• news

ایرانی حملہ:سب سے بڑے اسرائیلی ایئربیس کو نقصان,سلامتی کونسل اجلاس بے نتیجہ ملتوی،جی7ممالک کا ایران پر مزید پابندیوں کا فیصلہ

تہران‘ نیویارک‘ تل ابیب‘ جنیوا (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل اور امریکا کے مندوبین نے تلخ تقاریر کیں اور ایران کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دیں جس کے جواب میں ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کا عندیہ دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں اسرائیل نے ایران پر ہر ممکن پابندیاں عائد کرنے پر زور دیا۔ اسرائیلی سفیر گیلاد اردن نے مزید کہا کہ خطے میں امن کا واحد آپشن یہ ہے کہ ایران کی مذمت کی جائے اور اسے ان کے ہولناک جرائم کی بھاری قیمت ادا کرنے کے لیے ہر ضروری وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔  گیلاد اردن نے کہا کہ ایران نے حملہ کر کے ہر سرخ لکیر کو عبور کیا اور اسرائیل جوابی کارروائی کا قانونی حق محفوظ رکھتا ہے۔ جس پر اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے امیر سعید ایرانی نے کہا کہ اسرائیل پر کیا گیا حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق تھا جو انفرادی یا اجتماعی دفاع کا حق فراہم کرتا ہے۔ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے دفاع کا حق موجود ہے۔ اگر اسرائیل یا امریکا نے ایران پر حملہ کیا تو اپنے دفاع کے حق کو بھرپور طور پر استعمال کرتے ہوئے منہ توڑ جواب دیں گے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے کہا کہ ایران کی لاپرواہی پر مبنی اقدامات سے نہ صرف اسرائیل کی آبادیوں کو خطرہ ہے بلکہ اردن اور عراق سمیت خطے میں اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔ امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ سکیورٹی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایران سے جواب طلب کرے۔ رابرٹ ووڈ نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کا ذمہ دار ایران کو ٹھہراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ ایران ہی تھا جس نے اس حملے کے لیے حماس کو فنڈنگ اور تربیت فراہم کی تھی۔ بعدازاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس رسمی کارروائی کے بعد ملتوی کر دیا گیا اور اس پر مزید بحث بعد میں کی جائے گی۔ سیکرٹری جنرل گوتریس نے خطاب کرتے کہا کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت کے خلاف طاقت کا استعمال منع ہے۔ مشرق وسطیٰ تباہی کے دہانے پر ہے۔ کشیدگی کم اور زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے بڑے حملے کا جواب ناگزیر ہو گا۔ ذرائع اسرائیلی وزیراعظم دفتر نے امریکی ٹی وی این بی سی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے حملے کا چھوٹا یا بڑا جواب نہ دیا جانا ممکن نہ ہو گا۔ شراکت داروں سے مشورے ہوں گے لیکن فیصلہ ہمارا ہو گا۔ جی7 ممالک کے ہنگامی اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان نے ایران کے حملے کے جواب میں اسرائیل کو اپنی مکمل حمایت کی پیشکش کرتے ہوئے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جی-7 ممالک امریکا، جاپان، جرمنی، فرانس، برطانیہ، اٹلی اور کینیڈا کے سربراہان کے ورچوئل اجلاس میں ایران کی مذمت کی گئی اور اسرائیل سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے اسرائیل پر حملے سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوا۔ ایران اور اس کے پراکسی حملے بند کریں ورنہ سخت پابندیوں کے لیے تیار رہیں۔ ایران پر ڈرون اور میزائل پروگراموں سمیت اضافی پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔ ایرانی حملے اسرائیل کے جنوب میں صحرائے نجف میں واقع سب سے بڑے جنگی بیس  نیواتیم  ائیر بیس کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق  5 ایرانی میزائلوں سے نیواتیم ائیربیس کے 3 رن ویز کو نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل نے اس ائیربیس کو نقصان پہنچنے کا اعتراف کر تے ہوئے تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کردی ہیں۔ دوسری جانب امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق  امریکی فوج نے اسرائیل پر حملے کیلئے بھیجے گئے 80 سے زائد ڈرونز اور 6 بیلسٹک میزائل تباہ کیے۔ میزائل اور ڈرونز ایران اور یمن سے بھیجے گئے تھے۔ امریکی کمانڈ کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل پر 300 سے زیادہ ڈرون اور میزائل حملے کیے گئے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے فون پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنمائوں  نے خطے کی صورتحال کے ساتھ ساتھ بحران کے پس منظر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور خطے پر اس کے اثرات پر بات کی۔ غزہ کی پٹی کی صورتحال میں تازہ ترین پیش رفت اور ان کی سلامتی اور انسانی اثرات پر بات کی۔ انہوں نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ تہران کی طرف سے ڈرونز اور میزائلوں سے شروع کیے گئے بڑے حملے کے جواب میں متعدد ملکوں کی مذمتی رد عمل کے تناظر میں اسرائیل کے پاس ایران کے خلاف سٹرٹیجک اتحاد بنانے کا موقع ہے۔ ایرانی حملے کو پسپا کرنا امریکہ اور دیگر ممالک کے تعاون سے ممکن  ہوا۔ ایران ان میزائلوں کو جوہری دھماکہ خیز مواد سے لیس کرنے کی دھمکی دیتا ہے اور یہ ایک بہت سنگین خطرہ ہے۔ گیلنٹ نے زور دے کر کہا امریکہ، اسرائیل اور اتحادی ایرانی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایرانی حملے کا مقابلہ کرتے ہوئے متاثر کن نتائج حاصل کیے ہیں۔اسرائیلی کابینہ برائے جنگی امور کا اجلاس ہوا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنگی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایران کو نقصان پہنچانا ہے مگر جنگ نہیں کرنی۔ایرانی وزیر خارجہ نے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ایران و برطانوی وزیر خارجہ نے خطے میں بڑھتی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہان نے کہا کہ کشیدگی کو بڑھانے کے حواہاں نہیں۔ اسرائیل کے جوابی حملہ کیا تو پہلے سے زیادہ سخت جواب دینے لئے تیار ہیں۔ عراقی نائب وزیراعظم محمد علی تمیم نے واشنگٹن میں امریکی وزیر  خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسرائیل کے دفاع کی حمایت اور خطے میں اپنے اہلکاروں کا تحفظ جاری رکھیں گے۔ گزشتہ 36 گھنٹوں سے کشیدگی میں اضافے سے بچاؤ کیلئے سفارتی رابطے کر رہے ہیں۔ عراقی نائب وزیراعظم نے کہا کہ خطے کی سلامتی، استحکام کیلئے فریقین سے تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے چینی ہم منصب نے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق دونوں وزراء خارجہ نے غزہ اور خطے کی صورتحال‘ خطے میں حالیہ کشیدگی پر جوائنٹ کوآرڈینیشن کی اہمیت‘ خطے کی صورتحال کو مزید بگاڑنے سے روکنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

ای پیپر-دی نیشن