اعتکاف
اعتکاف کے لغوی معنی اپنے آپ کو کسی شے پر روک رکھنے یا لازم کر لینے کے ہیں اور اصلاح شریعت میں کسی مسجد کے اندر عبادت کی نیت سے اپنے قیام کو کسی مدت کے لیے لازم کر لینا اعتکاف کہلاتا ہے۔اعتکاف بیٹھنے والے کے لیے لازم ہے کہ اس کا کھانا پینا ، رہنا سہنا اور سونا جاگنا مسجد کے اندر ہی ہو اور بغیر کسی شرعی عذر کے مسجدسے باہر قدم نہ رکھے ۔ لیکن لوگوں سے کوئی بات چیت کرنا ، کوئی چیز لینا اعتکاف کی حالت میں جائز ہے شرط یہ ہے کہ کوئی بھی بات احترام مسجد یا اعتکاف کے آداب کے خلاف نہ ہو ۔
معتکف کا مسجد میں ٹھہرے رہنا بھی عبادت ہے ۔ جب انسان اپنے روز مرہ کے کام کاج چھوڑ کر مسجد میں ٹھہرا رہے اور اس میں صر ف اور صرف اللہ تعالی کی رضا مندی مقصود ہو تو اس کا مسجد میں ٹھہرنا عبادت ہے۔عورت گھر میں جس جگہ نماز پڑھتی ہو اعتکاف کی نیت سے اسی جگہ پر ہر وقت رہا کرے اور اور بغیر کسی شرعی عذر کے اس جگہ سے اٹھ کر مکان کے صحن میں یا کسی دوسرے حصے میں نہ جائے ۔ اگر گھر میں کوئی جگہ نماز کے مخصوص نہ ہو تو اعتکاف شروع کرنے سے پہلے اپنی جگہ بنا لے اور پھر اسی جگہ اعتکاف کرے ۔
اعتکاف کرنے والے کو بہت زیادہ اجرو ثواب ملتا ہے اور اس کے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ اعتکاف کرنے والا گویا اپنے تمام بدن اور تمام وقت کو اللہ تعالی کی عبادت کے لیے وقف کر دیتا ہے ۔ دنیا کے جھگڑوں اور بہت سے گناہوں سے محفوظ ہو جاتا ہے ۔ اعتکاف کی حالت میں اسے ہر وقت نماز کا ثواب ملتا ہے کیونکہ اعتکاف سے اصل مقصود یہی ہے کہ اعتکاف کرنے والا ہر وقت نماز اور جماعت کے اشتیاق میں بیٹھا رہے ۔ اعتکاف کی حالت میں بندہ فرشتوںکی مشابہت پیدا کرتا ہے کہ ان کی طرح ہر وقت عبادت اورتسبیح و تقدیس میں رہتا ہے ۔ مسجد اللہ تعالی کا گھر ہے اس لیے اعتکاف کرنے والا اللہ تعالی کے گھر میں اس کا مہمان ہوتا ہے ۔
رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف سنت مﺅکدہ ہے اس کی ابتدا بیس رمضان المبارک کی شام یعنی غروب آفتاب کے وقت ہوتی ہے اور عید کا چاند دیکھتے ہی اس کی مدت ختم ہو جاتی ہے ۔ یہ اعتکاف سنت مﺅ کدہ علی الکفایہ ہے یعنی بعض لوگوں کے کر لینے سے سب کے ذمہ سے ادا ہو جاتا ہے ۔
اعتکاف کرنے والے کو چاہیے کہ وہ مسجد میں نیک اور اچھی باتیں کرے ۔قرآن مجید کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرے۔کثرت کے ساتھ درود سلام پڑھے ۔ دین کا علم پڑھنے اور اس کو سیکھنے کی کوشش کرے اور وعظ و نصیحت کرے ۔اعتکاف کرنے والا رفع حاجت کے لیے مسجد سے باہر جا سکتا ہے ۔ معتکف کا بالکل خاموش رہنا اور اسے عبادت سمجھنا مکروہ ہے ۔ معتکف کو چاہیے کہ وہ مسجد سے بغیر عذر باہر نہ جائے اور بیہودہ اور فالتو باتوں سے بچے ۔