• news

نومنتخب چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی وزیراعظم، سپیکر بھی رہ چکے

اسلام اباد (عترت جعفری) سید یوسف رضا گیلانی آئین پاکستان کے تحت وفاق کی علامت اور مقتدر ایوان سینٹ آف پاکستان کہ آٹھویں چیئرمین منتخب ہوئے، وہ ملک کے اہم ترین عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ ان کے لیے سیاست نئی ہے اور نہ ہی اعلی مناصب نئے ہیں۔ وہ 2008 سے 2012 تک ملک کے وزیراعظم کی منصب پر فائز رہے۔ اس سے پہلے وہ سپیکر قومی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ وفاقی وزیر تو وہ کئی بار رہے، 1985 سے لے کر اب تک ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ایک آدھ بار کے سوا بار انہیں کامیابی نصیب ہوئی۔ سید یوسف رضا گیلانی پنجاب یونیورسٹی سے اعلی تعلیم یافتہ ہیں، صحافت ان کا سبجیکٹ رہی، 1985 میں پہلی بار ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، کچھ عرصہ تک اس وقت کی مسلم لیگ میں رہے، وزیر بھی بنے، تاہم مسلم لیگ کے ساتھ ان کا نبھا زیادہ دیر تک نہ رہا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید جب جلا وطنی ختم کر کے 1986 میں وطن واپس آئیں، تو یوسف رضا گیلانی پاکستان پیپلز پارٹی بھی شامل ہو گئے، اور پھر اس کے بعد پھر کبھی اپنی پارٹی کو تبدیل نہیں کیا۔ ان کی سیاسی زندگی میں کئی بار مشکل حالات بھی آئے، انہیں گرفتار بھی کیا گیا، مقدمات بنائے گئے، اب بھی وہ عدالتوں کا چکر لگاتے ہیں، پی ٹی آئی کے دور میں بھی ان کے خلاف مقدمات بنائے گئے۔ یوسف رضا گیلانی جب سپیکر قومی اسمبلی تھے تو وہ اپنے آزادانہ فیصلے کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کئی بار اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے زیر حراست ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جن میں سابق وفاقی وزیر شیخ رشید بھی شامل تھے، 2008 سے 2012 کے درمیان جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم پاکستان تھے تو ان کے دور میں بہت اہم فیصلے ہوئے، آغاز حقوق بلوچستان کا ایک پیکج دیا گیا۔ این ایف سی کا ایوارڈ ہوا، اس زمانے سوئس اتھارٹیز کو اس وقت کے صدر مملکت آصف علی زرداری کے حوالے سے خط نہ لکھنے کے معاملے میں ان کا سپریم کورٹ سے آمنا سامنا بھی ہوا، اور خط نہ لکھنے کی پاداش میں توہین عدالت کی سزا ہوئی اور وزارت عظمی سے محروم ہونا پڑا، وہ پانچ سال کے لیے نااہل ہو گئے۔ سید یوسف رضا گیلانی کے خاندان نے تحریک قیام پاکستان کی زبردست حمایت کی تھی، جب قرارداد پاکستان پیش ہوئی تھی تو ان کے بزرگوں کے دستخط بھی اس پر ثبت تھے۔ انتخابات میں یوسف رضا گیلانی کے خاندان کو ملتان سے زبردست کامیابی حاصل ہوئی، وہ خود ایم این اے بنے جبکہ وہ سینیٹر بھی تھے ، ان کے دو صاحبزادے ارکان قومی اسمبلی ہیں اور ان کا ایک صاحبزادہ رکن پنجاب اسمبلی ہے۔ چیئرمین سینٹ کا منصب تو حاصل ہو گیا تا ہم اس دوران بہت سی ناگفتنی باتیں بھی ہوئیں تاہم چیئرمین اور پارٹی کی قیادت یوسف رضا گیلانی کی پشت پر رہی، چیئرمین سینٹ بنتے ہی انہوں نے اپوزیشن سے ہی ملاقات کی ہی اور اپوزیشن کی طرف سے آنے والی ایک درخواست کو وصول کیا جس میں پی ٹی آئی کی طرف سے سینیٹر علی ظفز کو  اپوزیشن لیڈر نامزد کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن