غزہ میں جنگی جرائم، اسرائیل کیخلاف کارروائی کی جائے، اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں قرارداد منظور: جوبائیڈن نے بھی امداد روکنے کی دھمکی دیدی
جنیوا‘ ریاض‘ لندن (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اسرائیل سے غزہ پٹی میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کرنے کی قرارداد منظور کرلی جبکہ اسرائیل نے اسے ’تحریف شدہ متن‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ جمعہ کو 28 ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، 13 نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور 6 نے اس کی مخالفت کی جن میں امریکا اور جرمنی بھی شامل تھے۔ قرارداد میں استثنیٰ کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی انسانی قانون اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی تمام خلاف ورزیوں کے لیے احتساب کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ قرارداد میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں ممکنہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹس پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ جنیوا میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے میرو ایلون شہر نے انسانی حقوق کونسل پر الزام لگایا کہ وہ طویل عرصے سے اسرائیلی عوام کو چھوڑ کر حماس کا دفاع کرتی رہی ہے۔ انسانی حقوق کونسل میں امریکہ کے مستقل نمائندے مچل ٹیلر نے کہا کہ امریکا نے بارہا اسرائیل پر زور دیا کہ وہ حماس کے خلاف جنگی کارروائیوں کو انسانی بنیادوں پر روکے، تاکہ شہریوں کی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے اپنے کام کو تحفظ کے ساتھ انجام دے سکیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ جنگ ختم کرنا ہو گی۔ لوگوں کو مارنا بند کرے اور امن کی طرف لوٹے۔ فلسطینیوں پر بمباری کی ویڈیو جاری نہ کرنے کا مشورہ دیا۔ اسرائیلی کابینہ نے غزہ کی شمالی سرحد کھولنے کی منظوری دیدی۔ امریکی میڈیا کے مطابق اشدود بندرگاہ کھلنے سے غزہ میں مزید انسانی امداد داخل ہو سکے گی۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور اردنی شاہ عبداﷲ کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا۔ دونوں نے اتفاق کیا دو ریاستی حل کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ فلسطینی سفیر ریاض منصور نے کہا وقت آ گیا فلسطین اقوام متحدہ کا رکن بن جائے۔ سلامتی کونسل ہماری درخواست پر ووٹنگ کرائے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں شہریوں اور امدادی کارکنوں کو تحفظ نہ دیا تو اسرائیل کی امداد روک دیں گے۔ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے خطرے سے متعلق خبردار کرتے ہوئے برطانوی سپریم کورٹ کی سابق صدر لیڈی ہیل سمیت 600 سے زائد وکلا نے برطانوی وزیراعظم رشی سونک کے نام کھلا خط تحریر کردیا۔ یہ خط غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں 7 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے جس میں رشی سونک پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے پر دبا وڈالا جارہا ہے۔ مطالبہ کرنے والے قانون دانوں اور ججوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ کی سپلائی کا مطلب اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جاری نسل کشی کا حصہ بننا ہے۔ دستخط کرنے والوں میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس لارڈ سمپشن اور لارڈ ولسن کے ساتھ ساتھ 9 دیگر ججز اور 69 اعلیٰ بیرسٹر بھی شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ چونکہ غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور عالمی عدالت انصاف کے مطابق وہاں نسل کشی کا خطرہ ہو سکتا ہے، برطانیہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کا غزہ کی پٹی میں مصنوعی ذہانت کا بطور ہتھیار استعمال انتہائی تشویشناک ہے۔ نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہا کہ زندگی موت کے فیصلوں کو الگورتھم کی مدد سے چلنے والے انٹرنیٹ اکاؤنٹس کے سپرد کرنا ناقابل قبول ہے۔ جنگی اہداف کے تعین کیلئے مصنوعی ذہانت پر انحصار کا مطلب مزید بے گناہ شہریوں کی جانیں لینا ہے۔ 10 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ گئے۔