• news

ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ

اسرائیل نے جس شرمناک اور المناک بےدردی اور سنگدلی کے ساتھ فلسطین کی سرزمین پر بے دریغ بمباری کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی کی ہے اس کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اسرائیل نے جاپان کے شہروں ناگا ساکی اور ہیرو شیما کی تباہی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے-اسرائیل کے وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی اپیلوں کو مسترد کر کے اور سلامتی کونسل کی قرارداد کے پرزے کر کے کھلم کھلا اعلان کر دیا ہے کہ وہ عالمی قوانین کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے-اسرائیل نے گزشتہ ہفتے شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ کر کے کئی ایرانی شہریوں کو شہید کر دیا جن میں ملٹری کے دو سینیئر جرنیل بھی شامل تھے-ایران عالم اسلام کا واحد ملک ہے جو اپنی آزادی سلامتی اور خود مختاری کو بڑی اہمیت دیتا ہے- ایرانی قوم کو دنیا کی عظیم خود دار قوموں میں شمار کیا جاتا ہے-ایران کی قیادت نے اسرائیل کے بلاجواز حملے کے بعد ہوش مند سفارت کاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ سوچ بچار کے بعد اسرائیلی حملے کا جواب دے گا-ایران کی قیادت نے بہترین ڈپلومیسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل پر حملے سے پہلے دنیا کے اہم ممالک کو اعتماد میں لیا-اسرائیل کے سرپرست اور اتحادی امریکہ کو ایران کے اسرائیل پر حملے کا پیشگی علم تھا-امریکہ کے صدر جو بائیڈن آج کل انتخابات کے دباو¿ میں ہیں امریکی رائے عامہ اسرائیل کے سخت خلاف ہو چکی ہے- اسرائیل نے وحشیانہ بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی ہزار فلسطینی بچوں کو بھی شہید کر دیا جس سے امریکہ کے اندر بھی سخت رد عمل سامنے آیا ہےاور امریکہ کی حکمران جماعت ڈیموکریٹ پارٹی کا ووٹ بینک کافی حد تک کم ہو چکا ہے -ایران نے پہلی مرتبہ اپنی سرزمین سے اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے- اس حملے کے دوران اسرائیل میں فضائی الرٹ جاری کیے گئے اور اسرائیل کے باشندوں کو خبردار کیا گیا کہ وہ پناہ گاہوں میں چلے جائیں- اسرائیل میں آسمان رات بھر روشن رہا- ایران عراق شام اور یمن سے 300 ڈرون اور میزائل اسرائیل کی سرزمین پر داغے گئے -جن کو اسرائیل امریکہ برطانیہ فرانس اور اردن نے روک کر مار گرایا- ایران کے حملے سے اسرائیلی ایئر بیس کو نقصان پہنچا ہے - اسرائیل کے فوج کے ترجمان کے مطابق ایران کی جانب سے داغے گئے 99 فیصد میزائل اور ڈرون اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے انہیں اسرائیلی ڈیفنس سسٹم نے راستے میں ہی روک لیا- ایران کا موقف یہ ہے کہ اس نے اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے اور اب حساب برابر ہو گیا ہے لہذا ایران پر جوابی وار نہ کیا جائے اور اگر جوابی وار کیا گیا تو ایران پوری طاقت کے ساتھ پہلے سے کئی گنا بڑا حملہ اسرائیل پر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے- امریکہ نے اسرائیل کو آگاہ کر دیا ہے کہ اگر اس نے کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش کی تو امریکہ ایسی کسی کارروائی میں شامل نہیں ہوگا-اب گیند اسرائیل کی کورٹ میں ہے اس نے اگر مہم جوئی کا سلسلہ جاری رکھا اور ہوش کے ناخن نہ لیے تو تیسری عالمی جنگ کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں- دنیا کے کئی ممالک ایران جیسے اہم مضبوط اور مستحکم ملک کے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے-مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی بالادستی کو قبول نہیں کیا جائے گا-دنیا کے کم و بیش سب عظیم ملکوں کے مشرق وسطی کے ساتھ مفادات وابستہ ہیں اس لیے وہ خاموش تماشائی نہیں بنے رہیں گے-ایران نے اپنے دفاع کے لیے جچا تلا اور متوازن رد عمل ظاہر کیا ہے۔ اسرائیل کی قیادت کو محاذ آرائی اور کشیدگی سے گریز کرنا چاہیے-
