امریکی حکام سے ملاقات میں تعلقات بڑھانے پر اتفاق، روپے کی قدر مزید نہیں گرے گی: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں جاری ہیں۔ ڈونالڈ لو، اسسٹنٹ سکرٹری اور مسز الزبتھ ہورسٹ، پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سکرٹری آف یو ایس اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ورلڈ بنک کے ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کی جس میں پاک امریکہ تعلقات بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ ملاقات کے دوران متبادل توانائی کے ذرائع، زراعت، موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ابھرنے کی صلاحیت اور ٹیک انڈسٹری پر خصوصی زور دینے کے پر تبادلہ خیال کیا۔ اسی کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کو اپ گریڈ کرنے پر بھی زور دیا گیا۔ وزیر نے انہیں پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے کے بارے میں بتایا جس میں ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا، توانائی کے شعبے کو ہموار کرنا اور سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنا شامل ہے۔ انہوں نے آئی ٹی، قابل تجدید ذرائع، زراعت اور معدنیات نکالنے میں امریکی سرمایہ کاری کے لیے ابھرتے ہوئے مواقع کی نشاندہی کی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور ایگزم بنک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ بلوم برگ کو انٹرویومیں وزیر خزانہ نے کہاکہ عمومی طور پر پاکستانی کرنسی کی قدر میں سالانہ 6 سے لیکر 8فیصد کی حد سے زیادہ کمی کاکوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس بارآئی ایم ایف سے مذاکرات میں پاکستان کو اربوں ڈالر کے قرضوں کے حصول کے ساتھ ساتھ ملک میں اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈا پر عمل درآمد تیز ہو گا اور ان مذاکرات سے کرنسی کی قدر میں کسی بڑی کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے، ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان سب میں جو چیزسب کچھ تبدیل کر سکتی ہے وہ تیل کی قیمتیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت صنعتوں کو فروغ دینا چاہتی ہے، حکومت بالخصوص آئی ٹی اور زراعت پر خصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ آنے والے برسوں میں نمو کی شرح کو 4 فیصد سے اوپر لایا جا سکے۔ وزیر خزانہ نے واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان سٹاف ایسوسی ایشن آف ورلڈ بنک و آئی ایم ایف سے بھی ملاقات کی۔ وفاقی وزیرنے نے ایسو سی ایشن کوحکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے بارے میں آگاہ کیا اورکہاکہ اس کے تحت ٹیکس کی بنیاد میں وسعت، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، ڈیجیٹلائزیشن، نجکاری، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی معیشت کی بحالی اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے مالیاتی نظم و ضبط پر سختی سے عمل کرنا اصلاحاتی ایجنڈے میں شامل ہے۔ قبل ازیں وزیر خزانہ نے ڈوئچے بینک کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے بنک کی جانب سے ماضی میں حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون کے طریقہ کار کو سراہا۔ بنک کے نمائندوں نے وزیر خزانہ کو بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں تک رسائی میں حکومت پاکستان کی مدد کے لیے مختلف لین دین کے ڈھانچے سے آگاہ کیا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے موڈیز انویسٹر سروس کے حکام کے ساتھ ملاقات کی اور اہم اقتصادی اشاریوں سے آگاہ کیا۔ وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے بعد میکرو اکنامک استحکام، ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور نجکاری کے ایجنڈے اور افراط زر، زرمبادلہ کے ذخائر کی سطح قرض کی ادائیگی سے متعلق بھی بریف کیا۔