انتھراکس، مہلک جراثیمی پاؤڈر، 23 برس پرانی یاد تازہ ہو گئی
اسلام آباد (عزیز علوی سے) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سمیت 8 جج صاحبان کو پاؤڈر کی آمیزش سے بھیجے گئے لفافوں میں بند خطوط میں انتھراکس کے پرانے خوف و ہراس کی کہانی دہرائی گئی۔ 2001ء میں امریکہ کے ڈاک سسٹم سے انتھراکس کے خطوط بھجوانے کا واقعہ پیش آیا جس کی تحقیق میں بتایا گیا انتھراکس ایک طرح کا مہلک جراثیمی مواد ہے جس کا استعمال ہونے سے انسان ، جانور بیمار یا مر جاتے ہیں اور فصلوں کو بھی نقصان ہوتا ہے۔ 2001ء میں ڈاک کے لفافوں میں انتھراکس پاؤڈر بھجوانے کے واقعات سے دنیا ایک بار اس سے سہم کر رہ گئی تھی اور دنیا بھر میں ڈاک کی تقسیم کا تسلسل بھی متاثر ہوا اور دنیا بھرمیں ڈاک کے لفافے کھولنے کیلئے خصوصی حفاظتی انتظامات کئے گئے جس کے بعد ڈاک محفوظ طور پر تقسیم کی جاتی تھی۔ ڈاک میں انتھراکس بھجوانے والوں کے اس منفی اقدام کے خلاف بائیوٹیریرزم کی اصطلاح استعمال کرکے ایسے ملزموں کے خلاف تفتیش و تحقیقات عمل میں آئی۔ انتھراکس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ غیر فعال رہتا ہے تاہم انسانی رابطے میں آتے ہی فعال ہو جاتا ہے اور مناسب علاج نہ ہونے سے موت واقعہ ہو سکتی ہے۔ انتھراکس لیبارٹری میں بھی تیار ہو سکتا ہے۔ مہلک بیکٹیریا کو خط کے ذریعے، کھانے اور پانی میں ملا کر یا ہوا میں بھی اچھال کر پھیلایا جاسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اینتھراکس سفوف جسم کے کسی حصے کو لگنے سے شدید فلو جیسی شدید بیماری لاحق ہو سکتی ہے، انفیکشن میں چھالے بھی بن جاتے ہیں جن میںکھجلی ہوتی ہے۔ مناسب علاج نہ ہونے پر موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