اسرائیل پر ایرانی حملے کے بعد دنیا کے مختلف ممالک کا رد عمل سامنے آیا ہے- جن میں یورپی یونین امریکہ برطانیہ فرانس روس چین کینیڈا مصر سعودی عرب ساو¿تھ افریقہ جرمنی انڈونیشیا سپین ترکی بھارت اور پاکستان شامل ہیں-اسرائیل کے اتحادیوں نے ایرانی حملے کی شدید مذمت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ وہ ہر صورت اسرائیل کا دفاع کریں گے-غیر جانبدار ممالک نے ایران اور اسرائیل دونوں سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ کشیدگی اور تناو¿ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں تاکہ عالمی امن برقرار رہ سکے- ایک معتبر رپورٹ کے مطابق ایران کے پاسداران انقلاب نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے ابنائے ہرمز میں اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لے لیا ہے اور اسے ایران کی حدود میں متقل کیا جا رہا ہے۔ اس بحری جہاز میں 20 افراد موجود ہیں- ایران کے حملے کے بعد اسرائیل کو ہوش مندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے- سینیٹر مشاہد حسین سید جو سینٹ کی دفاع اور خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ رہے ہیں انہوں نے ایران کے حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کی روشنی میں درست اقدام قرار دیا ہے- اس آرٹیکل کے مطابق دنیا کے ہر ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لیے جوابی کارروائی کر سکے-کاش عالم اسلام حکیم الامت مفکر فلاسفر علامہ اقبال کے فکر فلسفہ اور خواب کے مطابق متحد ہو چکا ہوتا تو آج اسرائیل کو مسلمانوں کی بے دریغ قتل و غارت گری کی جرات نہیں ہو سکتی تھی- افسوس عالم اسلام کے ایک بلین سے زیادہ مسلمان اسرائیلی اور امریکی مصنوعات کا مو¿ثر بائیکاٹ بھی نہ کر سکے اور خاموش تماشائی بن کر فلسطین میں مردوں عورتوں اور بچوں کا خون بہتا دیکھتے رہے -علامہ اقبال نے درست کہا تھا
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر
حرم پاک بھی اللہ بھی قران بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
عالم اسلام کے مسلمان حیران اور پریشان ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور سعودی عرب نے اپنی سربراہی میں 35 اسلامی ملکوں کی افواج کا اتحاد بنا رکھا ہے-عالم اسلام کے پاس ہر قسم کے وسائل موجود ہیں مگر ان کے باوجود وہ اس قابل نہیں ہیں کہ اسرائیل کی وحشت اور بربریت کو چیلنج کر سکیں-
عالم اسلام کے عظیم لیڈر ذوالفقار علی بھٹو شہید نے عالم اسلام کو متحد کرنے کے لیے سنجیدہ اور پرعزم کوشش کی تھی اس سلسلے میں لاہور میں 1974 میں ایک کامیاب اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد ہوئی تھی- جس میں عالم اسلام کے تمام سربراہ شریک ہوئے تھے-ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی جان کی قیمت پر پاکستان کے لیے ایٹمی صلاحیت حاصل کی تھی تاکہ عالم اسلام کا دنیا میں وقار اور ساکھ قائم کی جا سکے-ایٹم بم چلانے کے لیے نہیں ہوتے البتہ ایٹم بم کی طاقت سے ایک موثر منظم اور کامیاب خارجہ پالیسی تشکیل ضرور دی جا سکتی ہے - ایٹمی ملک پرعزم اور سرگرم سفارت کاری کرکے دنیا سے اپنی بات منوا سکتے ہیں-افسوس کہ پاکستان میں ایسے حکمران آتے رہے جو امریکہ نواز تھے لہذا انہوں نے آہستہ آہستہ ایٹمی صلاحیت کو قرضوں کی زنجیر میں جکڑ دیا- بیڈ گورننس دہشت گردی اور آئین و قانون کی کھلی پامالی کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر اپنا وقار ہی کھو بیٹھا ہے-بقول احمد ندیم قاسمی
بے وقار آزادی ہم غریب ملکوں کی
تاج سر پہ رکھا ہے بیڑیاں ہیں پاو¿ں میں
مستند ویڈیوز پر مبنی شہادتوں کے مطابق ایران اور پاکستان ایٹمی اثاثوں کی وجہ سے امریکہ اور اسرائیل کے نشانے پر ہیں لہذا دونوں کو اپنی آزادی اور سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے لیے ٹھوس اور پائیدار سٹریٹیجک حکمت عملی پر اتفاق کر لینا چاہیے - علامہ اقبال کا پیغام آج بھی زندہ اور تابندہ ہے۔ عالم اسلام کے مسلمان بیدار اور باشعور ہوکر ایک بار پھر اپنا مقام حاصل کرنا چاہیں تو وہ علامہ اقبال کے اردو فارسی کلام کا مطالعہ کریں- علامہ اقبال نے کہا تھا-
بجھی عشق کی آگ اندھیر ہے
مسلماں نہیں راکھ کا ڈھیر ہے
وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
یقین محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
آئین جواں مرداں حق گوئی بے باکی
اللہ کے شیروں کو اتی نہیں رو باہی
٭....٭....٭

ای پیپر-دی نیشن