• news

کسانوں کیلئے عید کا تحفہ، پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا زرعی پیکج تیار  

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا کسانوں کے لیے عید کا تحفہ، پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا زرعی پیکیج تیار کرلیا گیا۔سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے زرعی پیکیج کی تفصیلات جاری کر دیں۔ وزیر زراعت پنجاب سید عاشق حسین شاہ کرمانی کی جانب سے تیار کیے گئے پیکیج کے مطابق پہلی بار پنجاب کے کسانوں کو 2 سال کے اندر300 ارب روپے کا بلاسود قرض دیا جائے گا، جس میں 80 فیصد چھوٹے رقبے کے کسان اور کاشت کارشامل ہیں۔پیکیج کے مطابق سبسڈیز، جدید مشینری سمیت دیگر مختلف اقدامات کے ذریعے مزید 100 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔ مجموعی طورپر تقریباً 400 ارب روپے کی سرمایہ کاری پنجاب کے زرعی شعبے میں کی جارہی ہے تاکہ زراعت اور کسان ترقی کرے۔صوبائی وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نوازنے حکومت سنبھالتے ہی21دِن میں 26 بڑے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا۔ حکومت نے تقریباً ڈیڑھ ماہ میں زراعت کے شعبے میں ترقی کا جامع پروگرام تیار کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب زرعی پیکیج کے تاریخی منصوبے سے کسان خوش حال ہوگا۔ جدید زراعت، جدید مشینری ، برآمدی معیار کے دودھ اور گوشت کے جانورو ں کی افزائش کا پنجاب میں آغاز ہوگا۔انہوں نے کہا کہ زرعی خودانحصاری کی منزل حاصل ہوگی ،مہنگائی میں کمی لانے میں بڑی مدد ملے گی۔ نواز شریف کسان کارڈ کا انقلابی منصوبہ شروع کیاجارہا ہے۔ پہلے مرحلے میں 5 لاکھ کسانوں کو بلاسود قرض دیے جائیں گے۔ ساڑھے12 ایکڑ سے کم زمین رکھنے والے چھوٹے کسانوں کو نوازشریف کسان کارڈ ملے گا۔ہر ایکڑ زمین پر 30 ہزار روپے ملیں گے۔ 5 ایکڑ کے لحاظ سے ہر کسان کو ڈیڑھ لاکھ روپے دستیاب ہوں گے۔ 5 لاکھ کسانوں کو ایک سال میں 150 ارب روپے بلاسود قرض کی صورت میں ملیں گے۔ آئندہ سال 5 لاکھ کسانوں کی یہ تعداد مزید بڑھا ئی جائے گی۔ 5 سے 20 کلوواٹ تک کا سولرسسٹم فراہم کیاجائے گا، جس پر لاگت کا 60 فیصد حکومت اور 40 فیصد کسان برداشت کرے گا۔وزیر زراعت کے مطابق زرعی مراکز بنانے کا آغاز کیاجارہا ہے، جن میں ون ونڈو قائم کی جائے گی۔زرعی مرکز میں بینک ہوں گے جہاں سے بلاسود قرض ملیں گے۔ نوازشریف کسان کارڈ کے لیے پنجاب بینک کا کاؤنٹر بنایا جائے گا۔ زرعی مرکز میں پیٹرول پمپ کے علاوہ کرایے پر زرعی مشینری بھی دستیاب ہوگی۔ اگلے 2 سال میں8 ہزار سرکاری کھالوں کو پختہ کیاجائے گا۔انہوں نے پیکیج کی تفصیلات بتاتے ہوئے مزید بتایا کہ تعمیراتی مواد محکمہ زراعت اور مزدور کسان فراہم کریں گے، اس اسکیم میں 70 فیصد حصہ سرکار اٹھائے گی اور 30 فیصد کسان۔ پانی کے باکفایت استعمال اور کم پانی سے زیادہ فصل کے جدید طریقوں کو متعارف کرائیں گے۔ زرعی مشینری کا نظام لارہے ہیں، ہر فصل کے لیے استعمال ہونے والی 6 مشینیں دستیاب ہوں گی۔2 سال کے اندر25 ایکڑ تک کے مالک چھوٹے کسانوں کو تقریباً 25 ہزار مشینری فراہم کریں گے۔ 60 فیصد قیمت حکومت اور 40 فیصد کسان ادا کرے گا، مشینیں قرعہ اندازی کے ذریعے دی جائیں گی۔ زرعی یونیورسٹیوں کو مزید بہتر بنائیں گے۔ تحقیقی مراکز کی ازسرنوتشکیل کرنے جارہے ہیں تاکہ گندم، کپاس اور چاول کی پیداوار میں اضافہ ہو۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ مستقبل کی ضروریات ، جدید رجحانات اور معیارات کے مطابق تحقیقی مراکز کی تشکیل نو ہو گی تاکہ ملکی ضروریات پوری ہوں اور زراعت ترقی کرے۔ بے روزگارزرعی گریجویٹس کی کسانوں کی تعلیم وتربیت کی خدمات فورس میں بھرتی شروع کی جارہی ہے۔ دودھ اور گوشت کے لیے پالنے والے جانوروں کو الگ الگ ترقی دیں گے۔ حیوانات سے متعلق لیبارٹریوں کی تجدید، جدید ترین ایمبریو لیب بنائی جارہی ہے۔ الٹرا ساؤنڈ سمیت جدید سہولیات سے لیس 25 جدید ترین موبائل ڈسپنسریاں 25 اضلاع میں شروع ہوں گی۔کسانوں اور فصلوں کی بہتری کے لیے جدید ترین مشینری بیرون ملک سے منگوانے پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ 85 ہارس پاور کے ٹریکٹر، چاول بونے، گندم اور چاول کے جدید ہاروسٹرز لائیں گے۔ اسموگ کے خاتمے کے لیے چاول کی فصل کی باقیات یا پرالی کو آگ لگانے کے بجائے کسانوں کو جدید مشینیں دیں گے۔ پنجاب کے 5 ہزار کسانوں کو سوپر سیڈر اور 3000 شریڈر مشینیں دیں گے۔ پہلے مرحلے میں قرعہ اندازی کے ذریعے 8 سے 10 ہزار مشینیں دی جائیں گی۔

ای پیپر-دی نیشن