لاہور سمیت کئی شہروں میں بارش: خیبر پی کے، ہلاکتیں 36، پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، ایران سے آنے والے ریلے سے چمن میں تباہی
پشاور؍ لاہور؍ ملتان (آئی این پی+ اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش کے بعد گرمی کی شدت میں کمی آ گئی۔ بعض مقامات پر بجلی کا ترسیلی نظام متاثر ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ شہر قائد میں مطلع جزوی ابر آلود، ٹھنڈی تیز ہوائوں کا راج ہے، شہر کے ایئر کوالٹی انڈیکس میں بھی بہتری آ گئی۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں علی الصبح گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں شملہ پہاڑی، لکشمی چوک، گوالمنڈی، قرطبہ چوک، ڈیوس روڈ، مال روڈ، اچھرہ، قینچی، چونگی امر سدھو، گجومتہ، اسلامپورہ، بند روڈ، انار کلی، شالامار باغ، ماڈل ٹائون، گلبرگ، گارڈن ٹان سمیت دیگر مقامات پر کہیں بوندا باندی تو کہیں بادل خوب برسے۔ خیبرپی کے کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں کے باعث حادثات کے نتیجے میں اب تک 36 افراد جاں بحق جبکہ 46 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 20 بچے، 8 مرد اور 8 خواتین شامل ہیں۔ زخمیوں میں 9 خواتین، 33 مرد اور 11 بچے شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مختلف اضلاع میں دیواریں اور چھتیں گرنے سے مجموعی طور 2391 مکانات کو نقصان پہنچا جس میں 388 گھر مکمل تباہ ہو گئے جبکہ 2003 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسلا دھار بارشوں کے باعث حادثات صوبہ کے اضلاع خیبر، لوئر اور اپر دیر، لوئر اور اپر، سوات، باجوڑ، شانگلہ، مانسہرہ، مہمند، مالاکنڈ، کرک، ٹانک، مردان، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، بونیر، ہنگو، بٹگرام، بنوں، شمالی و جنوبی وزیرستان، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان اور اورکزئی میں رونما ہوئے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں کا سلسلہ 21 اپریل تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔ 30 اپریل تک خیبر پی کے میں ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اطلاق کر دیا گیا۔ ملتان، بہاولپور، مظفر گڑھ اور ڈی جی خان میں 51 فیڈر ٹرپ کر گئے۔ سوات چترال اور خیبر میں مختلف مقامات پر ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ پر پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ سوات اور بحرین میں بارشں کے بعد منکیال سے کالام جانے والی سڑک لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہو گئی۔ پاک فوج کے دستوں نے سول انتظامیہ کے ساتھ ملکر فوری طور پر ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سیاحوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پاک فوج نے کھانے پینے کی اشیاء فراہم کیں۔ پاک فوج نے سیاحوں کو ریسکیو بھی کیا۔ سیاحوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔ چترال میں بھی مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے بعد پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ پاک فوج نے مسافروں کیلئے میڈیکل کیمپ لگایا جس میں مفت طبی معائنہ اور ادویات جاری کیں۔ چترال میں ریسکیو آپریشن کے بعد کئی رابطہ سڑکوں کو بحال کر دیا گیا ہے۔ خیبر میں لینڈ سلائیڈنگ کے بعد پاک فوج نے ایمرجنسی بنیادوں پر کام کرکے رابطہ سڑک بحال کر دی۔ پاک فوج مشکل کی ہر گھڑی میں قوم کی خدمت کیلئے سرگرم رہے گی۔بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں ایران سے آنے والے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی۔ چمن کے گلی محلوں میں سیلابی پانی سے تباہی پھیل گئی اور کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔ پاکستان کے امیگریشن دفاتر بھی زیر آب آ گئے اور مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہو گیا۔ مستونگ اور گردونواح میں وقفے وقفے سے بارش جاری ہے جس سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی اور پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ بیشتر دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ پاک فوج اور ریسکیو جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ گوادر کے گھروں اور تعلیمی اداروں سے تین روز بعد پانی نہیں نکالا گیا۔ صدر مملکت نے بلوچستان اور خیبر پی کے میں حالیہ بارشوں سے ہونے والی جانی و مالی نقصانات پر اظہار افسوس کیا ہے۔