اداروں میں 20 فیصد لوگ بجلی چور، کروڑوں روپے کی اووربلنگ جاری، کمپنیاں سیدھی ہو جائیں: وزیر توانائی
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے۔ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو چوری میں ملوث ہے اسے جتنا احتجاج کرنا ہے کرتا رہے ہمارے اوپر جوں بھی نہیں رینگیں گی۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے اداروں کے اندر 20 فیصد سے زائد ایسے لوگ ہیں جو اس کام کے اندر ملوث ہیں۔ 20 فیصد چوری کا فائدہ اٹھانے والے لوگ افسران، لائن مین، میٹر ریڈرز اور وہ صارفین جو چوری کر رہے ہیں، ان کا بوجھ یہ پاکستان نہیں اٹھا سکتا۔ اتنے سارے لوگ عوام کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ جو لوگ چوری کر رہے ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ معیشت کی آدھی سے زائد خرابی بجلی کے شعبے کی نااہلی کی وجہ سے ہے۔ بجلی کے شعبے میں نقصانات سب سے بڑا چیلنج ہے۔ ڈسکوز کے نقصانات560 ارب سے زائد ہیں، گزشتہ دو تین ہفتوں میں مکمل جائزہ لیا ہے، پاور سیکٹر سے متعلق ریفارمز کا فیصلہ کیا گیا ہے، ریفارمز سے متعلق تفصیلات آئندہ ہفتے بتائی جائیں گی۔ دہ ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون ہے اگر بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایک مہینے کے اندر سیدھی ہو جائیں، اس قسم کے افسران کو انکوائری کر کے نوکریوں سے برطرف کر سکتی ہیں۔ دو مہینے کے اندر نیا الیکٹریکل انجینئر ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد ان چوروں کو تبدیل کر سکے گا۔ اویس لغاری نے کہا کہ ہمارے غریب زمیندار جو ٹیوب ویل لگاتے ہیں ان کو زائد بل بھیجتے ہیں، کروڑوں روپے کی اووربلنگ ہے۔ ساڑھے تین کروڑ میں سے تقریباً ایک لاکھ میٹرز خراب ہیں۔ ہمارے پاس اس سسٹم میں اتنے گیپس ہیں جن کو ہمیں ہنگامی بنیادوں پر ٹھیک کرنا ہو گا۔ میں تمام ڈسکوز کے چیف ایگزیکٹو افسران کو ہدایت جاری کر چکا ہوں کہ 23 اپریل سے پہلے ہر لائن مین، ہر ایس ڈی او پر فیڈر پر جا کر ہمیں خود بتائے کہ سسٹم پر کتنے کنڈے لگے ہوئے ہیں جو میرے کنٹرول میں نہیں آرہے اور جو میں نہیں ہٹا پا رہا۔ وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اووربلنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ نجکاری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں اویس لغاری کا کہنا تھا کہ نجکاری کا جو معاملہ ہے ہم لوگ اپنی تیاری جلدی کر لیں گے۔ اس کا انحصار مارکیٹ پر ہو گا۔ اویس لغاری کا کہنا تھا کہ اس وقت تقریباً 1900 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔ بلوں کی ریکوری میں تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کا سالانہ تقریباً 200 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ جمع ہوتے ہوتے 1900 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ تقریباً 2400 سے 2500 ارب روپے کے قریب ہو گا۔