چیئرمین سینٹ، ڈپٹی کا الیکشن آج: رکوانے کی استدعا مسترد، پی ٹی آئی بائیکاٹ کرے گی
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبر نگار+ وقائع نگار) سینٹ اجلاس آج ہوگا جس میں نئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہوگا۔ سینٹ اجلاس میں اس موقع پر نو منتخب ارکان کی حلف برداری صبح 9 بجے ہو گی اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ سینٹ سیکرٹریٹ نے سرکلر جاری کر دیا۔ جاری سرکلر میں کہا گیا کہ افسران صبح 8 بجے سے سینٹ اجلاس ختم ہونے کے آدھے گھنٹے بعد تک ڈیوٹی پر رہیں گے۔ چیئرمین کیلئے پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی امیدوار ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے 5 سینیٹرز کی جانب سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا الیکشن رکوانے کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے پانچ سینیٹرز ڈاکٹر زرقا سہروردی، فلک ناز، فوزیہ ارشد، سیف اللہ نیازی اور سیف اللہ ابڑو کی جانب سے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ کے پی کے میں سینٹ نشستوں پر الیکشن کا شیڈول جاری کیا جائے اور خیبر پی کے سینٹ نشستوں کے انتخاب تک چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب روکا جائے۔ رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراض عائد کیا کہ خیبر پی کے کی سینٹ نشستوں کا کیس پشاور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، خیبر پی کے سینٹ نشستوں کے الیکشن کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے ہی رجوع کیا جائے۔ دوران سماعت شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہاں پر الگ معاملہ ہے، یہ مخصوص نشستوں کا مسئلہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ تمام صوبوں کی سینٹ نشستوں کی تعداد برابر ہے، فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کردیا گیا، اب باقی صوبوں اور اسلام آباد میں سینٹ الیکشن ہوگئے ہیں، خیبرپی کے میں ملتوی کر دیئے۔ شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج الیکشن ہے، اگر الیکشن روک دیں اور عید کے بعد الیکشن ہو جائے تو کیا حرج ہے؟۔ اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے دیکھنا ہوگا کہ الیکشن روک بھی سکتے ہیں یا نہیں؟۔ عدالت نے آج چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا الیکشن رکوانے کی استدعا مسترد کردی۔ ہائیکورٹ نے درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کرتے ہوئے الیکشن کمشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔ تحریک انصاف نے چئیرمین وڈپٹی چئیرمین سینٹ کے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کی ایوان میں موجودگی تک چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین کا انتخاب ملتوی کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سینٹ میں وفاق کی تمام اکائیوں کی نمائندگی کے بغیر چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین سینٹ کا انتخاب غیرآئینی اور ناقابل قبول ہے۔ ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ نامکمل الیکٹورل کالج کے ساتھ ریاست کے آئینی عہدوں پر 'سلیکٹ' کروانے والے عناصر کی جانب سے ایوان بالا کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ خیبر پی کے میں سینٹ الیکشن ملتوی کرنے کے بعد چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین کا انتخاب عوامی مینڈیٹ پر نقب زنی کی سازش کا تسلسل ہے۔ وفاق کی نہایت اہم اکائی خیبر پی کے کو انتخابی عمل سے باہر رکھنا مذموم کوششوں کا حصہ ہے ۔ نامکمل ایوان کے ساتھ 'سلیکٹ' کروائے گئے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کو ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ عدالت سینٹ میں آئین سے انحراف کی کوششوں کا نوٹس لے اور ایوان کے اراکین کی تعداد پوری کرنے تک چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین کا انتخاب ملتوی کرنے کے احکامات جاری کرے۔ غیرسیاسی اور غیر اخلاقی تجربے کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔ سینٹ کی اب تک کی پارٹی پوزیشن سامنے آ گئی۔ ارکان کی تعداد 85 ہے، جبکہ خیبر پی کے کی 11نشستوں پر سینٹ الیکشن نہیں ہوا ہے۔ سینٹ میں پیپلز پارٹی کے سب سے زیادہ 24ارکان ہیں۔ اس کے بعد پی ٹی آئی کے 19، مسلم لیگ ن کے 19، جے یو آئی کے 5، ایم کیو ایم پاکستان کے 3ارکان ہیں۔ سینٹ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی تعداد 4، اے این پی کے ارکان کی تعداد 3، آزاد ارکان 5 ہیں۔ جبکہ بی این پی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کا 1،1 سینیٹر ہے۔ 35نشستوں پر منتخب سینیٹرز ایوانِ بالا کی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے۔ نو منتخب سینیٹرز پاکستان پیپلزپارٹی کے 14، مسلم لیگ ن کے 13، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 2، جے یو آئی ایف کے 2، ایم کیو ایم پاکستان، اے این پی، نیشنل پارٹی کا 1، 1 اور 3 آزاد ارکان حلف اٹھائیں گے۔ اسلام آباد سے جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے رانا محمودالحسن، جبکہ اسلام آباد سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے اسحاق ڈار حلف اٹھائیں گے۔ بلوچستان سے جنرل نشستوں پر جے یو آئی کے احمد خان، آزاد امیدوار انوار الحق کاکڑ، اے این پی کے ایمل ولی، نیشنل پارٹی کے جان محمد، پیپلز پارٹی کے عمر گورگیج، مسلم لیگ (ن) کے سیدال خان اور شاہزیب درانی حلف اٹھائیں گے۔ بلوچستان سے ٹیکنوکریٹ نشست پر پی پی کے بلال خان اور جے یو آئی کے عبدالواسع حلف اٹھائیں گے۔ خواتین کی نشست پر پی پی کی حسنہ بانو اور مسلم لیگ (ن) کی راحت جمالی حلف اٹھائیں گی۔ پنجاب سے جنرل نشستوں پر مسلم لیگ ن کے احد چیمہ، پرویز رشید، طلال چوہدری، ناصر محمود، سنی اتحاد کونسل کے حامد خان، ایم ڈبلیو ایم کے راجہ ناصر عباس، آزاد امیدوار محسن نقوی سینٹ کی نشست کا حلف اٹھائیں گے۔ پنجاب سے ٹیکنوکریٹ نشست پر مسلم لیگ ن کے محمد اورنگزیب اور مصدق ملک حلف اٹھائیں گے۔ خواتین نشست پر مسلم لیگ ن کی انوشہ رحمن اور بشری انجم حلف اٹھائیں گی۔ اقلیتی نشست پر مسلم لیگ ن کے خلیل طاہر حلف اٹھائیں گے۔ سندھ سے جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے مسرور احسن، دوست علی جیسر، اشرف جتوئی، کاظم شاہ اور ندیم بھٹو، ایم کیو ایم پاکستان کے امیر ولی الدین چشتی، آزاد امیدوار فیصل واوڈا حلف اٹھائیں گے۔ سندھ سے ٹیکنوکریٹ نشست پر پیپلز پارٹی کے ضمیر گھمرو اور سرمد علی حلف اٹھائیں گے۔ خواتین نشست پر پیپلز پارٹی کی قرۃ العین مری اور روبینہ قائم خانی حلف اٹھائیں گی۔ سینٹ کی اقلیتی نشست پر پونجو حلف اٹھائیں گے۔