پشین : اپوزیشن کا حکومت مخالف جلسہ
6 جماعتی اپوزیشن اتحاد کی جانب سے تشکیل دی گئی تحریکِ تحفظِ آئین کے تحت پشین میں جلسہ ہوا جس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب صاحبزادہ حامد رضا، ڈاکٹر عطاء الرحمن، علامہ ناصر عباس، محمود خان اچکزئی ، اختر مینگل اور دیگر رہنمائوں نے خطاب کیا۔ ہر تحریک کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہوتا ہے لیکن اس تحریک کا کیا پس منظر ہے؟ آج آئین کو کیا خطرہ ہے کہ اس کے تحفظ کے لیے تحریک چلائی جا رہی ہے؟ اس تحریک کی سب سے بڑی پارٹی پاکستان تحریک انصاف ہے جس نے حکومت اور اداروں کے خلاف محاذ کھڑا کیا ہوا ہے جبکہ اس کے بانی عمران خان جیل میں ہیں۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے مطالبہ کیا کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے دیگر لوگوں کے خلاف مقدمات واپس لیے جائیں۔ کیا عمران خان کی رہائی اس تحریک اور اتحاد کا اصل مقصد ہے؟ محمود اچکزئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اتحاد حکومت گرانے کے لیے نہیں۔ اسی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ہم اس حکومت کو نہیں مانتے۔ پاکستان کچھ عرصے سے سیاسی عدم استحکام سے دوچار رہا ہے۔ اب کچھ استحکام آرہا تھا تو نیا اتحاد سامنے آگیا۔ حکومت کو قائم ہوئے ابھی ڈیڑھ ماہ ہواہے کہ اس کے خلاف تحریک شروع ہو گئی۔ ایک دم سے ہم 10 سال پیچھے 2014ء میں کھڑے نظر آرہے ہیں جب منتخب حکومت کے خلاف دھرنا دیا گیا تھا، اس موقع پر چین اورسری لنکا کے صدور کا دورۂ پاکستان منسوخ یا مؤخر کرنا پڑا تھا۔ جو پارٹیاں حکومت کے خلاف تحریک چلا رہی ہیں وہ سب بھی پارلیمان کا حصہ ہیں۔ آپ نے جو بات کرنی ہے پارلیمان میں کریں۔ حکومت کی کوتاہیوں اور بے ضابطگیوں کو پارلیمان کے ذریعے عوام کے سامنے رکھیں۔ اس سلسلے میں سالانہ بنیادوں پر وائٹ پیپرز بھی چھاپے سکتے ہیں۔ عوام نے آپ کو مینڈیٹ پارلیمان میں کردار ادا کرنے کے لیے دیا ہے، سڑکوں پر آنے کے لیے نہیں۔ اگرملک سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار رہے گا تو عوام کو ریلیف ملنا ناممکن ہے۔ ملک کی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار بھی معاشی اور سیاسی استحکام پر ہے۔ یہ پاکستان ہم سب کا ہے، اپوزیشن جو بھی پالیسی بناتی ہے، ان عوامل کو ضرور مد نظر رکھے۔بلا شبہ پرامن احتجاج ہر کسی کا آئینی حق ہے مگر اس کے لیے کوئی جواز تو ہونا چاہیے۔