گندم کی امدادی قیمت کم نارنگ میں ریلی: عید کے نعد پنجاب احتجاج کرینگے ، کسان رہنما
نارنگ منڈی+ لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ نیٹ نیوز) چیئرمین کسان اتحاد چوہدری خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت کم مقرر کرنے پر عید کے بعد پورے پنجاب کے کسان بھرپور احتجاج کریں گے۔ چوہدری خالد حسین باٹھ نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے فی من مقرر کی جو کہ بہت کم ہے، گزشتہ سال کی سپورٹ پرائس بھی 4000 روپے تھی، اب تو پیداواری لاگت بھی بڑھ چکی ہیں۔ کھا دیں، یوریا، ڈی اے پی، بجلی اور ڈیزل سمیت تمام چیزوں کو کسان کو بلیک میں دگنی قیمتیں وصول کی گئی ہیں۔ زرعی مداخل دگنا سے بھی تجاوز کر چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے دعوے کئے تھے میں خدمت کرونگی، لیکن افسوس وہ اپنے پہلے ہی دعوے میں ناکام ہو چکی ہیں۔ کسان دشمن اور ظالمانہ پالیسی بنائی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ کم از کم 5000 روپے فی من گندم سپورٹ پرائس کا اعلان کرے۔ قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت نے گندم قیمت میں اضافہ نہ کر کے کسانوں کی کمر توڑ دی ہے۔ کسانوں کا گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کرنے کا مطالبہ جائز ہے۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ زرعی ان پٹس پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے جبکہ کھاد مافیا نے کسانوں کے حقوق پر ڈاکہ زئی کر کے خود اربوں روپے کی سبسڈی ہڑپ کر لی ہے۔ پورے ملک میں گندم کی ایک قیمت کا مقرر نہ ہونا بھی کسانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے کے مترادف ہے۔ حکومت عوام کو سستا آٹا دینے کے لیے کسانوں کو سبسڈی دے اور گندم کی امدادی قیمت کسانوں کی منشاء کے مطابق مقرر کرے۔ کاشتکاروں کو گندم کی مناسب قیمت نہ ملنے پر کسان اتحاد کے زیراہتمام نارنگ منڈی میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کاآغاز غلہ منڈی سے کیاگیا۔ نارنگ موڑ پہنچ کر روڈ بلاک کرکے نعرے بازی کی گئی۔ ریلی میں شریک سینکڑوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری عمرآفتاب ڈھلوں جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کے رکن زاہد عمران کوروٹانہ، سردارہاشم علی مان کسان اتحاد کے نوجوان رہنماؤں چوہدری حبیب الرحمان سرویا، چوہدری عتیق الرحمان سرویا اور چوہدری عمران بٹر نے کہاکہ کسان سخت محنت کر کے فصل اگاتا ہے لیکن جب فصل پک کر تیار ہوتی ہے تو مناسب قیمت نہ دے کر کسانوں کامذاق اڑایا جاتا ہے۔ 3900 روپے فی من امدادی قیمت ناکافی ہے، اسے مسترد کرتے ہیں۔ کھادکے حصول کیلئے تذلیل کی گئی۔ کھادوں، ڈیزل اور زرعی ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کیا گیا، تب انتظامیہ خاموش تھی۔