مسلم ممالک کا اتحاد اور اجتماعی مسائل
پاکستان سمیت زیادہ تر مسلم دنیا میں ایک ہی روز عید الفطر منائی گئی۔ ایک ہی روز عید منانا خوش آئند ہے۔ اس سے مسلم دنیا کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے آیا ہے۔ پاکستان کے اندر بھی چاند کے حوالے سے کوئی تنازعہ سامنے نہیں آیا۔ اگر اتفاق اور اتحاد کے ساتھ مذہبی تہوار منائے جائیں تو باہمی اختلافات کے خاتمے سمیت مسلم دنیا کے متحد ہونے کا ٹھوس پیغام دنیا کو دیا جا سکے گا لیکن اس سلسلے میں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ اتحاد و یگانگت کا اظہار صرف تہوار منانے کی حد تک ہی نہیں ہونا چاہیے بلکہ اجتماعی مسائل کے ضمن میں بھی مسلم ممالک کو یک زبان اور یکسو ہونا چاہیے۔ کشمیر اور فلسطین کی آزادی دو ایسے معاملات ہیں جنھیں پس پشت ڈال کر مسلم ممالک آگے نہیں بڑھ سکتے اور یہ مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوسکتے جب تک مسلم ملکوں کے حکمران یہ طے نہ کر لیں کہ وہ واقعی ان مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ 7 اکتوبر 2023ء سے غاصب اسرائیلی فورسز غزہ میں جو ظلم ڈھا رہی ہیں اس پر عوام تڑپ بھی رہے ہیں اور رو بھی رہے ہیں لیکن حکمران کھوکھلے بیانات سے آگے بڑھ کر کچھ بھی کرنے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتے۔ اسی طرح 5 اگست 2019ء سے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ ہے۔ اگر مذکورہ دونوں علاقوں میں بسنے والے مسلمانوں پر ہونے والا ظلم و ستم مسلم حکمرانوں کا ضمیر جھنجھوڑ کر انھیں کسی ٹھوس اقدام کی طرف نہیں لاسکتا تو مسلم امہ کا وجود محض ایک کتابی بات ہے اور تہواروں کی حد تک متحد و متفق ہونے کا اظہار صرف دکھاوے کی شے ہے جس سے مسلم ممالک اور ان کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچنے والا۔