جمعة المبارک25 رمضان المبارک 1445ھ ‘ 5 اپریل 2024
تین سیاسی جماعتوں سے اتحاد نہیں ہو سکتا،بیرسٹر گوہر۔ چھ اپریل کا جلسہ منسوخ۔
بیرسٹرگوہر کو ایک ہی ٹرم کے لیے دو بار چیئرمین تحریک انصاف بننے کا اعزاز حاصل ہے۔چند ماہ کے وقفے سے تحریک انصاف میں دوسری بار انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے تو اس میں بیرسٹر گوہر کو چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔ان انتخابات کو بھی الیکشن کمیشن کی طرف سے غیر قانونی قرار دے دیا گیا تو ایک بار پھر انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے اس میں بھی انہی کو چیئرمین منتخب کیا گیا مگر ابھی تک الیکشن کمیشن کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔بہرحال عملی طور پر بیرسٹر صاحب ہی پارٹی معاملات چیئرمین کی حیثیت سے دیکھ رہے ہیں اور اتفاق سے ان کی طرف سے دوسری بار بھی تین پارٹیوں سے اتحاد نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔جیسے ہی انتخابی نتائج آئے عمران خان کی طرف سے جیل سے پیغام بھیجا گیا کہ مسلم لیگ نون پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کسی صورت نہیں ہوگا۔ بیرسٹر گوہر نے یہ اعلان اپنے الفاظ میں دہرا دیا۔ اب ایک بار پھر اسی اعلان کا اعادہ کیا ہے۔پہلے اتحاد نہ کرنے کی کوئی اور وجہ تھی۔ اب بتایا ہے کہ ان پارٹیوں نے پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کیا ہے۔ اس لیے اتحاد نہیں ہو سکتا۔جہاں تک اسلام آباد میں ہونے والے جلسے کا تعلق ہے تو پی ٹی آئی نے 30 مارچ کیلئے جلسے کے انعقاد کی درخواست دی تھی وہ منظور نہ کیے جانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تو چھ اپریل کو جلسہ کرنے کی اجازت مل گئی۔ اب ان کو پتہ چلا ہے کہ چھ اپریل کو تو شب قدر آ رہی ہے اس لیے جلسہ منسوخ کر دیا گیا۔رمضان میں آخر جلسوں کی آخر ہی کیوں آگئی؟تحریک انصاف کی طرف سے آٹھ فروری سے دو روز قبل انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان کر کے بھی واپس لیا گیا تھا۔پہلے سوچ سمجھ کر فیصلے کر لئے جایا کریں تو آدھی تیاری کی تکمیل کے بعد واپس لینے کی نوبت نہ آیا کرے۔
٭....٭....٭
31 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے تاجر دوست سکیم شروع۔
اتنے زیادہ ریٹیلرز کو یک مشت ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ان کا لاہور کراچی اسلام آباد پشاور راولپنڈی کوئٹہ جیسے بڑے شہروں سے انتخاب کیا گیا ہے۔یہ دو اسباب کی بنا پر اپنے آپ کو خوش قسمت کہہ سکتے ہیں۔ ایک تو ان کا انتخاب پہلے مرحلے میں کیا گیا ہے۔ دوسرے ان کے لیے سکیم کو تاجر دوست کہاگیا ہے۔حکومت نے تاجروں کے لیے ہے لگتا ہے دوستی کا حق ادا کر دیا ہے۔دوستوں کے لیے دوست بڑا ایثار کرتے ہیں۔حکومت نے تاجروں کے لیے مثالی دوستی دکھائی ہے۔کہا گیا ہے اگر ریٹیلرز کی طرف سے ایڈوانس ٹیکس 12سو روپے سالانہ کے حساب سے جمع نہ کرائے گئے تو ان کو جرمانہ کیا جائے گا۔اور 1200 روپے سالانہ کا اطلاق گزشتہ سال 2023ءسے ہوگا۔ابھی تو بڑے شہروں کے ریٹیلرز پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔اگلے مرحلے میں چھوٹے شہروں حتیٰ کہ دیہات اور چھوٹی بستیوں کے ریٹیلرز پر بھی یہی ٹیکس لگایا جائے گا۔ایف بی آر کی طرف سے اسے ٹیکس بڑھانے کا مشن قرار دیا گیا ہے۔محکمے کا یہ مشن ہے اس کے اہلکاروں کے لیے یہ کمیشن کی ایک اور واردات ہوگی۔اس مشن اور سکیم کو دلکش بنانے کے لیے کئی انسنٹوز دیے گئے ہیں۔
