• news

 استحکام کیلئے وسیع تر تعاون کی ضرورت

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سمگلنگ کے خاتمے کیلئے وفاق، صوبوں اور تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ملکی معیشت اور عوام کی بہتری کیلئے کئے جانے والے فیصلوں میں بیوروکریسی کو آڑے آنے نہیں دیں گے، تقسیم در تقسیم سیاست کا خاتمہ اور کامل یکسوئی کے ساتھ ملک کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کا مقابلہ کرکے ملک کو ترقی اور حوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہمارا ہدف ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب وفاقی، صوبے، افواج پاکستان اور تمام ادارے اس عظیم مشن کیلئے یکسو ہو کر کام کریں۔ 
آج پاکستان میں مہنگائی کے طوفانوں کے جھکڑ چل رہے ہیں۔پاکستان کی معیشت زبوں حالی سے دوچار ہے۔جس کی دو بڑی وجوہات ہیں ایک کرپشن اور دوسرے اشرافیہ کے بے جا اخراجات۔ ان پر قابو پا لیا جائے تو مہنگائی کا خاتمہ اور عام آدمی کی زندگی آسان ہو سکتی ہے۔اس کے لیے نہ تو کوئی ایک پارٹی کچھ کر سکتی ہے نہ ایک ادارہ۔ سب سٹیک ہولڈر کو مل کر اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے۔سیاسی اختلافات جو دشمنی تک چلے گئے ہیں ان کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔ اس کے لیے برداشت تحمل اور بردباری کی ضرورت ہے۔شہباز شریف کے گزشتہ دور میں حکومتی اخراجات کنٹرول کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس کی کچھ سفارشات پر عمل کیا گیا تھا اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سالانہ ایک ہزار ارب روپے یعنی ایک ٹریلین روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔اگر یہ بچت ہو جائے تو عام آدمی کی زندگی کتنی آسان ہوجائے گی۔یونائٹڈ نیشن ڈیویلپمنٹ پروگرام کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور واپسی پر اس کی جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں اشرافیہ کے اخراجات اور مراعات پر 17 عشاریہ چار ارب ڈالر کے سالانہ اخراجات آتے ہیں جس ملک کا بجٹ 50 ارب ڈالر ہو اس ملک میں 17 ارب ڈالر اشرافیہ کے تعیش پر جھونک دیے جائیں تو عام آدمی کے حصے میں کیا بچے گا۔اداروں کے مابین کوارڈینیشن کے حوالے سے آج صورتحال مثالی ہے تاہم ایک دو پارٹیاں حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کر رہیں۔ اگر وہ بھی عوامی مفاد میں فیصلہ کریں تو عام آدمی کو یقینا ریلیف مل سکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن