دعا
ارشاد باری تعالی ہے : اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق پوچھیں تو میں بالکل نزدیک ہوں ۔ میں دعاکرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا مانگے ۔ پس انہیں چاہیے میرے حکم کی تعمیل کریں اور مجھ پرایمان لائیں تا کہ وہ کہیں ہدایت پا جائیں ۔ ( سورۃ البقرۃ )
سورۃ الاعراف میں ارشاد باری تعالی ہے : اور خوف اور طمع کرتے ہوئے اس کے حضور دعا کرو ۔ یعنی اس کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اور اس کے ہاں جومغفرت اور ثواب ہے اس میں طمع کرتے ہوئے ۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی کے نزدیک کوئی بھی چیز دعا سے محترم نہیں اور اشرف العبادات دعا ہے اور جو شخص اللہ تعالی سے نہیں مانگتا وہ اس پر غضب کرتا ہے ۔
حضرت ابو الدردا ء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاکرتے تھے کہ مسلمان کی اپنے بھائی کے حق میں پس پشت دعا قبول ہے اس کے سر کے پاس فرشتہ مقرر ہے جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو وہ فرشتہ آمین کہتا ہے اور یہ کہ تیرے لیے بھی اسی کی مثل ہے ۔( مسلم شریف)
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی سے اس کا فضل مانگو ۔ بیشک اللہ تعالی اسے پسند کرتا ہے کہ اس سے مانگا جائے ۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ سب سے جلدی وہ دعا قبول ہوتی ہے جو کہ غائب کی غائب کے لیے ہو اور آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تمہارے ساتھ نیکی کرے تو بدلہ دو اور اگر بدلہ نہ دے پائو تو اس کے لیے دعا کرو حتی کہ تمہیں معلوم ہو جائے کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے : اپنے رب سے گڑ گڑاتے ہوئے اور آہستہ آہستہ دعا مانگو بیشک وہ حدسے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا ۔ ( سورۃ الاعراف )
حضرت عمر ؓسے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ جب دعا کے لیے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تو انہیں نیچے نہیں کرتے تھے حتی کہ انہیں اپنے رخ انور پر پھیرتے (ترمذی)۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی سے دعا کرو اس حال میں کہ تمہیں قبولیت کا یقین ہو ۔ اور جان لو کہ وہ غافل غیر متوجہ قلب سے دعا قبول نہیں فرماتا ۔ ( ترمذی )
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک سے عمرہ کی اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے اجازت عطا فرمائی اور فرمایا اے بھائی ہمیں بھی اپنی دعا میں فراموش نہ کرنا ۔ آپ نے ایسا کلمہ فرمایا کہ مجھے اس امر کی کوئی خوشی نہیں کہ اس کے بدلے مجھے ساری دنیا مل جائے ۔