ایسا جامع موضوع نہ مل سکاکہ پہلے لفظ سے شروع کروں اورآخری لفظ تک لکھنے کے باوجود کالم کی تنگ دامنی کے باعث اسے کاٹنا پڑے۔مذہبی موضوعات پرلکھنے سے ڈرلگتا ہے۔سیاسی موضوعات بہت ہوگئے آئندہ بھی ان پرلکھا جاتا رہے گا۔کیونکہ یہ موضوع انسان کی تمدنی،تہذیبی اورمعاشی زندگی پر روزانہ اثر انداز ہوتا ہے۔ادبی معاملات کابازاربھی جمود کاشکار ہے۔ سعید آسی،حسن رضاعباس،راجہ اعجاز کنور، جان کاشمیری،زاہد فری وغیرہ نئے نئے لہجے اور اسلوب سے اگرچہ دلوں میں بستے جاتے ہیں مگر ادب کا میدان ان سے مزید وقت کا مطالبہ کرتا ہے۔ لکھنے کوکوئی موضوع نہیں مل رہا حالانکہ میرے چاروں طرف مہنگائی نے سماج کو کھوکھلا کردیا ہے۔لوگوں کے دل زخمی ہیں،اگرکوئی مسکراہٹ ملتی بھی ہے تو مصنوعی۔سستا آٹاکے نام پر لوگوں کی عزت نفس سے کھیل کرنہ جانے کون سے جذبات کی تسکین کی جارہی ہے۔دوائیاں اتنی مہنگی ہوگئی ہیں کہ سستے عطائی ڈاکٹر بھی پہنچ سے باہر ہوگئے ہیں۔ جرائم بڑھ رہے ہیں۔کوئی چیز خریدنے سے پہلے انسان خود بک جاتا ہے نجی سکولوں کی ہوس زراورغیر معیاری تعلیم اس پرسوائ۔ایسے میں دوطبقے وجودمیں آتے ہیں۔ ایک وہ جو مہنگائی اوربے روزگاری سے مرجائے اوردوسراطبقہ ایسا کہ ایک وقت کاکھانا فی کس پانچ ہزار میں کھانے لگے،تب عذاب آنالازمی ہے،مگر کیا کریں وہ بھی نہیں آتا۔نہ عذاب آرہا ہے نہ انقلاب۔بجلی اورگیس چوری کرکے مردہ انڈسٹری کو چلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔لکھنے کوکوئی موضوع نہیں مل رہا تھاتو گاڑی میں پٹرول ڈلوانے کے بعدمعلوم ہواکہ یہ ایک ہزار کی بجائے 900روپے کا ڈالاگیاہے۔ایک بڑے سپر سٹور کی CHAiNسے چینی کے دوتھیلے ایک ایک کلو کی شکل میں خریدے بل کوغور سے دیکھنے پر معلوم ہواکہ ان کاوزن دس دس کلولکھا گیا ہے اوراسی حساب سے قیمت کابل بنا کر وصول کیاگیا۔دراصل یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ ہم واقعی "بنانا ریپبلک "(REPUBLIC BANANA) میں رہ رہے ہیں۔حکومت صرف میڈیا اورآٹے کے تھیلوں پر چھپی تصویروں میں ہے۔حکومت جسے کہتے ہیں اس نام کی کوئی چیز موجودنہیں۔دکاندار خود ہی وزیر اعظم اورڈپٹی کمشنر ہے۔کوئی موضوع نہیں لکھنے کومل رہا حالانکہ کبھی کبھی گلی کی بدروں میں بھی دجلہ وفرات نظر آجاتے ہیں۔دوربہت دورتک عام آدمی کوبہتری کے کوئی آثار نظرنہیں آتے کیونکہ اس بے چارے کا حکومت سازی میں کوئی حصہ سمجھا ہی نہیں گیا۔اس نے اپنی بہتری کیلئے جسے ووٹ دیاوہ ووٹ اس تک نہیں پہنچ سکا۔اس کا ووٹ جہاں پہنچاان کا تابناک یاشرمناک ماضی ان کی کھوکھلی کارکردگی کاگواہ ہے۔کوئی موضوع نہیں مل رہا توچلو کالم ختم کرتے ہیں۔اس دعا کے ساتھ کہ وہ تمام بے گناہ سیاسی قیدی مرد اورخواتین جلد رہا ہوجائیں جوملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔
افسوس ناک:۔ہمارے دیرینہ دوست فن پہلوانی کے گوجرانوالہ میں نامور خاندان"پتاسیانوالہ"کے چشم وچراغ خلیفہ طارق میر اس عالم فانی سے ہمیں روتادھوتاچھوڑ کرعدم آبادکو چلے گئے۔اللہ مغفرت فرمائے ۔ آمین