بجلی چوری، سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کیخلاف ایک ماہ میں گرینڈ آپریشن، رعایت نہیں ہو گی: مریم نواز
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں بجلی چوری، سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ مریم نواز شریف نے بجلی چوری کے خاتمے کے لئے وزیراعظم کے اجلاس کی روشنی میں پالیسی پر عملدرآمد کا حکم دیا ہے۔ مریم نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں بجلی چوری کے خاتمے کے لئے اہداف کا تعین کیا اور اس ضمن میں ایک ماہ کی ڈیڈ لائن مقررکی گئی۔ صنعتوں، کارخانوں، دکانوں، گھروں، شاپنگ مالز سمیت ہر کنکشن چیک ہو گا۔ ناکامی پر متعلقہ حکام ذمہ دار ہوں گے۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے بجلی چوری، سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کے خلاف زیرٹالرنس پالیسی اپنانے کی ہدایت کی ہے اور کہاکہ بجلی چور، سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی میں جو جو ملوث ہو، کوئی رعایت نہ کی جائے۔ بجلی چوری کے خاتمے، سخت سزاؤں اور بھاری جرمانوں کے لئے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا۔ بجلی چوری پہلے ہی قابل دست اندازی جرم ہے، گرفتاریاں اور فوری سزائیں دی جائیں۔ سسٹم کے اندر موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کر کے قانونی گرفت میں لایا جائے۔ بجلی چوری میں ملوث سرکاری حکام کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ انرجی منسٹری اور صوبے کی بجلی کی تقسیم کار تمام کمپنیوں (ڈسکوز) کی بھی مانیٹرنگ ہو گی۔ اجلاس میں ٹاسک فورس بھی بنانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں ماہرین اور حکومتی نمائندے شامل ہوں گے۔ ٹاسک فورس وزارت توانائی، ڈسکوزکی کارکردگی اور بجلی چوری کے خلاف آپریشن کی نگرانی کرے گی۔ پنجاب میں بجلی چوری پہ کوئی رعایت نہیں، زیرو ٹالرنس ہوگی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہاکہ بجلی چوری میں ضائع ہونے والے اربوں روپے عوام کی صحت، تعلیم، ترقی پر خرچ کریں گے۔ اجلاس کو بریفنگ کے دوران بتایا گیاکہ صوبہ پنجاب میں 100 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے۔ مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ اشیاء ضروریہ خاص طور پر فوڈ آئٹم کے ذمہ دارانہ استعمال اور ویسٹ مینجمنٹ کی اہمیت پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا کو بے شمار ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہمیں ایسی صنعتی معیشت کی ضرورت ہے جہاں وسائل کا موثر استعمال ہو اور ویسٹ کم سے کم پیدا ہو۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے’’زیرو ویسٹ ڈے‘‘پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہر دن کو زیرو ویسٹ ڈے کے طور پر منانا چاہیے۔ عوام ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کو کم کر کے ماحول دوست متبادل کو اپنائیں۔ پرانی اشیاء کی مرمت، انہیں عطیہ کرنے، یا نئے استعمال کا طریقہ اختیار کرنے کے ضرورت ہے۔ ری سائیکل ہونے والی اشیاء کو کوڑے میں نہ پھینکیں اور کچرے کی چھانٹی ضروری امر ہے۔