پورے سال کا ٹیکس یکمشت ادا کرنے پر 25 فیصد رعایت ہوگی۔ اسی طرح سال 2023ء کے گوشوارے جمع کرانے پر بھی 25 فیصد رعایت ملے گی۔رجسٹریشن کروانے کی آخری تاریخ تیس اپریل ہے اس کے بعد ایف بی آر اپنے دوست تاجروں پرجرمانے کرنا شروع کردے گا۔اس مشن سے سالانہ 500 ارب روپے ٹیکس اکٹھا ہوگا۔اہلکاروں کا کمیشن شاید دگنا بن جائے۔ ریٹیلر کون سی مخلوق ہے جس پر ایف بی آر مہربان ہوا ہے۔آمدن اور حالات کے باعث جو حالت اس ٹیلر کی ہوتی ہے جو عید کے دنوں میں ہے 700 روپے سلائی مانگتا ہے اور ایک دن کا بھی ادھار نہیں کرتا۔ریٹیلر بھی ایسا ہی دکاندار ہوتا ہے۔
٭....٭....٭
شراب پینے والے مسلم شہری کو فوری گرفتار کیا جائے۔ گورنر سندھ۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی طرف سے مزید بھی کہا گیا ہے کہ شراب بیچنے والے کی دکان سیل کردی جائے۔کامران ٹیسوری اللہ لوک قسم کی شخصیت کی شہرت رکھتے ہیں پنجابی میں ایسے شخص کو سائیں لوک بھی کہا جاتا ہے۔انہوں نے اپنے تازہ ترین اعلان میں کہا ہے کہ گورنر ہاو¿س میں مدینہ کی ریاست کے اصولوں کو اپنایا جائے گا۔گورنر ہاو¿س کے اکاو¿نٹس کو سود سے پاک کیا جائے گا۔ پانچ وقت نماز کی پابندی کی جائے گی۔ان کی طرف سے یہ کہنا کہ شراب پینے والے مسلم شہری کو فوری گرفتار کیا جائے اب نہ جانے وہ گورنر ہاو¿س سے متعلقہ شہری کی بات کر رہے ہیں یا پھر پورے سندھ کے شہریوں کی بات کر رہے ہیں۔ویسے جہاں تک شراب کی دکان بند کرنے کا تعلق ہے تو یہ پہلے ہی قانون موجود ہے کہ مسلمان شہری کو شراب فروخت نہیں کی جائے گی۔اتفاق سے کل ہی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی منائی گئی۔1977ءمیں ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے اقتدار کے آخری سانسوں میں پاکستان بھر میں شراب کی فروخت پر پابندی لگا دی تھی اور انہی کی طرف سے اتوار کی بجائے جمعہ کی چھٹی کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔کامران ٹیسوری ان یادوں کو دہرا کر اچھا کر رہے ہیں۔دیکھتے ہیں کتنے شرابیوں کو ٹیسوری صاحب گرفتار کرواتے ہیں۔ ہمارے ہاں پنجاب بھر کی پولیس تو پتنگ بازوں اور پتنگ سازوں کو گرفتار کرنے میں بے بس نظر آتی ہے۔شاید سندھ کے شرابیوں کو گرفتار کرنے والی پولیس کی خدمات سرپھرے پتنگ بازوں اور لالچی مگر طاقتور پتنگ سازوں کی گرفتاری کے لیے حاصل کرنا پڑیں۔
٭....٭....٭
جوہری توانائی سے چلنے والے بڑے طیارہ نما ہوٹل کا منصوبہ پیش۔
شوق اپنا اپنا اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شوق دا کوئی ”مل“ نہیں۔یعنی شوق کی کوئی قیمت نہیں۔بیر کھانے کا شوقین گرمیوں کی دوپہر جنگل میں بیری کے درخت پر چڑھا ہوا تھا۔صرف کچھا زیب تن تھا۔وہی اس کے پاس کل لباس تھا۔ بدن پر کئی جگہوں پر کانٹے پھرنے سے خون رِس رہا تھا۔راہ چلتے کسی مسافر نے اسے اس حالت میں دیکھا تو پوچھا، راجو کیا ہو رہا ہے ؟ راجو نے کہا اپنے دو ہی تو شوق ہیں اچھا کھانا اور اچھا پہننا۔دنیا کے راجو اپنے وسائل کے مطابق اپنے شوق پورے کرتے ہیں۔جوہری توانائی سے چلنے والے جہاز میں ہوٹل ایسے ہی شوقینوں کے لیے بنایا جارہا ہے۔ اسے سکائی ٹینک کا نام دیا گیا ہے۔یہ کتنا بڑا جہاز نما ہوٹل ہوگا اس کا اندازہ اس میں بسیرا کرنے والے راجوو¿ں کی تعداد سے لگایا جا سکتا ہے۔اس میں ابتدائی مرحلے میں پانچ ہزار مسافروں کی گنجائش ہوگی اور یہ مہینوں ہوا میں رہے گا۔اس میں ایندھن کیسے بھرا جایا کرے گا؟ یہ راجوو¿ں کا درد سر نہیں بلکہ انتظامیہ کے سوچنے اور کرنے کے کام ہیں۔ویسے اس میں پیٹرول کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس میں چھوٹا سا نیو کلیئر ری ایکٹر نصب کیا جائے گا۔اس جہاز کے 20 برقی انجن ہوں گے۔ویسے آج کل جو سب سے بڑا بحری جہاز بن چکا ہے اس میں سات ہزار مسافر سفر کر سکتے ہیں اور یہ ٹائٹینک سے پانچ گنا بڑا جہاز ہے۔پانچ ہزار مسافروں کو سمیٹنے والا ہوا میں تیرنے والاجہاز بھی چھوٹا نہیں ہوگا۔