نجی ہاؤسنگ سوسائٹی مالک کی درخواست، فوج نے فیض حمید کیخلاف انکوائری شروع کر دی
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی۔ ذرائع کے مطابق فوج نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی درخواست پر حاضر سروس میجر جنرل کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنا دی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ انکوائری کمیٹی سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں الزامات کی تحقیقات کرے گی۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک معیز احمد خان نے جنرل فیض حمید کیخلاف درخواست میں کہا کہ مسئلہ اس وقت کھڑا ہوا جب بغیر کسی وجہ کے اور اچانک جنرل فیض حمید کی ہدایت پر پنجاب رینجرز نے آئی ایس آئی کے ساتھ میرے دفاتر اور گھر پر 12 مئی 2017ء کو چھاپہ مارا اور جب انہیں کوئی غیر قانونی چیز نہیں ملی تو انہوں نے گھر میں موجود وسائل کو اکٹھا کرنا شروع کر دیا جس میں سونا، رقم اور ہاؤسنگ سکیم کی ملکیت کی اصل دستاویزات شامل تھیں۔ اس چھاپے کا حیران کن پہلو یہ تھا کہ میری ہاؤسنگ سکیم کے جو سابقہ ملازمین تھے جنہیں مالی بدعنوانی کی وجہ سے کمپنی سے نکالا گیا تھا وہ اس چھاپے میں پنجاب رینجرز اور آئی ایس آئی کے اہلکاروں کے ساتھ موجود تھے اور انہوں نے ہم سے کہا کہ یہ سب کچھ جنرل فیض حمید کی ہدایت پر ہو رہا ہے۔ اس پورے چھاپے کے دوران جو ساز و سامان چرایا گیا اسے میرے گھر کے باہر آپس میں تقسیم کیا گیا۔ اسے دو پرائیویٹ ٹیوٹا کرولا گاڑیوں کے اندر ڈالا گیا جس کی تصدیق سی سی ٹی وی فوٹیج سے کی جا سکتی ہے۔ یہ سب میرے اور میری فیملی کے سامنے کیا گیا اور یہ وہ واقعہ ہے جسے میں کبھی نہیں بھول سکتا۔ بارہ مئی 2017ء کے اس چھاپے میں مجھے اور میری ٹیم کے 6 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ پانچ دنوں تک ہمیں غیر قانونی طور پر راولپنڈی میں ڈیٹنشن سینٹر میں اپنی تحویل میں رکھا گیا۔ اس دوران ہر دن مجھ سمیت میری ٹیم پر جنرل فیض حمید کی ٹیم نے طریقے سے ٹارچر کیا۔ اس ٹارچر کے دوران ایک چیز جبر کے ذریعے جو مجھ سے مانگی گئی وہ یہ تھی کہ میں اپنی ہاؤسنگ سکیم کے شیئرز ٹرانسفر کر دوں اور ہم پر انسداد دہشتگردی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا۔